فلسطین کے لئے تقریباً 18 ملین ڈالر کے پروجکٹس - ہندوستان کا اعلان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-13

فلسطین کے لئے تقریباً 18 ملین ڈالر کے پروجکٹس - ہندوستان کا اعلان

india-palestine
رملہ
آئی اے این ایس
ہندوستان نے فلسطین کاز کے لئے پیر کے دن17.8ملین روپئے کے پروجیکٹس کو منظور کرنے کا اعلان کیا جیسا کہ صدر جمہوریہ ہند پرنب مکرجی اس سورش زدہ مملکت کو عمان سے یہاں پہنچے ہں ۔ ان پروجکٹس کا اعلان دونوں ممالک کے درمیان12ملین تکنالوجی پارک، ایک سفارتکاری ادارہ کے لئے4.5ملین، ہند۔ فلسطین آئی سی ٹی اور تخلیقی مراکز کے لئے ایک ملین ڈالر کے معاہدوں کے اتفاق کے بعد منظر عام پر آیا۔ وزارت برائے امور خارجہ ہند کے سکریٹری انیل وادھوا نے ایک میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ یہ منظوری، فلسطین کے لئے اعانت میزانیہ کے لیے ہے اور فلسطین کی باز آباد کاری صلاحیت میں اضافہ کے لئے ہندوستان کی جانب سے جاری تعاون کا ایک حصہ ہے۔ ہندستان اور اقتصادی تعاون باہمی پروگرا م کے تحت فلسطین کے لئے موجودہ نشستوں کی تعداد کو ایک سو کرتے ہوئے دوگنا بڑھا دیا گیا ہے ۔ نیز ہندوستانی یونیورسٹیز میں زیر تعلیم طلبہ کی اسکالر شپس کو 10سے25تک بڑھادیا گیا ہے ۔ مکرجی ، عمان سے ذریعہ طیارہ تل ابیب ایر پورٹ پ ہنچے اور سڑک کے راستہ فلسطینی اتھاریٹی کے علاقہ میں داخل ہوئے ، وہ سہ روزہ دورہ کے لئے کل اسرائیل واپس ہوں گے ۔ پیچیدہ صورتحال میں صدر جمہوریہ اور ان کا قافلہ تل ابیب ایر پورٹ سے بطونیہ چیک پوائنٹ پہنچا جو اسرائیل اور فلسطین کو تقسیم کرتا ہے ۔ چیک پوائنٹ پر صدر جمہوریہ اور ان کے وفد کے ارکان کو اسرائیلی گاڑیوں سے اتر کر ان گاڑیوں میں سوار ہونا پڑا جو فلسطینی جانب سے فراہم کی گئی تھیں۔ چیک پوائنٹ پر صدر جمہوریہ کا خیر مقدم فلسطینی وزیر تعلیم صابری سعدان نے کیا۔ وفد سطحی اجلاسوں کے دوران نئی دہلی نے ایک مرتبہ پھر فلسطین کاز کے تئیں اپنی اٹوٹ حمایت کو دہرایا اور وہ دوسری جانب اس بات کا بھی حامی ہے کہ اسرائیل کے ساتھ فلسطین کے معاملہ کو بات چیت کے ذڑیعہ حل کیاجائے۔ بات چیت کے موقع پر موجود ہندوستانی مذاکرات کاروں نے کہا کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیل کے ساتھ جاری متنازعہ امور کو تفصیل کے ساتھ پیش کیا ۔ ان امور میں سے اس امر پر انہوں نے شدو مد کے ساتھ زور دیتے ہوئے کہا کہ کس طرح فلسطین کو سو فیصد اراضی کو سکیڑتے ہوئے1937میں80، فیصد ، اقوام متحدہ کی تقسیمی اسکیم کے تحت44فیصد، 1967میں 22فیصد اور فی الحال 12فیصدتک کردیا گیا ۔ صدر عباس نے کہا کہ ان کا ملک محض اس بات کا خواہشمند ہے کہ اسرائیل،1968میں فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی جانب سے عملا تسلیم شدہ خطوط کو تسلیم کرلے ۔ ہندوستانی صدر نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہندوستان اس بات پر ایقان رکھتا ہے کہ امریکہ، یوروپی یونین، روس اور اقوام متحدہ کی جانب سے مجوزہ چوراہی روڈ میپ کے بجائے مذاکرات کے ذریعہ ہی اس تنازعہ کو حل کیاجائے جیسا کہ اقوام متحدہ نے اس ضمن میں متعدد قرار دیں منظور کی ہیں ۔

India announces projects worth $17.9 mn for Palestine

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں