کشمیر میں علیحدگی پسند قائد مسرت عالم کی رہائی اور گرفتاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-12-31

کشمیر میں علیحدگی پسند قائد مسرت عالم کی رہائی اور گرفتاری

سری نگر
یو این آئی
جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے سینئر علیحدگی پسند قائد مسرت عالم کی عوامی سلامتی قانون کے تحت حراست کو کالعدم کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا ہے بشرطیکہ وہ کسی اور کیس میں مطلوب نہ ہوں ۔ جسٹس مظفر حسین عطار پر مشتمل ہائی کورٹ کی واحد رکنی بنچ نے مسلم لیگ کے صدر نشین مسرت عالم کی عوامی سلامتی قانون کے تحت حراست کو کالعدم قرار دیا اور حکومت کو ان کی رہائی کا حکمدیا۔ واضح رہے کہ مسرت عالم سخت گیر حیرت کانفرنس کے صدر نشین بھی ہین۔ فیصلہ میں کہا گیا کہ قوانین مقدس ہوتے ہیں کیونکہ وہ عوام کے حقوق کا تحفظ کرتے ہیں ۔ عدالت کا یہ فرض ہے کہ وہ سنگین حالات میں بھی ملک کے قانون کو نافذ کرے ۔ جسٹس عطار نے فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد مسرت عالم کے خلاف یکم ستمبر اور30نومبر2015کے حراستی احکام کو کالعدم کردیا اور ان کی رہائی کا حکم دیا۔ عدالت نے21اگست کو مسرت عالم کے خلاف17اپریل کے عوامی سلامتی قانون کو بھی کالعدم کردیاتھا۔ انہیں رہا کیا گیا تھا اور بعد ازاں فوری گرفتار کرتے ہوئے ان کے خلاف عوامی سلامتی قانون کے تحت ایک اور مقدمہ درج کرلیاگیا تھا ۔ سخت گیر علیحدگی پسند قائد سید علی شاہ گیلانی کی نئی دہلی آمد پر ان کا استقبال کرنے حیدر پورہ میں نکالی گئی ریالی کے ایک دن بعد جس کے دوران پاکستانی پرچم لہرائے گئے تھے اور موافق آزادی نعرے لگائے تھے،17اپریل کو انہیں انسدا د غیر قانونی سر گرمیاں قانون کے تحت گرفتار کرلیا گیا تھا۔دریں اثناء سری نگر سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب اسمبلی سیشن سے تین ہفتے قبل آزاد رکن اسمبلی شیخ عبدالرشید نے آج اسمبلی سکریٹریٹ میں ایک بل پیش کرتے ہوئے ریاست کے گورنر کے لئے صدر ریاست اور چیف منسٹر کے لئے وزیر اعظم کے القابات بحال کرنے کی خواہش کی ۔ شیخ عبدالرشید نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلہ کے چند دن بعد یہ بل پیش کیا ہے ۔ عدالت نے صدر ریاست کے عہدہ کو1965میں گورنر سے تبدیل کردینے کے عمل کو ریاست کے دستور کے مغائر قرار دیا تاہم ریاستی مقننہ پر معاملہ چھوڑ دیا کہ اسے برقرار رکھے یا سابقہ لقب بحال کردے ۔ رشید نے جو ماضی میں کئی تنازعات کا شکار رہے ہیں کہا کہ انہوں نے اس سلسلہ میں جموں میں اسمبلی سکریٹریٹ میں ایک بل پیش کیا ہے ۔ ریاستی اسمبلی کا بجٹ سیشن18جنوری سے شروع ہونے والا ہے ۔ رکن اسمبلی نے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو تاریخی قرا ر دیتے ہوئے حکمراں پی ڈی پی اور اپوزیشن نیشنل کانفرنس پر جم کر تنقید کی ۔ اورکہا کہ وہ اس سلسلہ میں درکار رد عمل ظاہر نہیں کررہے ہیں ۔ ان کی عدم دلچسپی سے ریاست کی خود مختاری اور خود حکمرانی کے بارے میں ان کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ نیشنل کانفرنس نے اپنے ایجنڈے سے دستبرداری اختیار کرلی اور خود مختاری سے متعلق اس کی قرارداد مرکزی حکومت کی جانب سے کچرا دان میں پھینک دئیے جانے کے بعد نئی دہلی کے دباؤ کے آگے جھک گئی ۔ اسی طرح پی ڈی پی نے خود حکمرانی کے بارے میں بولنا بند کردیا ہے ۔ اب جب کہ ہائی کورٹ نے ایک تاریخی فیصلہ دیا ہے اور یہ احساس ظاہر کیا کہ ریاستی اسمبلی ماضی کی غلطی کی اصلاح کرسکتی ہے ، مناسب ہے کہ دونوں علاقائی جماعتیں متحد ہوکر اس بل کو منظور کروادیں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ پی ڈی پی نے اس مسئلہ پر ایک لفظ تک نہیں کہا اور ایسا لگتا ہے کہ نیشنل کانفرنس الجھن میں مبتلا ہے اور اس معاملہ کو آگے بڑھانے میں اسے کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔

Separatist Masarat Alam Re-Arrested After Release In Jammu

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں