جموں و کشمیر میں تشکیل حکومت پر تعطل برقرار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-03-19

جموں و کشمیر میں تشکیل حکومت پر تعطل برقرار

نئی دہلی
پی ٹی آئی
جموں و کشمیر میں بی جے پی ۔ پی ڈی پی اتحاد کی کوششیں آج ناکام ہوگئیں۔ بی جے پی نے شرائط کی بنیاد پر حکومت کی تشکیل کو مسترد کردیا ۔ صدر بی جے پی امیت شاہ نے پی ڈی پی لیڈر محبوبہ مفتی کی ملاقات کے ایک دن بعد ان کی پارٹی کے ذرائع نے مزید اشارہ دیا کہ نئی حکومت کی تشکیل کے لئے دونوں فریقوں کے درمیان پس پردہ بات چیت ناکام ہوگئی ہے ۔ بی جے پی جنرل سکریٹری رام مادھو نے جو ریاست میں پارٹی کی اہم ذمہ داری بھی سنبھالے ہوئے ہیں کہا کہ پہلے جو تعطل تھا وہ برقرار ہے اور شرائط حکومت کی تشکیل کی بنیاد نہیں ہوسکتے ۔ انہوں نے یہاں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے ۔ جہاں تک ہمارا تعلق ہے ان شرائط کی بنیاد پر ہی نئی حکومت تشکیل دینا چاہئے ۔ گزشتہ سال یکم مارچ کو پی ڈی پی اور بی جے پی نے اتحاد قائم کیا تھا اور مفتی سعید چیف منسٹر تھے ۔ دونوں فریقوں میں اتحاد کا ایجنڈہ تیار کیا تھا جس میں ریاست کے داخلی اور بیرونی امور سے نمٹنے کا لائحہ عمل دیا گیا تھا ۔ صدر پی ڈی پی کی جانب سے پیش کردہ نئے مطالبات کے بارے میں پوچھنے پر مادھو نے واضح انداز میں کہا کہ جو بھی تازہ مطالبہ کیاجانا ہے وہ حکومت کی تشکیل کے بعد ہی کیاجاسکتا ہے ۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ کوئی نیا مطالبہ ہمیں قبول نہیں ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ اگر نئے مطالبات ہوتے ہیں تو نئی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ان پر غور کیاجاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کو مرکز سے مطالبات کرنے کا حق رہتا ہے ۔ لیکن شرائط کی بنیاد پر ایک حکومت تشکیل نہیں دی جاسکتی ۔ پی ڈی پی نے مفتی سعید کے انتقال کے بعد ریاست کی ترقی کے لئے ٹھوس منصوبوں پر اپنا موقف سخت گیر کرلیا ہے ۔ ان میں ریاست کو برقی پراجکٹس کی حوالگی اور نئے اتحاد سے قبل فوج کے زیر قبضہ اراضی کا تخلیہ شامل ہے ۔ ریاست میں8جنوری کو صدر راج نافذ کیا گیا ہے ۔
سری نگر سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب پی ڈی پی نے آج کہا ہے کہ اس نے کوئی نئی شرائط نہیں رکھی ہیں اور دونوں جماعتوں کے درمیان اتحاد کے ایجنڈے میں متفقہ امور کی عمل آوری کا بہت زور دے رہی ہے۔ پارٹی نے ٹویٹ کیا کہ پی ڈی پی نے کوئی نئے مطالبات نہیں رکھے ہیں بلکہ اتحاد کے ایجنڈے پر جس پر بی جے پی کے ساتھ پہلے اتفاق کیا گیا تھا، عمل آوری کا اعادہ کیا گیا ہے ۔ بی جے پی کے جنرل سکریٹری رام مادھو نے بیان کے فورا بعد پی ڈی پی نے یہ رد عمل ظاہر کیا ہے۔87رکنی اسمبلی میں پی ڈی پی کے 27ارکان ہیں۔ ایک پی ڈی پی لیڈر نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صدر پارٹی محبوبہ مفتی نے جو بھی امور اٹھائے ہیں وہ اتحاد کے ایجنڈہ کا حصہ ہیں۔محبوبہ چاہتی ہیں کہ ریاست میں تمام دعویداروں کے ساتھ مرکز بات چیت کرے ۔ ان میں علیحدگی پسند ،AFSPAکی تنسیخ شامل ہیں ۔ ان پر دونوں جماعتوں نے اتفاق کیا تھا۔

Jammu And Kashmir Government Formation deadlock

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں