انسانیت کے مسیحا عبدالستار ایدھی کی کراچی میں سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-07-10

انسانیت کے مسیحا عبدالستار ایدھی کی کراچی میں سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین

کراچی
پی ٹی آئی
افسانوی پاکستانی خدمت گار انسانیت عبدالستار ایدھی کا جنہوں نے انسانیت اور غریبوں کے کام آنے کے لئے اپنی زندگی وقف کردی تھی، یہاں انتقال ہوگیا۔92سالہ ایدھی کا کل رات دیر گئے ڈائیلاسس کے دوران سانس لینے میں دشواری کے باعث انتقال ہوا ۔ مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی گئی ان کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ انسانی اور سماجی فلاح و بہبود کے کاموں کے لئے پاکستان بھر میں ان کا بڑا احترام کیاجاتا تھا ۔ حکومت پاکستان نیایک روزہ اور صوبائی حکومت سندھ نے سہ روزہ سوگ کا اعلان کیا۔ نیشنل اسٹیڈیم میں سخت سیکوریٹی میں ہزاروں افراد نے نماز جنازہ ادا کی ۔ پاکستان بھر میں بڑے شاپنگ سنٹرس اور بازار بند رہے۔ سڑکیں سنسان تھیں۔ عبدالستار ایدھی نے25سال قبل ایدھی ولیج کی بنیاد رکھی تھی ۔ انہوں نے اسی ولیج میں پچیس سال قبل اپنی آخری آرام گاہ کے لئے جگہ چن لی تھی ۔ ایدھی ایمبولنس سروس غریبوں اور ضرورت مندوں کے لئے پاکستان میں سب سے بڑا مفت نیٹ ورک ہے ۔ ہندوستان، بوسنیا، لبنان اور میانمار نے بھی عبدالستار ایدھی کی خدمات کی ستائش کی تھی۔ وہ غریبوں کے مسیحا تھے ۔ انہوںنے ایدھی ولیج بے گھر، بے سہارا اور عمر رسیدہ لوگوں کے لئے قائم کیا تھا۔ انہوںنے وفات سے قبل اپنے اعضاء کا عطیہ دیا تھا ۔ جون مین آصف علی زرداری نے انہیں علاج کے لئے بیرون ملک بھیجنے کی پیشکش کی تھی لیکن عبدالستار ایدھی نے یہ کہتے ہوئے منع کردیا تھا کہ وہ پاکستان کے کسی سرکاری ہسپتال میں علاج کو ترجیح دیں گے ۔ عبدالستار ایدھی کے فرزند فیصل ایدھی نے کہا کہ میرے والد کا خواب پاکستان کو فلاحی مملکت بنانے کا تھا۔ انہوں نے ایدھی فاؤنڈیشن کی بنیاد تنہا ڈالی تھی جس کا سارا انحصار عطیات پر ہے۔ میرے والد کا کبھی کوئی ذاتی مکان نہیں رہا اور انتقال کے وقت ان کے پاس جو جوتے تھے وہ تقریبا10سال قبل خریدے گئے تھے ۔ ان کی پیدائش ہندوستانی گجرات میں ہوئی تھی۔1951ء میں انہوں نے کراچی میں بے گھر اور بیمار لوگوں کے لئے پہلا دارالامان قائم کرتے ہوئے اپنی خدمات کا آغاز کیا تھا ۔ آئی اے این ایس کے بموجب مشہور پاکستانی خادم، انسانیت عبدالستار ایدھی کا کراچی کے ایک ہسپتال میں انتقال ہوگیا ۔ ان کی ایدھی فاؤنڈیشن نے کئی سال سے ہزاروں غریبوں اور بے سہارا لوگوں کا خیال رکھا تھا ۔، ایدھی فاؤنڈیشن نے ہندوستانی گونگی بہری لڑکی گیتا کی بھی زائد از دس سال دیکھ بھال کی تھی اور جو گزشتہ برس اکتوبر میں ہندوستان لوٹ آئی تھی ۔ عبدالستار ایدھی کا سندھ انسٹی ٹیوٹ اف یورولوجی اینڈ ٹرانسلانٹیشن کراچی میںجمعہ کی رات انتقال ہوگیا ۔ ہفتہ کے دن مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ نیشنل اسٹیڈیم میں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ انہیں ہائی بلڈ پریشر، شوکر اور گردہ کا عارضہ لاحق تھا۔ نماز جماعہ میں اعلیٰ فوجی و سیاسی قیادت بشمول صدر ممنون حسین ، فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور چیف منسٹر پنجاب شہباز شریف نے شرکت کی ۔ نماز جنازہ سے قبل گارڈ آف آنر دیاگیا۔ وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے جو ہفتہ کی شام لندن سے پاکستان لوٹ رہے ہیں، سرکاری اعزازات کے سات نماز جنازہ اور ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا تھا ۔ عبدالستار ایدھی ، پاکستان کے مدر ٹریسا کہلاتے تھے۔ بعض انہیں فادر ٹریسا بھی کہتے تھے۔ نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم نے انسانیت کا ایک عظیم خدمت گار کھودیا۔ پاکستان کے عوام کے لئے یہ ناقابل تلافی نقصان ہے۔ عبدالستار ایدھی کے لڑکے قطب میر، نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت نہیں کرسکے کیونکہ وہ بیرون ملک ہیں۔ عبدالستار ایدھی کی پیدائش غیر منقسم ہندوستان میں اس وقت کی بمبئی پریسیڈنسی میں یکمجنوری1924کو ہوئی تھی۔ وہ1947میں پاکستان آگئے تھے ۔ وہ ایک ایسی فاؤنڈیشن کے سربراہ تھے جو پاکستان مین ہزاروں ضرورت مندوں کا خیال رکھی تھی ۔ انہیں خدمتِ انسانیت کے لئے کئی قومی ایوارڈس دئیے گئے تھے ۔ایدھی فاؤنڈیشن پاکستان کی سب سے بڑی پبلک ویلفیر آْرگنائزیشن (پی ڈبلیو او) ہے۔ وہ ایمبولنس کا سب سے بڑا بیڑہ چلاتی ہے۔ ایدھی اور ان کی ٹیم نے کئی زچگی خانے، مردہ گھر، بیت المعمر ین قائم کئے تھے۔ ان کے لڑکے فیصل ایدھی نے بتایا کہ ان کے والد نے علاج معالجہ کے لئے بیرون ملک جانے سے انکار کردیا تھا اور پاکستان میں آخری سفر کو ترجیح دی تھی۔2013میں ان کا گردہ ناکارہ ہوگیا تھا لیکن کمزوری و نقاہت کے باعث پیوند کاری نہ ہوسکی تھی ۔ مسلح گروپس اور ڈاکو تک ان کا بڑا احترام کرتے تھے ۔ ان کے ایمبولنسوں کو کوئی ہاتھ نہیں لگاتا تھا ، نوبل امن انعام کے لئے وہ کئی مرتبہ نامزد ہوئے تھے ۔ انہوں نے 2016ء میں اپنے لڑکے فیصل کو منیجنگ ٹرسٹی مقرر کردیا تھا ۔ ایدھی اور ان کی بیوی بلقیس ایدھی نے1986میں ریمن میگیسیے ایوارڈ حاصل کیا تھا۔ انہیں لینن پیس پرائز بھی ملاتھا۔ حکومت پاکستان نے1989میں انہیں نشان امتیاز دیاتھا۔

Pakistan philanthropist Abdul Sattar Edhi's state funeral

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں