یو این آئی
مشرق وسطیٰ میں شورشوں اور خانہ جنگی کے اثرات سے عدم استحکام، ہندوستان کے لئے باعث تشویش ہے ۔ عدم استحکام کے نتیجہ میں اقطاع عالم میں دہشت گرد سر گرمیوں میں بھی اضافہ ہورہا ہے ۔ خصوصی طور پر جنوبی ایشیا اس سے متاثر ہورہا ہے۔ صدر پرنب مکرجی نے ان احساسات و حالات کے پس منظر میں اس بات پر زور دیا کہ انسداد ی اقدامات اور دہشت گردی سے مقابلہ میں بین الاقوامی اشتراک و تعاون ضروری ہے۔ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے دورہ اردن، فلسطین و اسرائیل سے قبل اردن میں شائع ایک مضمون میں صورتحال کے مکمل جائزہ کے بعد ان خیالات کا اظہار کیا۔ صدر جمہوریہ10اکتوبر کو پانچ روزہ دورہ اردن، اسرائیل و فلسطین پر روانہ ہوں گے ۔ انہوں نے روزناموں کے نامہ نگاروں کے تحریری سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا عالمی پھیلاؤ ایک سنگین حقیقت ہے۔ بلا شبہ عراق اور شام اس کا مرکز بنا ہوا ہے ۔ اس حقیقت کے علاوہ دہشت گردی کی سپلائی چین ہندوستان کے لئے بڑی تشویش کا باعث ہے ۔ ہندوستان، تقریبا4دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہے جس کی سر پرستی سرحد پار کے افراد اور اداروں کے علاوہ حکومتوں کی جانب سے ہورہی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان نے ہمیشہ دہشت گردی کے واقعات کے سلسلہ وار دہرائے جانے اور اس کو مسترد کرنے کے علاوہ اس چیلنج سے مقابلہ کی کوشش کی ہے۔ ہندوستان نے اس بات پر بھی زور دیاہے کہ عالمی انسداد دہشت گردی اقدامات کسی مخصوص نسلی گروپ یا مذہب کے خلاف نہ ہوں۔ ہندوستان اس نظریہ سے متفق ہے اور باور کرتا ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ جامع اور مشترکہ بین الاقوامی تعاون سے ہی ممکن ہے۔ اس سلسلہ میں مضبوط اور بین الاقوامی قانونی نظام بھی ضروری ہے ۔ صدر جمہوریہ نے یہ وضاحت بھی کردی کہ علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کے حوالے سے ہمارے اور اردن کے نظریات مماثل ہیں جن میں شام اور مشرق وسطیٰ امن عمل بھی شامل ہے ۔ ہندوستان نہایت سختی کے ساتھ مذہبی بنیاد پرستی اور انتہا پسندی کی مخالفت کرتا ہے علاوہ ازیں کسی بھی شکل اور نوعیت میں اس کو مسترد کرتا ہے ۔ دونوں ممالک کی سیکوریٹی تشویش ایک ہی نوعیت کی ہے جس کے پیش نظر ہندوستان ، سیکوریٹی اور انسداد دہشت گردی جیسے شعبوں میں باہمی تعاون کو مستحکم بنانے کا خواہاں ہے ۔ جارڈن ٹائمز کے نامہ نگاروں کو صدر جمہوریہ نے مزید بتایا کہ ہندوستان اور مشرق وسطیٰ ممالک کے تعلقات ہمیشہ خوشگوار رہے ہیں اور توقع ہے دورہ خطہ سے ان ممالک کے ساتھ تعلقات اور بھی مستحکم ہوں گے ۔ پرنب مکرجی نے واضح انداز میں کہا کہ اسرائیل کے ساتھ خوشگوار تعلقات کے باوجود ہنودستان فلسطینی کاز کی تائید کے عہد کا پابند ہے ۔ ہم نے فریقین سے ضبط و تحمل سے کام لینے اور مسئلہ فلسطین کے جامع حل تلاش کرنے کی کوشش کی اور درخواست کی ہے ۔ ہم فلسطینی کاز کی سیاسی، بین الاقوامی ، علاقائی اور باہمی سطح پر حمایت و تائید کرتے رہے ہیں علازہ ازیں بجٹ ، معاشی اور ترقیاتی امداد بھی فراہم کرتے رہے ہیں ۔
Concerned Over Instability in Middle East: President Pranab Mukherjee
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں