اسلام امن کا مذہب - عالمی صوفی فورم سے وزیراعظم مودی کا افتتاحی خطاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-18

اسلام امن کا مذہب - عالمی صوفی فورم سے وزیراعظم مودی کا افتتاحی خطاب

نئی دہلی
پی ٹی آئی، یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے اسلام کے امن و ہم آہنگی کے پیغام کی ستائش کی ہے اور کہا کہ اللہ کے99ناموں میں سے کوئی بھی نام تشدد کی علامت نہیں ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی کسی مذہب کے خلاف لڑائی نہیں ہے اور دہشت گردی اور مذہب کو ایک دوسرے سے الگ رکھنا چاہئے ۔ پہلے عالمی صوفی فورم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دنیا کے لئے ایک انتہائی اہمیت رکھنے والا پروگرام ہے جو ایک ایسے وقت ہورہا ہے جب انسانیت کو نازک وقت کا سامنا ہے ۔ مودی نے کہا کہ ایک ایسے وقت جب تشدد کا تاریک سایہ بڑھتا جارہا ہے ، آپ لوگ نور ہیں اور امید کی کرن ہیں۔ اسلام کے اصولوں اور اعلی ترین انسانی اقدار کی نمائندگی کرنے پر صوفی ازم کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے اس موقع پر کہا کہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی انسانی اقدار اور غیر انسانی طاقتوں کے درمیا ن لڑائی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسی لڑائی ہے جو صرف فوج، انٹلی جنس یا سفارتی ذرائع سے نہیں لڑی جاسکتی ۔ یہ ایک ایسی لڑائی ہے جو ہمارے اقدار اور مذاہب کے حقیقی پیغام کی طاقت کے ذریعہ جیتی جاتی ہے ۔مودی نے نشاندہی کی کہ اسلام کا مطلب سلامتی ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صوفی ازم ایک روحانی تلاش کا نام ہے ۔ جس کا سلسلہ پیغمبر اسلام اور اسلام کی بنیادی اقدار سے ملتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم اللہ کے99نامون کے بارے میں سوچتے ہیں تو ان میں سے کوئی نام زور یا تشدد کی نمائندگی نہیں کرتا اور پہلے دو نام تو رحمن اور رحیم ہیں ۔ اس سے پہلے مودی کا استقبال بھار ت ماتا کی جئے کے نعروں کے ساتھ کیا گیا۔ کل ہند علماء و مشائخ بورڈ نے اس کانفرنس کا اہتمام کیا ہے جس کا مقصد بڑھتی ہوئی عالمی دہشت گردی سے مقابلہ کرنے کے لئے صوفی ازم کے رول پر تبادلہ خیال ہے۔ اس چار روزہ کانفرنس میں بیس ممالک کے مندوبین کے بشمول200سے زائد وفود شرکت کررہے ہیں ۔ مصر، اردن، ترکی، برطانیہ ، امریکہ، کناڈا، پاکستان اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے روحانی رہنما اسکالرس اور ماہرین تعلیم اس فورم میں شریک ہیں۔ مودی نے اپنی تیس منٹ کی تقریر کے دوران کئی صوفیوں کے اقوال کا حوالہ دیتے ہوئے تمام مذاہب کے انسانی بھائی چارہ کے پیغام کو نمایاں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب صوفی ازم کا روحانی عشق سرحدوں کے پار پھیلے گا تو یہ خطہ جنت بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی بانٹتی ہے ، ہمیں تباہ کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت جب کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی ہمارے دور کی سب سے تباہ کن طاقت بن گئی ہے صوفی ازم کا پیغام عالمی اہمیت رکھتا ہے ۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ہر سال دنیا کو دہشت گردی کو بچانے کے لئے ایک سو ارب ڈالر کی رقم خرچ کی جاتی ہے اس کے بجائے اس رقم کو غریبوں کی زندگیوں کو بنانے کے لئے خرچ کیاجانا چاہئے ۔ کئی ممالک کے نوجوانوں کی داعش میں شمولیت کے پس منظر میں مودی نے کہا کہ دہشت گرد اس مذہب کو مسخ کررہے ہیں جس کی نمائندگی کا وہ دم بھرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ دوسرے مقامات سے زیادہ اپنی ہی سر زمین پر زیادہ تباہی مچاتے ہیں اور زیادہ لوگوں کو ہلاک کرتے ہیں اور یہ لوگ پورے خطوں کے لیے خطرہ بن گئے ہیں اور دنیا کو غیر محفوظ اور پر تشدد بنارہے ہیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ صوفی ازم کا پیغام صرف دہشت گردی سے لڑائی تک محدود نہیں ہے ۔ وزیر اعظم نے ہندوستان کے گونا گوں تنوع کا ذکر کیا اور کہا کہ ہم آہنگی، بھلائی، اخوت اور انسانیت کے لئے محبت کی اقدار ایک منصفانہ معاشرہ کی بنیاد ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ان کے سب کا ساتھ سب کا وکاس نظریہ کے پیچھے بھی یہی اصول کارفرما ہے ۔ تشد د کے چیالنج کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے قرآن مجید کی اس تعلیم کو یاد رکھنے کی ضڑورت پر زور دیا کہ اگر کوئی ایک بے قصور شخص کو ہلاک کرتا ہے تو یہ ایسا ہی کہ جیسا اس نے پوری انسانیت کو ہلاک کیا اور کوئی شخص کسی کو بچاتا ہے تو اس نے پوری انسانیت کو بچایا ہے ۔ اپنی تقریر کے دوران مودی نے قرآن مجید، بائبل اور ہندو کتابوں کے حوالے دئیے ۔ اور حضرت معین الدین چشتیؒ ، شیخ سعدی ، جلال الدین رومی ، اور حضرت امیر خسرو کے بشمول کئی صوفیوں اور سنتوں کے حوالے دئیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندو، مسلمان ، سکھ عیسائی، جین، بدھسٹ، پارسی مذہب کو ماننے ، نہ ماننے والے سبھی ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کی صبح کے وقت بعض لوگ دوسری راہ پر چلے گئے ۔ ان کا ماننا ہے کہ وہ اس وقت کی سامراجی سیاست کانتیجہ تھا ۔ انہوں نے دنیا بھر بالخصوص مشرق وسطی میں تکلیف دہ تشدد کا حوالہ دیا اور لڑائیوں کی وجہ سے لاکھوں افراد کے بے گھر ہونے کا بھی ذکر کیا۔

PM Narendra Modi Addresses World Sufi Forum

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں