ایوارڈ لوٹانے والے ادیبوں کو مشہور شاعر و ادیب گلزار کی حمایت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-25

ایوارڈ لوٹانے والے ادیبوں کو مشہور شاعر و ادیب گلزار کی حمایت

پٹنہ
ایجنسی
معروف نغمہ نگار اور شاعر گلزار نے ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈ لوٹانے والے ادیبوں کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے حالیہ فرقہ وارانہ واداتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک نے ایسی غیر یقینی صورتحال اور خوف کا ماحول پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ انہوں نے ایم ایم کلبرگی کے قتل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے ادیبوں اور قلمکاروں کی آواز دبانے کی کوشش ہوئی ہے اس کے خلاف ادیبوں کا اٹھایا گیا یہ قدم بالکل صحیح ہے ۔ اسے کسی بھی طرح غلط نہیں ٹھہرایاجاسکتا ۔ ایک ادیب اس سے زیادہ اور کچھ نہیں کرسکتا۔ گلزار کے مطابق ادیبوں نے جس طرح کے احتجاج کا مظاہرہ کیا وہ عدیم المثال ہے ۔ پٹنہ میں ایک پروگرام میں شریک گلزار کے مطابق ملک میں اس وقت جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ نہایت تکلیف دہ ہے ۔ خوف کا جو ماحول ہے وہ تشویش میں مبتلا کرنے والا ہے ۔ ہم نے ہندوستان میں ایسا ماحول پہلے کبھی نہیں دیکھا ۔ فرقہ وارانہ صف بندی اور عدم برداشت ہم سب کے لئے تشویش کی بات ہے لیکن اس پر حکومت کی جانب سے کوئی قدم نہ اٹھانا اور بھی زیادہ تشویشناک ہے ۔ مشہور شاعر و ادیب ، مقبول نغمہ نگار ، فلمساز ، ہدایتکار اور کئی دوسرے شعبوں میں اپنے فن کا لوہا منوانے والے گلزار نے ادیبوں کے ذریعے ایوارڈ لوٹانے کے معاملے پر کہا کہ ابتداء میں انہیں اس معاملے میں الجھن تھی لیکن اب وہ ان کے یعنی ایوارڈ لوٹانے والے ادیبوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں قلمکاروں کے درد کو سمجھ رہا ہوں ۔ میں نے ایسا کچھ نہیں سوچا تھا کہ آدمی کا نام پوچھنے سے پہلے اس کا مذہب پوچھا جائے گا۔ یہ انتہائی خطرناک اور نیا رجحان ہے جس پر قابو پایا جانا نہایت ضروری ہے ۔ انہوںنے ایم ایم کلبرگی کے قتل کے تعلق سے کہا کہ اس قتل پر ہم سبھی کو ٹھیس پہنچی تھی۔ یہ ہمارے سسٹم یا حکومت کی ناکامی تھی۔ اس کے خلاف احتجاج کے طور پر ایک قلمکار کر بھی کیا سکتا ہے ۔ ایوارڈ لوٹانا اس کا سب سے بڑا ہتھیار ہے اس نے اسے استعمال کیا۔ تبھی تو حکومت کی سمجھ میں یہ بات آئی کہ ملک کا سب سے باضمیر اور حساس طبقہ اب بھی اس کے خلاف ہے۔ قلمکاروں کی اس حالت کے لئے حکومت ہی ذمہ دارہے ۔ادیبوں پر سیاست سے متاثر ہونے کا الزام لگنے پر انہوں نے کہا کہ تخلیق کار سماج کو بیدا ر کرنے اور ضمیر جھنجھوڑنے والے لوگ ہوتے ہیں ۔ وہ سیاست کیسے کرسکتے ہیں۔ وہ تو بس دل کی سنتے ہیں اور ضمیر کی بات کرتے ہیں ۔ ان کی نیت پرشبہ کرنا درست نہیں۔ بقول گلزار ، ادیب سماج کا آئینہ اور ضمیر کا محافظ ہوتا ہے اس لئے اس کے اقدامات کو وسیع تر تناظر میں دیکھنا چاہئے ۔

'Never witnessed such intolerance' in India, says poet Gulzar and backs writer's protest

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں