ملک میں رواداری اور اختلاف کی قبولیت موہوم ہو رہی ہے - صدر جمہوریہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-20

ملک میں رواداری اور اختلاف کی قبولیت موہوم ہو رہی ہے - صدر جمہوریہ

بیر بھوم
پی ٹی آئی
عدم رواداری کی بڑھتی ہوئی لہر کے درمیان صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے آج اس بارے میں سنگین خدشات کا اظہار کیا ہے کہ آیا ملک میں رواداری اور اختلاف کی قبولیت موہوم ہورہے ہیں۔ پرنب مکرجی نے کہا کہ انسانیت اور تنوع کو کسی بھی حالت میں چھوڑنا نہیں چاہئے۔ سب کو جذب کرنا ہندوستانی سماج کی ایک خصوصیت ہے۔ سماج میں بدی کی طاقتوں کامقابلہ کرنے کے لئے ہماری اجتماعی طاقت کو پروان چڑھانا چاہئے ۔ ایک مقامی ہفتہ وار اخبار نیا پراجا نامہ کے زیر اہتمام منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے شرکا کو رام کرشنا پرم ہنس کی تعلیمات یاد دلائیں ۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کئی عقائد ہیں اسی طرح کئی راستے ہیں ۔ ہندوستانی تہذیب اپنی روداری کی وجہ سے پانچ ہزار سال سے باقی ہے ۔ اس نے کئی اختلافات و ناراضگیوں کو سمویا ہے ۔ ہندوستان میں کئی زبانیں، سولہ سو بولیاں، اور سات سو مذاہب مل کر رہتے ہیں ۔ ہمارے پاس ایک ایسا دستور ہے جو ان تمام اختلافات کو سمویا ہوا ہے۔سماج میں تنوع کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر صدر جمہوریہ کے یہ سخت الفاظ نفرت پر مبنی کئی واقعات کے پس منظر میں سامنے آئے ہیں جن میں ممبئی کا تازہ واقعہ بھی شامل ہے جہاں بی جے پی کی حلیف شیو سینا نے پاکستان کے عظیم گلو کار غلام علی کا کنسرٹ اور ہندوستان اور پاکستان کے کرکٹ بورڈ کے سربراہان کی بات چیت منسوخ کرنے کے لئے مجبور کیا ہے اور سدھیندر کلکرنی کے چہرے پر کالک مل دی ہے ۔ دادری ہلاکت واقعہ کے پس منظر میں چند دن قبل صدرجمہوریہ نے رواداری، تنوع اور ہمہ رنگی تہذیبی اقدار کو برقرار رکھنے کی اپیل کی تھی جن کی وجہ سے ہندوستان صدیوں سے متحد رہا ۔ صدر جمہوریہ نے ایک ایسے وقت یہ تازہ بیان دیا جب جموں وکشمیر کے آزاد رکن اسمبلی شیخ عبدالرشید کو ایک غیر معروف ہندو تنظیم نے نشانہ بنایا ہے اور سرینگر میں ان کی جانب سے بیف پارٹی کے اہتمام پر احتجاج کرتے ہوئے دہلی کے پریس کلب میں ان پر کالک مل دی ہے۔ قبل ازیں جمو ں و کشمیر اسمبلی میں بی جے پی ارکان اسمبلی نے ان کے ساتھ مار پیٹ بھی کی تھی۔

Is tolerance and acceptance of dissent on wane? President Pranab Mukherjee asks

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں