پی ٹی آئی
اترا کھنڈ کی چار سالہ کانگریس حکومت میں آج بحران پیدا ہوگیا۔ پارٹی کے9ارکان اسمبلی نے علم بغاوت بلند کردیا اور بی جے پی کی تائید کردی۔ بی جے پی نے حکومت کی تشکیل کی دعویٰ پیش کیا ہے ۔ سابق چیف منسٹر اور رکن پارلیمنٹ بھگت سنگھ کو شیاری ، اتر کھنڈ کے بی جے پی انچارج شام جاجو اور جنرل سکریٹری پر مشتمل تین رکنی بی جے پی کے وفد نے گورنر کے کے پال سے آج رات ملاقات کی اور کہا کہ ہریش راوت حکومت اقلیت میں آگئی ہے اور اسے برطرف کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔ راج بھون کے ذرائع کے مطابق بی جے پی نے باغی ارکان اسمبلی ک تائید سے حکومت تشکیل دینے کا دعویٰ پیش کیا ۔ کانگریس ارکان اسمبلی کی ایک طبقہ میں سخت ناراضگی اس وقت سامنے آئی جب کانگریس کے9ارکان اسمبلی نے ریاست کے سالانہ بجٹ پر ووٹنگ کے لئے بی جے پی کے ساتھ مل کر مطالبہ کیا۔ ووٹوں کی صورت میں حکومت اقتدار سے بے دخل ہوسکتی ہے ۔ ریاستی اسمبلی کے اسپیکر گویند سنگھ کنجوال نے تاہم رائے دہی کے مطالبہ کو مسترد کردیا جس سے اسمبلی میں ہنگامہ اور شوروغل ہونے لگا۔ اپوزیشن پی جے پی اور باغی ارکان اسمبلی ایوان کے وسط میں دھرنے پر بیٹھ گئے اور اسے اپنا جمہوریہ حق قرار دیتے ہوئے ووٹنگ پر زور دیا۔70رکنی اتر کھنڈ اسمبلی میں کانگریس کے36ارکان اسمبلی ہیں حکمراں پارٹی کو پروگریسیو ڈیمو کریٹک فرنٹ کے چھ ارکان کی تائید حاصل ہے جب کہ بی جے پی کے28ارکان اسمبلی ہیں ۔ اپوزیشن کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے اسپیکر کجیوال نے ندائی ووٹ سے بجٹ کی منظوری کا اعلان کیا اور شوروغل کے درمیان روانہ ہونے سے قبل ایوان کو28مارچ تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔ اسپیکر کرسی صدارت کو چھوڑ کر جارہے تھے اس وقت بی جے پی اور باغی کانگریس ارکان اسمبلی کے ملے جلے گروپ نے ایوان کے وسط میں اپنا دھرنا جاری رکھا ۔ بی جے پی کے لیڈر نے کہا کہ بجٹ پر ووٹنگ سے انکار جمہوریت کا قتل ہے ۔ انہوں نے یہ کہتے ہوئے الزام عائد کیا کہ یقینی شکست کے پیش نظر حکومت فرار کی حکمت عملی اختیار کررہی ہے ۔ کانگریس کے ایک باغی رکن اسمبلی کو ایوان میں بی جے پی ارکان کے ساتھ مخالف حکومت نعرے لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔ بی جے پی قائدین نے دعویٰ کیا ہے کہ اسپیکر نے بجٹ پر اس لئے ووٹنگ نہیں کرائی کیونکہ وہ جانتے تھے کہ حکمراں پارٹی کے قابل لحاظ ارکان ، اسمبلی کراس ووٹنگ کریں گے اس کے نتیجہ میں حکومت اقتدار سے بے دخل ہوجائے گی ۔ اسمبلی کی راہداریوں میں بھی مخالف حکومت اور موافق بی جے پی نعرے سنے گئے۔ دونوں گروپ ایک دوسرے کو چیلنج اور گالی گلوچ کررہے تھے ۔ ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ راج بھون میں سیکوریٹی کو سخت کردیا گیا ہے ۔ بی جے پی اور کانگریس کے باغی ارکان اسمبلی راج بھون کی طرف جانے لگے تھے تاکہ گورنر سے نمائندگی کرسکیں کہ اسمبلی میں حکمراں پارٹی اقلیت میں آگئی ہے ۔ راوت کے دیرینہ حریف بھونا کی زیر قیادت کانگریس کے باغی ارکان اسمبلی کچھ عرصہ سے ریاستی حکومت کے خلاف اپنی ناراضگی ظاہر کررہے تھے ۔
Uttarakhand govt crisis
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں