اردو نیوز (محمد عامل عثمانی، سعودی عرب)
منیٰ کے سانحہ نے دوست اور دشمن کا فرق اجاگر کردیا ۔ گندی فطرت والوں نے حادثہ کو دانستہ غلط سیاسی رنگ دے کر اپنے عزائم واضح کردئیے۔ اسلام، سعودی عرب اور حکومت سے سچی محبت کرنے والے روز روشن کی طرح واضح ہوگئے ۔ ان خیالات کا اظہار مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ خالد الغامدی نے جامعہ ام القریٰ کے پاکستانی خدام الحجاج طلبہ کی تقریب سے مہمان خصوصی کے طور پر خظاب کرتے ہوئے کہا ۔ تقریب کا اہتمام پاکستان حج مشن کے مرکزی دفتر عزیزیہ میں کیا گیا تھا ۔ امام حرم نے اپنے خطاب میں کہا کہ حج کا ایک عظیم فائدہ یہ ہے کہ مسلمانوں کو آپس میں میل جول ، ہمکلام اور ہم رکاب ہونے کے مواقع ملتے ہیں ۔ حج مسلمانوں کو آپس کی خدمات کے مواقع بھی میسر کرتا ہے ۔ اس حج پر دل کو بہت ہی غمگین کر نے والے حادثات بھی رونما ہوئے جنہیں سوچ کر ہی جذبات بکھر جاتے ، دل ٹوٹ جاتے اور آنکھیں نمناک ہوجاتی ہیں ۔ ہماری دلی دعا ہے کہ ان حادثات کے نتیجہ میں جو شہادتیں ہوئیں اللہ تعالیٰ انہیں قبولیت سے سرفراز فرمائے حج کی بڑی حکمتیں ہیں اس میں انقلاب اور واقعات دوست اور دشمن کا فرق کردیتے ہیں ۔ حسد اور حقیقی محبت کرنے والے واضح ہوکر سامنے آجاتے ہیں ۔ حادثے کو گندی فطرت والوں نے دانستہ طور پر سیاسی رنگ دیا جس سے ان کے عزائم واضح ہوگئے ہیں ۔ اس کے برعکس اسلام، سعودی عرب اور اس کی حکومت سے سچی محبت کرنے والے روز روشن کی طرح واضح ہوچکے ہیں ۔ کچھ لوگوں نے سازشیں کیں لیکن اللہ نے اپنے کرم سے ان کی سازشوں کو مسلمانوں کے قدموں تلے روند کر رکھ دیا ۔ حقیقی دوستوں نے سعودی حکومت اور خادم الحرمین شریفین کا ساتھ دیا۔ اور ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا انہوں نے کہا کہ سعودی اور پاکستانی جذبات محبت سے لبریز جڑواں بھائی کی طرح آپس میں مثالی تعلقات سے سرشار ہیں۔ کچھ منافقین ان پاک اور شفاف رشتوں میں دراڑیں ڈالنا چاہتے ہیں لیکن یہ اسلامی اور محبت کے رشتہ اتنے مضبوط ہیں کہ ان میں شک کا شائبہ بھی ممکن نہیں ۔ امام الحرم مکی شریف نے جذباتی انداز میں اپنے پاکستان کے دورہ کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سننے اور از خود مشاہدہ کرنے میں فرق ہے۔ سعودی عرب اور حرمین شریفین سے ان کی دلی محبت اور کیفیات کا مشاہدہ کر کے دلی خوشی ہوئی ۔ مجھے لگ رہا تھا کہ یہ میراہی ملک ہے ۔ پاکستانی قوم ایک طاقتور اور عالم اسلام میں ایک بڑا مقام رکھتی ہے ۔ وہاں کے علماء کرام کے قلوب دین کی محبت سے منور ہیں ۔ میرے استاد بھی پاکستانی تھے جنہوں نے مجھے قرآن پاک حفظ کرایا ۔ یہاں کے بہت سے علماء کرام میں دین کے علوم پاکستانی علماء کرام کے ذڑیعے پہنچا ان کے خیالات فواروں کی طرح جوش مارتے ہیں ۔ پاکتان کے ڈاکٹرز، انجینئرز بھی دنیا میں اپنی مثال آپ ہیں ۔ امام الحرم نے آخر میں وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے سفر میں انکا تعاون ہر جگہ شامل حال رہا ہے ۔ میرے سفر کو کامیاب بنانے میں ان کا اہم کردار ہے ۔ پاکستانی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے اپنے خطاب میں کہا کہ میرے لئے سعادت کی بات ہے کہ میری شیخ خالد الغامدی سے چوتھی بار ملاقات ہورہی ہے ۔ کرین کے حادثہ میں ملک سلمان بن عبدالعزیز کی طرف سے متاثرین کی دلجوئی کے لئے رقم کے اعلان کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ منی کے سانحہ پر جو لوگ سیاست چمکانا چاہتے ہیں اس کی سختی سے مذمت کرتے ہیں ۔ اس موقع پر قونصل جنرل آفتاب کھوکھر ، ڈی جی حج اور ان کے علاوہ حج مشن کے افسران نے شرکت کی ۔ طلبہ کی طرف سے نظامت محمد بن طارق نے جب کہ عربی اردو ترجمہ محمد ندیم اور عبدالخالق عباسی نے کیا۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں