سدھیندر کلکرنی پر حملہ - ہندوستانی جمہوریت پر سیاہ داغ - کانگریس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-13

سدھیندر کلکرنی پر حملہ - ہندوستانی جمہوریت پر سیاہ داغ - کانگریس

نئی دہلی
پی ٹی آئی
شیو سینا کو دیسی طالبان قرار دیتے ہوئے کانگریس نے آج سدھیندر کلکرنی پر حملہ کی مذمت کی اور پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید احمد قصوری کی کتاب کی رسم اجرا تقریب کو جاری رکھنے کی حمایت کی۔ کانگریس جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ نے ٹوئٹر پر کہا کہ قصوری کی کتاب کی رسم اجرا تقریب منعقد ہونی چاہئے اور تمام آزاد خیال افراد کو جو ایسی طالبانی غنڈہ گردی کے مخالف ہیں ، کتاب کی رسم اجرا کی تائید میں آگے آنا چاہئے۔ یہ بتاتے ہوئے کہ ملک میں ایسی عدم رواداری کو قبول نہیں کیاجاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے غلام علی کا پروگرام اور اب قصوری کی کتاب کی رسم اجرا تقریب ۔ ہم ہندوستان میں دیسی طالبان نہیں چاہتے۔ کانگریس لیڈر نے اپنے سلسلہ وار ٹوئٹر پیامات میں کہا کہ مین شیو سینکوں کی جانب سے سدھیندر کلکرنی پر شرمناک حملہ کی پرزور مذمت کرتاہوں ۔ ادھو ٹھاکرے کو اپنے غنڈوں پر کنٹرول کرنا چاہئے۔ میں سدھیندر کی بھرپور تائید کرتا ہوں ۔ اے آئی سی سی کی ایک پریس کانفرنس میں پارٹی ترجمان ٹام وڈکن نے کہا کہ یہ بڑی حیرت انگیز بات ہے کہ مرکز کی بی جے پی زیر قیادت حکومت نے قصوری کے دورہ ہند کو منظوری دی ہے ، جبکہ اس کی حلیف جماعت اس کا راستہ روک رہی ہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ملک میں کس کا فرمان چلتا ہے بی جے پی زیر قیادت حکومت کا یا شیو سینا کا؟ انہوں نے کہا کہ یہ صورت حال وزیر اعظم کے لئے ایک چیلنج ہے ۔ انہیں اس سوال کا جواب دینے کی ضرورت ہے ۔ پارٹی ترجمان سنجے جھا نے بھی ٹوئٹر پر شیو سینا کو نشانہ تنقید بنایا۔ انہوں نے کہا کہ سدھیندر کلکرنی کے چہرہ پر سیاہی ملی گئی یا نہیں، یہ ایک الگ بات ہے لیکن ہندوستانی جمہوریت پر سیاہ داغ ضرور لگ گیا ہے ۔ فاشسٹ طاقتیں عروج پر ہیں ۔ ایک اور اطلاع کے مطابق سینئر بی جے پی قائد ایل کے اڈوانی نے اپنے سابق مددگار سدھیندر کلکرنی پر شیو سینا کارکنوں کی جانب سے سیاہ رنگ پھینکے جانے کی مذمت کرتے ہوئے آج ملک میں مخالف نظریات کے تئیں بڑھتی عدم رواداری پر اظہار تشویش کیا۔ اڈوانی نے کہا کہ جس کسی نے یہ کام کیا ہے میں اس کی پرزور مذمت کرتا ہوں ۔ گزشتہ چند دن کے دوران کچھ ایسی علامات دیکھنے میں آئی ہیں جہاں مخالفانہ نقطہ نظر رکھنے والے شخص کو قبول نہیں کیاجاتا اور آپ تشدد پر اتر آتے ہیں یا عدم رواداری برتن لگتے ہیں ۔ یہ ملک کے لئے ایک تشویشناک معاملہ ہے ۔ جمہوریت میں مختلف نقاط نظر رکھنے والوں کے رواداری کو یقینی بنایاجانا چاہئے ۔ سینئر بی جے پی قائد، چانکیہ نامی جریدے کی رسم اجرا تقریب کے وقفوں کے دوران بات چیت کررہے تھے ۔ بہر حال انہوں نے کہا کہ انہیں یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ کلکرنی پر کس نے حملہ کیا۔ وہ ان سے ابھی بات نہیں کرپائے ہیں ۔ سابق نائب وزیر اعظم نے کہا کہ جس کسی نے یہ کام کیا ہے اس نے ملک کا نام مٹی میں ملا دیا ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ شیو سینا کارکنوں نے آج ایک تھنگ ٹینک آبزرورریسرچ فاؤنڈیشن کے صدر نشین سدھیندر کلکرنی کے چہرہ پر سیاہی پوت دی کیونکہ انہوں نے پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کی کتاب کی ممبئی میں رسم اجرا تقریب کا اہتمام کیا تھا ۔ علیحدہ اطلاع کے مطابق مرکزی وزیر کرن رجیجو نے شیو سینا کارکنوں کی جانب سے سدھیندر کلکرنی کے چہرہ پر سیاہی پوتے جانے پر ناپسندیدگی ظاہر کرتے ہوئے آج کہا کہ ہر شخص کو احتجاج کرنے کی آزادی حاصل ہے ۔ لیکن کسی کو جسمانی نقصان نہیں پہنچنا چاہئے۔ یہ صرف ذہنیت کی وجہ سے ہے۔ اس ملک میں ہر شخص کو احتجاج کرنے کا بنیادی حق حاصل ہے لیکن احتجاج کا بھی طریقہ ہونا چاہئے۔ کسی کو جسمانی نقصان نہیں پہنچایاجانا چاہئے۔ یہ درست نہیں ہے ۔ مرکزی مملکتی وزیر داخلہ نے کہا کہ کسی کے چہرہ پر سیاہی پوت دینے جیسے واقعات پیش نہیں آنا چاہئے کیونکہ مہذب سماج میں احتجاج کے طریقے ہوتے ہیں ۔ مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے بھی سدھیندر کلکرنی کے چہرہ پر سیاہی پوتے جانے کو غیر منصفانہ قرار دیا اور چند گروپس کو نشانہ تنقید بنایا اور یہ الزام عائد کیا کہ وہ اپنے آپ کو ماورائے دستور اتھاریٹی ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ انہوں نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ جمہوریت میں ہر شخص کو اتفاق یا اختلاف کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے ۔ لیکن اس قسم کا احتجاج منصفانہ قرار نہیں دیاجاسکتا کیونکہ یہ ہمارے جمہوری اقتدار کے منافی ہے ۔ سینئر بی جے پی لیڈر نے کہا کہ اس انداز میں پاکستان کی دہشت گرد سر گرمیوں کی مخالفت کرنا درست نہیں ۔
ممبئی سے موصولہ اطلاع کے مطابق بالی ووڈ شخصیتوں شبانہ اعظمی ، مہیش بھٹ ، نے بھی اسے ہندوستان جیسے جمہوری ملک کے لئے ایک شرمناک واقعہ قرار دیا ۔ فلمساز مہیش بھٹ نے کہا کہ اس حملہ سے ملک کے جمہوری موقف پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے ۔ انہوں نے ٹوئٹر پر کہا کہ سدھیندر کلکرنی پر حملہ ہمارے دستور کا مذاق اڑاتا ہے ، ہماری پولیس کو شرمسار کرتا ہے اور جمہوریت ہونے کے ہمارے دعووں کی نفی کرتا ہے ۔ شبانہ اعظمی نے کہا کہ انہیں بے حد صدمہ پہنچا ہے اور وہ شیو سینا کے ادھو اور آدتیہ ٹھاکرے تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ لیکن انہوں نے اب تک ان کے کسی فون کا جواب نہیں دیا ہے۔ سینئر اداکارہ نے لکھا سدھیندر کلکرنی پر حملہ سے مجھے سخت صدمہ پہنچاہے ۔ شخصی طور پر ادھو ٹھاکرے ایک شریف انسان ہیں ، اور ان کے نوجوان دوست مجھے بتاتے ہیں کہ وہ ایسے نہیں ہیں ۔ ہمیں میز پر بیٹھ کر بات کرنی چاہئے ۔ اداکار رشی کپور نے ٹوئٹر پر کہا کہ معاف کیجئے، یہ مضحکہ خیز اور ناقابل معافی ہے ۔ اس انداز میں میڈیا کانفرنس سے خطاب کرنا محض سیاست ہے ۔

Attack on Sudheendra Kulkarni: A black mark on democracy, Congress

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں