ہیما مالنی - اداکارہ سے فلمساز و ہدایتکار بننے کے فیصلے تک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2021-03-27

ہیما مالنی - اداکارہ سے فلمساز و ہدایتکار بننے کے فیصلے تک

hema-malini
ہیما مالنی (پیدائش: 16/اکتوبر 1948ء ، امن کوڈی- مدراس)
بالی ووڈ فلمی دنیا کی مقبول اور کامیاب رقاصہ اور اداکارہ رہی ہیں۔ اپنے فنی عروج کے دور میں انہیں "ڈریم گرل" کے خطاب سے نوازا گیا تھا۔ ان کی زیادہ تر فلمیں راجیش کھنہ، دیوآنند اور دھرمیندر کے ساتھ رہیں۔ بیسویں صدی کی ستر کی دہائی کے اختتام پر وہ بالی ووڈ میں سے زیادہ معاوضہ لینے والی اداکارہ رہی تھیں۔ ممتاز اداکار دھرمیندر سے 1980ء میں انہوں نے شادی کی جس سے انہیں دو لڑکیاں ہیں ایشا دیول اور اہانہ دیول۔ بھارتیہ جنتا پارٹی سے سیاسی وابستگی رکھتی ہیں اور 2011ء میں راجیہ سبھا کی رکن بھی منتخب ہو چکی ہیں۔
اداکارہ کے طور پر طویل عرصے تک دھوم مچانے کے بعد ہیما مالنی پروڈیوسر و ڈائرکٹر کی حیثیت سے فلم "دل آشنا ہے" کے ذریعے فلم بینوں کے سامنے آئی تھیں۔ اس موقع پر ان سے لیا گیا ایک انٹرویو پیش ہے۔
سوال:
آپ فلمی دنیا میں کیسے وارد ہوئیں؟
ہیمامالنی:
میں نے چھوٹی سی عمر میں ڈانس کی تعلیم دلی میں لی تھی۔ چھ سات برس کی عمر میں ہی میں نے ملکہ الیزبتھ، پنڈت نہرو، ڈاکٹر ذاکر حسین جیسی عظیم ہستیوں کی موجودگی میں ڈانس کے کئی پروگرام پیش کیے۔ جنوبی ہند کے مشہور پروڈیوسر ڈائرکٹر سری دھر (جنہوں نے فلم 'دل ایک مندر [1963ء]' بنائی تھی) نے مجھے اپنی فلم کے لیے چنا۔ مگر بعد میں کسی وجہ سے میں اس فلم میں نہیں رہی، اس سے مجھے بہت برا لگا۔ اس کے بعد بی۔ اننت سوامی نے "سپنوں کا سوداگر" فلم آفر کی، جس کے ہیرو راج کپور تھے۔ ایک بار نظرانداز کیے جانے کی وجہ سے مجھ میں ایسی طاقت پیدا ہو گئی تھی کہ اس آفر کو میں نے ایک چیلنج کے طور پر قبول کر لیا۔ اور آج میں آپ کے سامنے ہوں۔ میرے خیال میں اب تک (سن 1992ء تک) کل ملا کر 200 سے زیادہ فلموں میں کام کر چکی ہوں۔

سوال:
فلمی دنیا میں آپ جب آئی تھیں تو اپنے ساتھ کیا سپنے لے کر آئی تھیں؟
ہیمامالنی:
آپ کو یہ جان کر شاید تعجب ہوگا کہ میرا کوئی سپنا نہیں تھا۔ ہاں میری ماں کا سپنا ضرور تھا کہ وہ مجھے چوٹی کی کلاسیکل ڈانسر اور اداکارہ بنا ہوا دیکھیں۔ مجھے خوشی ہے کہ میں نے اپنی ماں کا سپنا کسی حد تک پورا کر دکھایا۔ میری ماں نے مجھے ڈائرکٹر بنانے کے بارے میں کبھی نہیں سوچا تھا۔ ڈائرکٹر بننا میرا ذاتی فیصلہ تھا۔

سوال:
آپ اداکارہ سے ڈائرکٹر کیسے بن گئیں؟
ہیمامالنی:
بہت دنوں سے میری آرزو تھی کہ میں اپنی مرضی کے مطابق کلاسیکل ڈانس پردے پر لوگوں کے سامنے پیش کروں۔ ایکٹنگ کے دور میں تو ایسا موقع نہیں ملا۔ اس لیے میں نے سوچا کہ دوردرشن کا سہارا لوں اور جو کچھ میرے ذہن میں ہے اسے چھوٹے پردے کے ذریعہ عوام تک پہنچاؤں۔ دو تین ڈائرکٹروں سے اس سلسلے میں تبادلۂ خیال کیا۔ مگر شاید وہ لوگ میری بات پوری طرح نہیں سمجھ سکے۔ اس لیے میں نے خود "نوپور" کی ڈائرکشن کا بار سنبھالا۔ "نوپور" کی کامیاب ڈائرکشن کے بعد مجھے محسوس ہوا کہ میں کافی حد تک اپنی سوچ کو پردے پر کامیابی کے ساتھ پیش کر سکتی ہوں۔ اور اسی خود اعتمادی کے ساتھ میں نے فلم "دل آشنا ہے" کی پروڈکشن اور ڈائرکشن کا اہم فیصلہ کیا۔

سوال:
سب سے پہلے بھرت ناٹیم ڈانسر، پھر کامیاب اداکارہ اور اب ڈائرکٹر اور پروڈیوسر ۔۔۔ ان چاروں میدانوں میں آپ کیا فرق محسوس کرتی ہیں؟
ہیمامالنی:
ڈانس میرا پہلا پیار ہے۔ ڈانس کرتے وقت مجھے اندرونی آسودگی ملتی ہے۔ ڈانس میری زندگی کا اٹوٹ حصہ ہے۔ ایکٹنگ کرنا بھی مجھے اچھا لگتا ہے۔ مگر ایکٹنگ کرتے وقت کیمرہ، ڈائیلاگس، ڈائرکٹر کی ہدایات جیسی کئی باتوں کے دائرے میں گھرے رہنا پڑتا ہے۔ خود ڈائرکٹر بن کر ڈھیر ساری ذمہ داریوں کو ایک ساتھ سنبھالنا پڑتا ہے۔ فلم پروڈکشن کے ہر پہلو کا باریکی سے دھیان رکھنا پڑتا ہے۔ مگر فلم پروڈکشن میں اس کے ساتھ کچھ تخلیقی کام کرنے کی بھی خوشی حاصل ہوتی ہے۔ اس لیے فلم ڈائرکشن کرنا مجھے اچھا لگتا ہے۔

سوال:
"دل آشنا ہے" جیسا چھوٹا اور الگ سا ٹائٹل کیسے چنا؟
ہیمامالنی:
مجھے اچھا لگا کہ عوام میں "آشنا" جیسا دلکش لفظ عام ہوا اور ٹائٹل سے ہی انفرادیت جھلکے۔

سوال:
فلم "دل آشنا ہے" کے بارے میں کچھ بتائیں۔
ہیمامالنی:
یہ حالات کے شکنجے میں جکڑی ہوئی ایسی لڑکی کی کہانی ہے جو کوٹھے پر پلی بڑھی۔ جوان ہونے پر اسے پتا چلا کہ اس کی اصلی ماں کوٹھے والی نہیں، کوئی اور ہے۔ اصل ماں کی تلاش اسے تین عورتوں تک لے گئی جو گہری سہیلیاں رہ چکی تھیں۔ ان میں سے ایک اس کی ماں تھی، مگر افسوس ان میں سے کوئی بھی اس بدنصیب کو اپنی لڑکی بنانے پر تیار نہ ہوئی۔ اس کے بعد کی کہانی آپ پردے پر دیکھیں تو اچھا رہے گا۔

سوال:
آپ نے اس طرح کا موضوع کیوں پسند کیا؟
ہیمامالنی:
پہلی بات یہ کہ یہ مجھے ایک الگ اور دلچسپ موضوع لگا۔ تین سہیلیوں کی اس عجیب و غریب کہانی میں ایک سہیلی بن بیاہی ماں بنتی ہے تو تینوں سہیلیاں اس بچی کی ماں بن جاتی ہیں۔ اس دوستی نے مجھے بہت متاثر کیا۔ جب وہ لڑکی لاوارث ہو جاتی ہے تو بڑی ہونے پر اس پر کیا گزرتی ہے؟ اس کا اپنی اصل ماں کی تلاش میں دوڑ دھوپ کرنا ۔۔۔ یہ ساری باتیں فلم میں دلچسپی کو برقرار رکھتی ہیں۔ میں نے اسے نئے انداز میں کمرشیل فلم کی ضرورتوں کو نظر میں رکھ کر فلمایا ہے۔

سوال:
آئندہ آپ کس قسم کی فلمیں پسند کریں گی؟
ہیمامالنی:
میں فلم پروڈکشن کو ایک پروفیشن مانتی ہوں اور میں ہمیشہ مرکزی دھارے کی فلمیں ہی بناؤں گی۔ ساتھ ہی میری یہ کوشش رہے گی کہ میری فلم عام فلموں سے کچھ ہٹ کر ہو، صاف ستھری ہو اور دیکھنے والوں کو بھرپور تفریح دے سکے۔ عورت کے گرد گھومتی ہوئی فلمیں بنانے کا خیال بھی میرے ذہن میں ہے۔

ہیما مالنی کے چند یادگار فلمی نغمے:
ہولی کے دن دل کھل جاتے ہیں (فلم: شعلے-1975)
کل کی حسیں ملاقات کے لیے، آج رات کے لیے (فلم: چرس-1976)
جان کی قسم ، سچ کہتے ہیں ہم (فلم: آزاد-1978)
میرے نیناں ساون بھادوں (فلم: محبوبہ-1976)
تو نے او رنگیلے کیسا جادو کیا (فلم: قدرت-1981)

***
ماخوذ از رسالہ:
ماہنامہ"شمع" شمارہ: دسمبر 1992

Hema Malini, an interview from Dec.-1992 issue of Shama Magazine.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں