پی ٹی آئی
پارلیمانی کمیٹی نے آج عدالتوں کی جانب سے مداخلت پر تنقید کی ۔ کمیٹی نے سپریم کورٹ اور دیگر اعلیٰ عدالتوں کی جانب سے سی بی آئی تحقیقات پر نظر رکھنے اور عبوری احکامات جاری پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے عدلیہ کو حاصل اختیارات کی نمائش قرار دیا ۔ کمیٹی نے اس بات پر بھی غور کیا کہ سپریم کورٹ اور کئی ہائی کورٹس کی جانب سے انسداد کرپشن قانون1988ء سے متعلق کیسوں کو نمٹنے کے دوران سی بی آئی کو بار بار ہدایتیں جاری کرنا عوامی احکامات ہیں ۔ وزارت پرسونل ، عوامی شکایات، قانون اور انصاف سے متعلق پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو تحقیقات کے دوران ہر دن ہونے والی تبدیلیوں پر مبنی رپورٹ کو مہر بند لفافوں میں پیش کرنے کی ہدایت جاری کی ہے ۔ کمیٹی نے رپورٹ میں کہا کہ اعلیٰ عدالتوں کی جانب سے عدالتی مداخلت کے ذریعہ تحقیقات پر نظر رکھنا اور سی بی آئی کو عبوری احکامات جاری کرنا اوریہاں تک کہ جرائم کے انصاف کے نظام کے تحت دستیاب متاثرہ شخص کے حقوق اور تکالیف کو ہتھیا لینے کے مترادف ہے ۔ اس لئے متاثرہ شخص کے ازروئے حق حاصلہ حقوق ہتھیانا اور اعلیٰ عدالتوں کو حاصلہ اختیارات کی نمائش ہے ۔ کمیٹی کی جانب سے یہ ریمارکس ٹوجی اسپیکٹرم میں کروڑہا روپیوں کے کرپشن کے کیسس اور ویاپم اسکام پر سپریم کورٹ کی نگرانی کے تناظر میں آئے ہیں ۔پارلیمانی پیانل نے کئی ریاستوں میں مختلف اضلاع میں خصوصی سی بی آئی عدالتوں کے قیام پر بھی اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اس سے دوہرے عدالتی نظام کا آغاز ہورہا ہے جو دستور کی فکر کے مطابق نہیں ہے ۔ کمیٹی نے اس بات کا خطرہ ظاہر کیا کہ اس طرح کا رجحان سے دستور ہند کے تحت قائم حکومت کے عاملہ ڈھانچہ پر مداخلت ہوسکتی ہے اور یہ عدلیہ، عاملہ، اور پارلیمنٹ پر مزید بوجھ کا باعث ہوسکتا ہے ۔ رپورٹ میں پیانل نے تجویز پیش کی کہ سنٹرل ویجی لنس کمیشن اور سی بی آئی کے اینٹی کرپشن شعبہ کی تشکیل کی جائے تاکہ وہ بد عنوانی کے کیسس پر لوک پال اور لوک آیوکت کی راست نگرانی میں اپنا کام انجام دے سکیں ۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں