تیل کی قیمتوں میں گراوٹ کے سبب عالمی بازار حصص میں مندی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-01-22

تیل کی قیمتوں میں گراوٹ کے سبب عالمی بازار حصص میں مندی

بروسلز۔ سنگا پور، ماسکو
رائٹر
عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گرنے کا عالمی ترقی پر ممکنہ اثرات کے باعث عالمی بازار حصص میں مندی جب کہ تیل کی قیمتوں میں بتدریج کمی واقع ہوئی ہے ۔ یوروپ کی مرکزی اسٹارک مارکٹس میں کمی آئی جس میں لندن اسٹارک ایکسچینج3.46فیصد کمی پر بند ہوئی ۔ دوسری جانب امریکہ کی وال اسٹریٹ میں تین فیصد کمی ہوئی ہے ۔ دنیا کے زیادہ تر اسٹاک ایکسچینجوں میں کم از کم بیس فیصد کمی واقع ہوئی ہے ۔ جرمنی کے اسٹاک ایکسچینج میں2,82جبکہ پیرس کے اسٹاک مارکٹ میں3.45فیصد کمی ہوئی۔ یوروپ اور امریکی منڈی میں مندی ایشیاء کی مارکٹس میں مندی کے باعث آئی ۔ دبئی اسٹاک ایکسچینج 28ماہ میں کم ترین سطح پر بند ہوئی جب کہ جاپان کی منڈی اکتوبر2014کے بعد کم ترین سطح پر بند ہوئئی۔ اس مندی کی زد میں حصص اور کرنسی بھی آئی اور روسی روبل ڈالر کے مقابلہ میں80.295پر فروخت ہوا جو روبل کی کم ترین سطح ہے ۔ انویسٹیک ویلتھ انویسٹمنٹ کی سینئر انویسٹمنٹ ڈائرکٹر لورالیمنی نے کہا کہ سرمایہ کاروں نے فیصلہ کیا ہے کہ جوکھم بہت زیادہ ہوگیا ہے ، سرمایہ کاروں کو تشویش ہے کہ چین کی ترقی سست ہوجائے گی، امریکہ میں شرح سود میں اضافہ ہوگا اور تیل کی گرتی قیمتوں کے باعث کئی تیل کمپنیاں بند ہوجائیں گی۔ دنیا کی اسٹاک ایکسچینجوں میں مندی اس وقت ہوئی جب تیل کی قیمتیں متواتر گرتی گئیں اور ایک بیارل کی قیمت27.28ڈالر تک پہنچ گئی ۔ اس کے علاوہ امریکی خام تیل مئی 2003سے بھی کم ترین قیمت پر آگیا اور اس کی قیمت26.59ڈالر پر پہنچ گئی ۔ تیل کی قیمتوں کے گرنے کے ساتھ اس کی طلب میں بھی کمی واقع ہوئی ہے ۔ کیونکہ یوروپ اور چین میں معاشی ترقی سست روی کا شکار ہوئی ہے ۔ انٹر نیشنل انرجی ایجنسی نے کہ اتھا کہ مارکٹ میں تیل کی رسائی طلب سے زیادہ ہوجائے گی ۔ اسی دوران عالمی سطح پر بڑھے ذخائر کے جاری دباؤ اور بین الاقوامی توانائی ایجنسی کی طرف سے اس سال بھی زیادہ فراہمی جاری رہنے کے اندیشہ کے پیش نظر خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا رجحان برقرار رہا اور امریکی خام تیل تقریبا13سال میں پہلی بار27ڈالر فی بیارل کے نیچے آگیا۔ سنگا پور سے موصولہ معلومات کے مطابق امریکی خام تیل دو ڈالر گر کر28.70ڈالر فی بیارل پر رہا۔ اس سے پہلے کاروبار کے دوران یہ سال2003کے بعد پہلی بار27ڈالر فی بیارل کی سطح سے بھی نیچے چلا گیا تھا ۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ایشیائی بازار کے ابتدائی کاروبار سے ملی تقویت کے دوران یہ تھوڑا سنبھلنے میں کامیاب رہا لیکن اسپر اب بھی زیادہ ذخیرہ کا دباؤ برقرار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی توانائی ایجنسی کی طرف سے خام تیل کے ذخائر کے اعدا ود و شمار جاری ہونے کے بعد اس میں مزید گراوٹ دیکھی جاسکتی ہے۔ دوسری جانب روسی کرنسی روبل کی قدر میں آج بھی کمی کا رجحان جاری رہا۔ تیل کی قیمتوں میں کمی کے تناظر میں روبل کی قدرریکارڈ سطح پر کم ہوئی ہے ۔ یوکرین معاملہ پر مغربی پابندیون کے تناظر میں یورو کے مقابلہ میں بھی روبل کی قدر انتہائی کم ہوئی ہے۔ روسی معیشت کا زیادہ تر انحصار تیل اور گیاس کی برآمدات پر ہے تاہم عالمی منڈیوں کی تیل کی انتہائی کم قیمت کی وجہ سے روسی کرنسی شدید دباؤ کا شکار ہے ۔

Crashing oil prices

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں