ہندوستانی ادیبوں نے ملک کا سر فخر سے اونچا کر دیا - سی پی آئی ایم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-16

ہندوستانی ادیبوں نے ملک کا سر فخر سے اونچا کر دیا - سی پی آئی ایم

نئی دہلی
آئی اے این ایس
سی پی آئی ایم نے آن ہندوستانی مصنفین کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ملک کا سر فخر سے اونچا کردیا ہے اور آزادی اظہار پر بڑھتے حملوں کی مذمت کے بعد اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ سی پی آئی ایم کے ترجمان پیپلز ڈیمو کریسی کے اداریہ میں ایوارڈس واپس کردینے ملک بھر کے ادیبوں کے فیصلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ادیبوں کے احتجاج کے بارے میں دل خوش کن بات یہ ہے کہ مختلف رنگ کے حامل مصنفین بطور احتجاج اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور اسے اہمیت دی جانی چاہئے ۔ سیکولر اور جمہوری اقدار میں ان کا کٹر ایقان ہی آپس میں ان کا ایک مضبوط رشتہ بناتا ہے ۔ یہ اس بات کی واضح اور جرات مندانہ علامت ہے کہ ملک ہندو توا کی مطلق العنانی کے آگے نہیں جھکے گا ۔ واضح رہے کہ30اگست کو کرناٹک میں ایم ایک کلبرگی کے قتل کے بعد ادیبوں نے یہ احتجاج شروع کیا ہے۔ سی پی آئی ایم نے کلبرگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چاہے وہ کسی بھی زبان میں لکھتے ہوں یا کسی بھی علاقہ سے تعلق رکھتے ہوں تخلیق پسندادیبوں نے ایک ایوارڈ یافتہ ادیب اور اس کے سابق رکن کونسل کے قتل پر احتجاج درج کرانے پر ساہتیہ اکیڈیمی کے خلاف طاقتور احتجاج کیا ہے۔ سی پی آئی ایم نے کہا کہ انہیں دئیے گئے ایوارڈ واپس کرتے ہوئے اور اکیڈیمی نے اپنے عہدوں سے مستعفیٰ ہوتے ہوئے انہوں نے ملک کی تکثیریت اور ثقافتی تنوع پر ہندو توا طاقتوں کے بڑھتے حملوں کے خلاف آواز اٹھائی ہے ۔ یہ احتجاج ممتاز کنٹر ادیبوں کی جانب سے کنٹر ساہتیہ اکیڈیمی کو ان کے ایوارڈ کی واپسی کے بعد شروع ہوا جو کلبرگی قتل کیس کی سست رفتار تحقیقات پر برہم تھے ۔ چندر شیکھر پاٹل نے آزادی اظہار پر شرمناک حملوں خے خلاف احتجاج کرتے ہوئے حکومت کرناٹک کی جانب سے انہیں دئیے گئے اعلیٰ ترین ادبی ایوارڈ ، پمپا واپس کرتے ہوئے اپنا احتجاج درج کرایا ۔ اس کے فوری بعد ہندی ادیب ادے پرکاش نے بھی ادیبوں پر حملوں پر خاموشی کے خلاف ساہتیہ اکیڈیمی کا ایوارڈ اور انعامی رقم واپس کردی۔اب یہ ایک طاقتور اور اجتماعی احتجاج میں تبدیل ہوگیا ہے اور بڑی ہندوستانی زبانوں کے متعدد ادیب یاتو اپنے ایوارڈ واپس کررہے ہیں یا اکیڈمی میں اپنے عہدوں سے مستعفیٰ ہورہے ہیں ۔ یہ ادیب، ہندی، ملیالم، مراٹھی ، کنٹر ، پنجابی ، اردو ، بنگالی، تامل، گجرات آسامی اور انگریزی زبانوں میں لکھتے ہیں ۔ وہ اس ملک کے بہترین ادیب ہیں ۔ اکیڈیمی کی جنرل کونسل کے20کے منجملہ4ارکان اب تک مستعفی ہوچکے ہیں ۔ اکیڈیمی کے سکریٹری و شاعر کے سچیدانند م تمام کمیٹیوں سے مستعفی ہوگئے ہیں۔ وہ طویل عرصہ سے سکریٹری کے عہدہ پر فائز تھے ۔ اپنے استعفیٰ کے موقع پر انہوں نے کہا کہ اکیڈیمی آزادی اظہار کی برقراری میں ادیبوں کے ساتھ کھڑی ہونے کے اپنے فرض میں ناکام ہوچکی ہے ، حالانکہ دستور ہند میں آزاد ی اظہار کی ضمانت دی گئی ہے ۔ یہ ادیب نہ صرف اکیڈیمی کی بزدلانہ خاموشی پر بلکہ ادیبوں اور دانشوروں پر حملہ کے خلاف وزیر اعظم اور حکومت کی لب کشائی سے انکار پر احتجاج کررہے ہیں ۔
کولکتہ سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب گورنر مغربی بنگال کیسری ناتھ ترپاٹھی نے آج کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ملک میں بڑھتی عدم رواداری کے خلاف بطور احتجاج مختلف ادیبوں کی جانب سے ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ واپس کرنے کے پس پردہ کچھ سیاسی محرکات بھی ہیںَ گورنر نے یہاں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سمان کی واپسی بدبختانہ ہے لیکن اس کی وجہ سے کوئی بھی شخص یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ آیا چند افراد کا کوئی چھوٹا سا گروپ ہے جو ان ایوارڈ کی واپسی کے لئے لابی چلارہا ہے ۔ اس بات کا پتہ چلانا ہوگا کہ آخر ایسا کیوں کیا جارہا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جس دن انہیں سمان دیا گیا اور جب وہ اسے واپس کررہے ہیں تو اس عرصہ کے دوران ملک میں کئی واقعات پیش آئے ہیں۔ یہ کس طرح ممکن ہے کہ کسی واقعہ نے انہیں سمان واپس کرنے پر مجبور نہیں کیا اور وہ اب کیوں ایسا کررہے ہیں ، عوام کو ان کے ایوارڈس واپس کرنے والے ادیبوں کے سیاسی نظریات اور وابستگیوں کے بارے میں معلوم ہونا چاہئے ۔ عوام ہی اس کا فیصلہ کریں گے۔ ترپاٹھی نے سوال کیا کہ ان ادیبوں نے اس وقت اپنا ایوارڈ واپس کیوں نہیں کیا جب دہلی میں نربھیا کا واقعہ پیش آیا ، جب اتر پردیش میں مظفر نگر فسادات ہوئے ۔ یہ کس طرح ممکن ہے کہ وہ ابھی جاگے ہیں ۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس کے پس پردہ کچھ سیاسی محرکات ہیں ۔

Indian writers have done country proud: CPI-M

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں