اے ایف پی
ایرانی پارلیمنٹ نے عالمی طاقتوں کے ساتھ تاریخی نیو کلیر معاہدہ کی توثیق کردی ہے جس کے ساتھ ہی قانون سازوں کے درمیان بحث کا سلسلہ ختم ہوا اور اس کے باقاعدہ نفاذ کی راہ ہموار ہوئی۔ مشترکہ جامع لائحہ عمل کی منظوری کی تحریک161ووٹوں سے ہوئی جب کہ اس کے خلاف59ووٹ ڈالے گئے جب کہ13ارکان پارلیمنٹ غیر حاضر رہے۔ ایرانی پارلیمنٹ نے بین الاقوامی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے کی توثیق کردی ہے۔ تاہم اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے اصرار کیا گیا ہے کہ بین الاقوامی انسپیکٹرس صرف مخصوص تنصیبات کا جائزہ لے سکیں گے۔6بین الاقوامی طاقتوں اور ایران کے درمیان جاریہ سال جولائی میں جوہری معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت ایران کی جانب سے حساس نیو کلیر سر گرمیوں کے خاتمہ کے جواب میں اس پر عائد پابندیاں اٹھالی جائیں گی۔ ایران کے نیو کلیر پروگرام کی نگرانی کے لئے مزید رقم درکار ہے۔ جوہری معاہدہ واحد قابل عمل راستہ تھا۔ امریکی کانگریس ارکان پارلیمنٹ ستمبر میں اس معاہدہ کو نامنظور کرانے میں ناکام ہوگئے تھے ۔ دوسری جانب ایران اب بھی اس بات پر مصر ہے کہ اس کا نیو کلیر پروگرام مکمل طور پر پر امن ہے ۔ 6بین الاقوامی طاقتوں، امریکہ، برطانیہ، فرانس ، چین، روس اور جرمنی پر مشتمل گروپ1+P5اور ایران کے درمیان معاہدہ20ماہ تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد طے پایا تھا ۔ اتوار کو پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائیوں کا ماھول رہا۔ ایرانی اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ علی اکبر صالحی حکومت کی تائید میں ارکان پارلیمنٹ کی ذہن سازی کی کوششیں کرتے رہے جب کہ ان پر اور دیگر عہدیداروں پر ارکان پارلیمنٹ نے مغربی ممالک کی خوشنودی حاصل کرنے کا الزام عائد کیا ۔ ایران کی جانب سے یورینیئم کی افزودگی کے خلاف2006سے2015کے درمیان اقوام متحدہ کی جانب سے مجموعی طور پر7قرار دادیں منظور کی جاچکی ہیں۔ ارنا نے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ منگل کی تحریک، حکومت کو پیشرفت کی اجازت دیتی ہے ۔ ایرانی عہدیداروں نے مطالبہ کیا کہ2015کے اختتام یا2016کے اوائل تک تمام تحدیدات ختم کردی جائیں ۔ تاہم ایران پر بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کو مطمئن کرنے کی ذمہ داری عائد ہے ۔ علاوہ ازیں قرار دادوں میں سے چار میں ایران کو یورینیئم کی افزودگی سے باز رکھنے کے لئے اس پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں ۔
Iran parliament approves nuclear deal bill in victory for Rouhani
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں