ڈوبتی کشتی ریمارک - کانگریس کا راج ناتھ سنگھ پر سخت اعتراض - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-07-20

ڈوبتی کشتی ریمارک - کانگریس کا راج ناتھ سنگھ پر سخت اعتراض

نئی دہلی
آئی اے این ایس
کانگریس کے برہم ارکان نے اپنے فلور لیڈر ملکار جن کھرگے کی قیادت میں منگل کے دن لوک سبھا سے واک آؤٹ کردیا۔ انہیں وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے اس ریمارک پر سخت اعتراض تھا کہ کانگریس ایسی کشتی بن چکی ہے جس کا ڈوبنا طے ہے ۔ راج ناتھ سنگھ نے کانگریس پارٹی کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا جس ناؤ میں چھید ہے اس کا ڈوبنا طے ہے ۔ وزیر داخلہ کا یہ ریمارک اس وقت ہوا جب لوک سبھا میں شوروغل کے مناظر دیکھے جارہے تھے۔ کھڑگے نے بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے اترا کھنڈ اور ارونا چل پردیش کی کانگریس حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی۔ کانگریس ارکان جو تیرآدتیہ سندھا کے سی وینو گوپال اور سشمیتا دیو حکومت کے خلاف نعرے لگارے تھے ۔ کھڑگے، سرکاری بنچس کو ایک کاغذ دکھانے کی کوشش کررہے تھے ۔ شاید وہ یہ کہنا چاہتے تھے کہ سپریم کورٹ خود ارونا چل معاملہ میں مرکز پر لعن طعن کرچکی ہے ۔ کانگریس ارکان نے پردھان منتری جواب دو کے نعرے لگائے ۔ قبل ازیں کھڑگے کے جواب میں راج ناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ دونوں ریاستوں کے سیاسی حالات کانگریس پارٹی کے داخلی بحران کا نتیجہ ہیں ۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے تناظر میں وقفہ صفر میں مسئلہ اٹھاتے ہوئے کھڑگے نے الزام عائد کیا تھا کہ غیر بی جے پی حکومتوں کو غیر مستحکم کرنا نریندر مودی حکومت کی عادت بن چکا ہے ۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ مرکز کے لئے سبق ہونا چاہئے ۔ بی جے پی کے کئی ارکان پارلیمنٹ بشمول وزیر پارلیمانی امور اننت کمار نے کہا کہ کھڑگے کے بعض ریمارکس حذف کردینے چاہئیں۔ کانگریس قائد نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ اترا کھنڈ اور ارونا چل کی طرح بی جے پی نے ہماچل اور منی پور کی کانگریس حکومتوں کو بھی بے دخل کرنے کی کوشش کی ۔ وزیر داخلہ نے ان الزامات کی تردید کی اور کہا کہ ہم پر الزامات عائد کرنے کے بجائے کانگریسیوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ آزادی کے بعد سے ریاستوں میں اپوزیشن جماعتوں کی حکومتوں کو بے دخل کرنے کے لئے اگر کوئی جماعت زمہ دار ہے تو وہ کانگریس ہے ۔ آزادی کے بعد سے کانگریس نے105مرتبہ ریاستی حکومتوں کو بے دخل کیا اور صدر راج لاگو کیا۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اترا کھنڈ اور ارونا چل میں جو بھی ہوا وہ بد بختانہ ہے اور یہ صحت مند جمہوریت کے لئے ٹھیک نہیں ۔ انہوںنے تاہم زور دے کر کہا کہ ان دون ریاستوں میں جو کچھ ہوا وہ کانگریس پارٹی کے داخلی بحران کے باعث ہوا ۔ ہمار ااس سے کوئی لینا دینا نہیں ۔ کانگریس کا تقابل چھید والی ناؤ سے کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسی کشتی کے ڈوبنے کے لئے پانی کو مورد الزام ٹھہرانادرست نہیں۔ یو این آئی کے بموجب کانگریس نے آج لوک سبھا سے واک آؤٹ کردیا۔ اسے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے ملک کی قدیم ترین جماعت کے خلاف سخت بیان پر اعتراض تھا۔ وقفہ صفر میں قاعدہ56کے تحت مسئلہ اٹھاتے ہوئے کانگریس قائد ملکار جن کھرگے نے کانگریس زیر اقتدار ریاستوں بشمول ارونا چل پردیش اور اتر کھنڈ کی جمہوری منتخبہ حکومتوں کو مرکز کی موجودہ حکومت کی جانب سے عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوششوں پر اپنی پارٹی کی تشویش ظاہر کی ۔ نریندر مودی زیر قیادت این ڈی اے حکوم پر راست تنقیدکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرکز، جائز اور جمہوری طریقوں سے جب حصول اقتدار میں ناکام رہتا ہے تو اسے ریاستی حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے کی عادت پڑ چکی ہے ۔ وزیر داخلہ نے کھڑگے کے اس الزام پر سخت اعتراض کیا اور اس کی پرزور تردید کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ کھڑگے جی نے ہماری حکومت پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہے کہ ہماری حکومت کو جمہوری منتخبہ حکومتوں کو بے دخل کرنے کی عادت پڑ چکی ہے ۔ میں اس الزام کی پرزور تردید کرتا ہوں ۔ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں اگر کسی کو منتخبہ حکومتوں کو غیر مستحکم کرنے کی عادت ہے تو وہ کانگریس ہے ۔ اس پارٹی نے اپنے دور اقتدار میں ریاستوں میں دوسری جماعتوں کی حکومتوں کو کم از کم ایک سو پانچ مرتبہ عدم استحکام سے دوچار کیا یا انہیں بے دخل کردیا۔ وزیر داخلہ نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ اگر آپ چھید والی ناؤ پانی میں اتاریں گے تو اس کا ڈوبنا طے ہے ۔ آپ پانی کو اس کے لئے ذمہ دار نہیں ٹھہرا سکتے ۔ ان کے اس سخت بیان پر اپوزیشن کانگریس ارکان برہم ہوگئے اور انہوں نے بطور احتجاج واک آؤٹ کیا۔

Sinking boat remarks - Congress strongly objected Rajnath Singh

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں