پی ٹی آئی
ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی کے زہر اور عدم رواداری کے خلاف ادیبوں اور مصنفین کا احتجاج شدت اختیار کرتا جارہا ہے جب کہ مزید12مصنفین نے ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ س واپس کرنے کا فیصلہ کیا۔ اسی دوران بدنام زمانہ مصنف سلمان رشدی بھی ان کی تائید میں شامل ہوگیا اور کہا کہ ہندوستان میں اظہار آزادی رائے کے لئے مشکل گھڑی آگئی ہے ۔ اقلیتوں کے خلاف تشدد اور ادیبوں اور قلمکاروں پر حملوں کے خلاف بطور احتجاج ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ واپس کرنے والے ادیبوں اور شعراء کی تعداد21ہوچکی ہے ۔ اکیڈیمی کے سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اس مسئلہ پر غوروخوض کے لئے ساہتیہ اکیڈیمی کے عاملہ بورڈ کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے ۔ اکیڈیمی اگرچہ ایوارڈ واپس کرنے والے ادیبوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ کے پیش نظر یہ اجلاس بہت پہلے طلب کرنا چاہتی تھی تاہم عاملہ بورڈ کے بعض ارکان کے دہلی سے باہر ہونے کے سبب اس میں تاخیر ہوئی اور اب یہ اجلاس23اکتوبر کو طلب کیا گیا ہے۔ تقریبا15ادیبوں نے ملک میں بڑھتی ہوئی عدم رواداری اور فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کے خلاف بطور احتجاج اپنے ایوارڈ واپس کردئیے ہیں ۔ اسی دوران بدنام زمانہ مصنف سلمان رشدی ان احتجاجی ادیبوں کے ساتھ شامل ہوگیا اور ان کے اقدام کی تائید کی جب کہ مزید7مصنفین نے ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈس واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جواہر لال نہرو کی بھتیجی 88سالہ سہگل وہ پہلی خاتون ہیں جنہوں نے ادیبوں اور قلمکاروں پر متعدد حملوں کے بارے میں اکیڈیمی کی خاموشی پر ناراضگی اور برہمی ظاہر کرتے ہوئے ایوارڈ واپس کردئیے ۔ کشمیری رائٹر غلام نبی خیال، اردو ناول نگار رحمن عباس اور کنٹر رائٹر اور سری ناتھ ڈی این نے کہا ہے کہ وہ ان کے ساہتیہ ایوارڈس واپس لوٹا رہے ہیں ۔ خیال اور سری ناتھ کے ساتھ ہندی ادیب منگلیش دبرل اور راجیش جوشی بھی شامل ہوگئے اور ایم ایم کلبرگی کی ہلاکت کے بعد بڑھتے ہوئے فرقہ پرستی کے ماحول کے خلاف قلمکاروں کے احتجاج کی تائید کی۔ پنجابی مصنف وریم سندھو اور کنٹراکے مترجم جی این رنگا ناتھ راؤ نے کہا کہ انہوں نے ایوارڈس واپس کرنے اپنے فیصلہ سے اکیڈیمی کو واقف کروادیا ہے ۔ اس طرح اب تک16مصنفین نے ایوارڈس واپس کرنے کا فیصلوں کا اعلان کیا جن میں سے بعض نے کہا کہ ملک میں اقلیتیں غیر محفوظ اور خوف میں مبتلا ہیں ۔ ادیبوں نے انتباہ دیا کہ فرقہ پرستی کا زہر ملک میں پھیل رہا ہے اور عوام میں پھوٹ کا خطرہ بڑھ گیا ہے ۔ کئی گوشوں سے شدید تنقیدوں کا سامنا کرنے والی اکیڈیمی نے بالآخر23اکتوبر کو بورڈ کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔ ساہتیہ اکیڈیمی صدر وشوا ناتھ پرساد تیواری نے کہا کہ ان کا ادارہ دستور ہند میں معلنہ سیکولر اقدار کا پابند عہد ہے ۔ اردو مصنف رحمن عباس نے کہا کہ ملک میں اقلیتیں غیر محفوظ اور اندیشوں میں مبتلا ہیں، وہ اپنے مستقبل کو تاریک محسوس کرتی ہیں ، اس صورتحال کے خلاف انہوں نے ایوارڈ واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دادری واقعہ کے بعد اردو کے قلمکاربے حد ناخوش ہیں ۔ چنانچہ انہوں نے ایوارڈ واپس کرنے کا فیصلہ کیا۔
Rushdie backs authors, 12 more return Sahitya Akademi awards
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں