وزیراعظم مودی کے حکومت چلانے کا انداز باعث الجھن - پوار کا اپنی سوانح عمری میں تذکرہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-14

وزیراعظم مودی کے حکومت چلانے کا انداز باعث الجھن - پوار کا اپنی سوانح عمری میں تذکرہ

نئی دہلی
یو این آئی
سابق سیاستداں و این سی پی صدر شرد پوار نے وزیر اعظم نریندر مودی کے کام کرنے کے طرز پر سوال اٹھایا ہے ۔ انہوں نے کانگریس اور بی جے پی دونوں کو شخصی شعائر کے خلا ف متبہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ہندوستانی طاس کی دو پارٹیوں کی عدم کارکردگی کو ظاہر کرتے ہیں مودی کے کام کرنے کے انداز سے کئی الجھنیں پیدا ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک سنگل ریاست جیسے گجرات میں آہنی پنجہ کے ساتھ حکومت کرنا ایک چیز ہے، لیکن اس ٹیکنک کو جب کہ آپ ملک چلا رہے ہیں زیادہ عرصہ تک استعمال نہیں کیاجاسکتا ۔ پوار نے یہ بات ان کی سوانح عمری، آن مائی ٹرمس، فرم گلراس روٹس ٹوکاریڈورس آف پاور میں بتائی ہے ۔ جو حال ہی میں ریلیز ہوئی ہے ۔ اس کتاب کی تین روز قبل رسم اجرائی ہے، جس میں ملک کے اعلیٰ حکام اور سیاست کے حزب مخالفین ایک پلیٹ فارم پر دیکھے گئے ۔ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی ، نائب صدر حامد انصاری، مودی اور اس کے پیشرو منموہن سنگھ اور صدر کانگریس سونیا گاندھی شہ نشین پر موجود تھے ۔ اس کتاب کے باب لکنگ اہیڈ ، میں پوار نے ملک چلانے کے لئے مودی کے طریقہ کار پر استفسار کرنے کے بعد کہا کہ سیاسی طاقت کے چند ہاتھوں میں مرتکز ہونے کا رجحان ہے اور اگر ایسا ہو تب اسے بد عنوان بننے میں وقت نہیں لگے گا اور نہ ہی یہ دیرپا ہوگی ، جیسا کہ دنیا کی تاریخ بتاتی رہتی ہے ۔ بی جے پی اور کانگریس دونوں کی ہند طاس میں موجودگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا، تاہم وہ شخصی شعائر کی سیاست میں مبتلا محسوس ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی وضع کردہ پالیسیوں پر بی جے پی کا قائم رہنا صحت مند علامت نہیں ہے ، جب کہ کانگریسی سیاست صرف راہول گاندھی کے اطراف گھومتی ہے، تاہم پوار خیال کرتے ہیں کہ گاندھی کو سیاستداں بننے کے لئے باشعور ہونے ابھی وقت درکار ہوگا ۔ انہوں نے کہا راہول گاندھی کو جو توسیعی اور حیرت انگیز طور پر کانگریس پارٹی کے اگلے صدر متوقع ہیں اور وہ ابھی نوجوان ہیں اور انہیں اپنی اہلیت ثابت کرنے کے لئے مزید وقت دینا چاہئے ۔ انہوں نے بتایا کہ گاندھی تو ابھی 2014سے ہی پارٹی میں حرکیاتی دلچسپی لینی شروع کی ہے اور وہ2004میں لوک سبھا کے لئے منتخب ہوئے ہیں۔ ان کا ملک کے مختلف حصوں کا دورہ کرنا اور سماج کے مختلف طبقات سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھنا اچھا لگتا ہے ، جب کہ میرے خیال میں کانگریس پارٹی فی الوقت بے حد خراب شکل میں ہے اور چیزوں کو ٹھیک کرنے کے لئے ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، جنہوں نے مسز گاندھی کے بیرونی نژاد ہونے کے مسئلہ پر پارٹی سے اپنی معطلی کے بعد1999میں کانگریس سے تعلق توڑ کر این سی پی پارٹی قائم کی تھی۔ وہ خیال کرتے ہیں کہ اب کانگریس کو قومی سطح پر بی جے پی کا متبادل ثابت ہونے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگانے کا سامنا ہے ۔ کانگریس کو ہوا کا رخ بدلنے کے لئے اس کے سوائے کوئی چارہ نہیں کہ چھوٹی اور علاقائی پارٹیوں کو ساتھ لے کر چلے ، لیکن ایسا ہونے کے لئے اپنی حلیف جماعتوں میں اعتماد تخلیق کرنا ہوگا ، تاکہ مخلوط حکومت اس اسپرٹ کے ساتھ چلائی جاسکے جس کی عکاسی واجپائی نے کی تھی ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ڈاکٹر سنگھ نے یوپی اے کے دس سالہ دور حکومت کے دوران اپنی اہلیت کی عکاسی کی تھی ۔ پوار نے یہ بات بھی نوٹ کروائی کہ بی جے پی کی مقبولیت کا گراف جو2014ء میں چوٹی پر تھا وہ نیچے آنا شروع ہوگیا ہے۔ جب تک فوری طور پر درست اقدامات نہ کئے جائیں پارٹی کو ایک عرصہ تک اقتدار کو برقرار رکھنا مشکل ہوگا ۔ اکتوبر۔ نومبر2015میں منعقدہ بہار اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی مراجعت سے یہ حقیقت ظاہر ہوتی ہے ۔ اسی دوران پوار نے بی جے پی میں کئی فرض شناس افرد اور آر ایس ایس، بی جے پی پریوار میں سخت محنت کش افراد کی اصل موجوگی کا نوٹ لیتے ہوئے تاہم یہ واضح بھی کیا کہ بی جے پی اسی صورت میں اپنی پہنچ کو توسیع دے سکتی ہے ، جب کہ وہ اپنی اصل آئیڈیالوجی میں ہندو توا کے بارے میں لچکدار ہونے کے لیے اپنی آمادگی ظاہر کرے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں