پی ٹی آئی ، یو این آئی
ڈائرکٹر جنرل آف پولیس تلنگانہ( ڈی جی پی) انوراگ شرما نے آج کہا کہ علیحدگی پسند کشمیری خاتون قائد آسیہ اندرابی کے دورہ حیدرآباد کی اطلاعات کے دعویٰ کی تحقیقات کی جارہی ہیں ۔ انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ حال میں جن تین نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے وہ آسیہ اندرابی سے ملے ہیں ۔ تاہم ان تینوں نے جہادی دہشت گرد گروپوں میں شامل ہونے کا منصوبہ بنایا تھا ۔ چند غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ اس سے قبل آسیہ اندرابی نے شہر حیدرآباد کا دورہ کیا تھا۔ تلنگانہ پولیس آسیہ اندرابی کے دورہ کی توثیق کی کوشش میں ہے ۔ انوراگ شرما نے آج یہاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے یہ بات کہی ۔ علیحدگی پسند قانون قائد کی شہر آمد کی اطلاعات کی ہم توثیق کرنے سے قاصر ہیں ۔ ہم اس موقف میں نہیں ہیں کہ آسیہ اندرابی کے دورے حیدرآباد کی اطلاعات کی توثیق کرسکیں ۔ ہم اس بارے میں قطعی کچھ نہیں کہہ سکتے ۔ اس بارے میں توثیق حاصل کرنے کے بعد ہی ہم اس مسئلہ پر اظہار خیال کرسکتے ہیں ۔ شرما نے سالانہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی ۔ حیدرآباد کے تین نوجوانوں کو جو آپس میں رشتہ دار بتائے جاتے ہیں، سٹی پولیس نے آئی ایس آئی ایس اور دیگر جہادی دہشت گردوں میں شامل ہونے کی کوشش کے الزام میں اتوار کو گرفتار کیا تھا ۔ ان گرفتار شدگان میں محمد عبداللہ باسط ، معاذ حسن فاروقی اور سید عمر فاروق حسینی شامل ہیں ۔ پولیس نے کل یہ کہا تھا کہ ان تین نوجوانوں نے اپنے رشتہ کے چچا و سابق صدر سیمی سید صلاح الدین کا نام لے کر آسیہ اندرابی سے ملاقات کرنے کے لئے بے چین تھے ۔ اندرا بی ، کشمیر کی علیحدگی پسند تنظیم دختران ملت کی قائد ہیں ۔ پولیس نے قبل ازیں یہ بتایا تھا کہ یہ تینوں کشمیر پہونچنے کے بعد مرحوم صلاح الدین کے نام سے آسیہ اندرابی سے ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے تھے ۔ وہ ان کی مدد سے سرحد عبور کرنے کے بعد افغانستان کے شہر جلال آباد جانا چاہتے تھے ۔ آسیہ اندرابی سے ان تین نوجوانوں کی ملاقات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈی جی پی انوراگ شرما نے کہا کہ نہیں۔ یہ تینوں اندرا بی سے نہیں ملے ہیں۔ یقینا یہ نوجوان، آسیہ اندرابی سے نہیں ملے ہیں ۔ شرما نے یہ بات کہی ۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر پولیس نے تلنگانہ سے اس بار ے میں پوچھا ہوتا مگر ڈی جی پی کشمیر نے ہم سے استفسار نہیں کیا۔ ہم اس بارے میں متوازی طور پر تحقیقات کررہے ہیں ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ آیا ان تین نوجوانوں کے ساتھ ایف آئی آر میں آسیہ اندرابی کا نام درج کیا جائے گا؟ انہوں نے کہا کہ وہ واضح طور پر یہ کہہ چکے ہیں ۔ اس مسئلہ کی جامع تحقیقات جارہی ہیں۔ جب تک ہم کو حقائق اور توثیق نہیں ملتی ۔ اس وقت تک ہم کچھ کہنے سے قاصڑ ہیں ۔ کشمیری علیحدگی پسند خاتون قائد سے تلنگانہ پولیس کی تفتیش کے منصوبہ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈی جی پی نے کہا کہ پہلے اس مسئلہ کی تحقیقات پوری ہونے دیجئے تب وہ اس کے بارے میں جواب دے پائیں گے ۔ تین نوجوانوں کو جن کی عمریں20اور 22سال کے لگ بھگ بتائی جارہی ہیں گزشتہ ہفتہ ناگپور ایر پورٹ سے اٹھالیاگیا تھا جس کے بعد27دسمبر کو تلنگانہ پولیس نے ان تینوں کو گرفتارکرلیا گیا تھا ۔ پولیس کے بموجب ان تین نوجوانوں نے تفتیش کے دوران اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ کشمیر سے افغانستان ، شام، عراق اور فلسطین جانے کا ارادہ رکھتے تھے، جہاں آئی ایس آئی ایس یا آئی ایس آئی ایل جیسی دہشت گرد گروپوں می ںشامل ہونے کے بعد ملک کے خلاف لڑنا چاہتے تھے ۔ پولیس نے ان تینوں پر ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے کے دفعات کے تحت کیس درج کیا ہے، یو این آئی کے بموجب تلنگانہ کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس انوراگ شرما نے آج کہا کہ دہشت گردوں کی ایجنٹ آسیہ اندرابی کے دورہ حیدرآباد کی اطلاعات کی توثیق ممکن نہیں ہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ اے ٹی ایس مہاراشٹرا نے شہر کے تین مسلم نوجوانوں کو ناگپور ایر پورٹ پر پکڑ لیا تھا ، اے ٹی ایس نے تلنگانہ پولیس کو یہ بھی بتایا تھا کہ یہ تینوں جو آپس میں رشتہ دار بتائے گئے ہیں ، کشمیر جانا چاہتے تھے جہاں ان کا آسیہ اندرابی سے ملنے کے بعد داعش میں شامل ہونے کا منصوبہ تھا ۔ ریاست تلنگانہ میں جرائم سے متعلق سالانہ رپورٹ کی اجرائی کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انوراگ شرما نے یہ بات واضح کردی کہ ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ آسیہ اندرابی نے پہلے کبھی حیدرآباد کا دورہ کیا تھا ۔ اس کے باوجود ہم ان اطلاعات کی تحقیقات کریں گے ۔ انہوں نے مزید یہ کہا کہ ہمارے پاس ہمیں ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ آسیہ اندرابی نے شہر میں نوجوانوں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ ہم ان اطلاعات کا جائزہ لیں گے ۔ قبل ازیں شرما نے کہا کہ سوشیل میڈیا کے ذریعہ کئی نوجوان، مخالف عوام سر گرمیوں سے متاثر ہوئے ہیں ۔ جن کی اس سے قبل کونسلنگ بھی کی گئی ہے ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے ماؤسٹوں کی سر گرمیوں کو ابھرنے نہیں دیا ۔ اس کے علاوہ جاریہ سال ماوسٹوں کے تشدد میں بھی قابل لحاظ حد تک کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کی بہ نسبت جاریہ سال (نومبر) تک جرائم کی شرح کا تقابل کیاجائے تو اس سال جرائم کی شرح میں0.81فیصد کمی آئی ہے ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ عصمت ریزی ، مزید جہیز کے قتل اور خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں کسی قدر اضافہ ہوا ہے ۔ ریاستی پولیس نے خواتین کے جان و مال کے تحفظ کے لئے کئی ممکنہ اقدامات بھی کئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ1020کیسس کے منجملہ227کیسس فرار اور اس طرح کے چھوٹے واقعات سے مربوط ہیں ، ڈی جی پی نے مزید کہا کہ ریاست میں اس سال ، سائبر کرائم میں کمی آئی ہے ۔ انہوں نے جاریہ سال سڑک حادثات میں اضافہ کا اعتراف کیا ہے اور کہا کہ ریاست بھر میں 18,534سڑک حادثات کے کیسس درج کئے گئے ہیں جس میں6,495افراد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ گزشتہ سال سڑک حادثات کے17,330کیس درج کئے گئے تھے جن میں6259افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔
Asiya Andrabi was in Hyderabad
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں