پی ٹی آئی
مودی حکومت کے دو سال کے دوران ہندوستان میں مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی صورتحال بد ترین ہوگئی ہے ۔ ہیومن رائٹس واچ کے ایشیاء ڈائرکٹر جان سفٹن نے اس مسئلہ کو ہندوستان اور امریکہ کے درمیان باقاعدہ بات چیت کا موضوع بنانے کی اپیل کی ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں انسانی حقوق کا معاملہ مسلسل ابتر حالت میں ہے اور اس میں اس وقت تک سدھار نہیں آئے گا جب تک مودی انتظامیہ تمام شہریوں کے لئے انصاف اور جوابدہی کو یقینی بنانے کے لئے بہتر اقدامات نہیں کرتا ۔ انہوں نے کہا کہ قوانین اور پالیسیوں پر موثر عمل آوری نہ ہونے کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے ۔ سرکاری عہدیداروں جوابدہ نہیں بنایاجارہا ہے اور پولیس اور دیگرسیکوریٹی عہدیداران کو بخش دیاجارہا ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں ۔ انہوں نے امریکی کانگریس پر زور دیاکہ وہ ہندوستانی حکومت کے ساتھ بات چیت میں اس مسئلہ کو اہم موضوع بنائیں ۔ سفٹن نے کہا کہ ہندوستانی حکومت اگرچہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے معاملات میں راست طور پر ملوث نہیں ہیں لیکن وزیر اعظم مودی کی خاموشی اس کے ذمہ داروں کاد فاع کرنے کے مترادف ہے ۔ انٹر نیشنل کرسچن کنسرن کے صدر جیم کنگ نے کہا کہ جمہوریت اور مذہبی آزادی کو بھی ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک جہاں مختلف میدانوں مین تعاون پر بات چیت کررہے ہیں ۔ ان دونوں مسائل کو بھی ترجیح دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کو یقینی بنانے کے لئے مذہبی آزادی کو برقرار رکھنا ضروری ہے ۔ اس کے لئے مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنایا۔ انسانی حقوق کے علمبرداروں ایک اجلاس ایسے وقت منعقد ہوا جب مودی صدر امریکہ سے ملاقات کررہے تھے۔
Human rights, religious freedom deteriorating in India: Human Rights Watch
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں