کانپور - ضلع انتظامیہ کی لاپروائی پر فرقہ وارانہ فساد کا پھیلاؤ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-25

کانپور - ضلع انتظامیہ کی لاپروائی پر فرقہ وارانہ فساد کا پھیلاؤ

کانپور
آئی۔این۔این (عبدالحلیم)
شہر کے کالپی روڑ پر واقع جریب چوکی کے پاس جمعہ کی دیر رات پانی پینے کے تعلق سے شروع ہونے والا تنازع صبح تک فرقہ وارانہ تشدد کی شکل اختیار کرگیا جو ضلع انتظایہ کی لاپروائی کے سبب دیر شام تک شہر کے دوسرے علاقوں تک پتھراؤ ، فائرنگ اور آتشزنی کے ساتھ کشیدگی میں تبدیل ہوگیا ۔ مذہبی پوسٹر پھاڑنے اور بے حرمتی خبر پر سنیچر کو ایک فرقہ کے ہزاروں افرا د گھروں سے نکل آئے اور فساد پر آمادہ اس بھیڑ نے کالپی روڈ جام کر کے محرم کا جلوس نہ نکلنے دینے کا اعلان کردیا۔ اس بات کی اطلاع ہونے پر بھاری فورس کے ساتھ موقع پر پہنچنے والے ڈیم ایم، آئی جی اور ایس ایس پی نے مشتعل لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی مگر لوگ بات سننے کے بجائے نعرے بازی اور پتھراؤ کرنے لگے جنہیں منتشر کرنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغنے کے ساتھ ساتھ لاٹھی چارج بھی کیا لیکن مشتعل بھیڑ منتشر ہونے کو تیار نہ تھی ۔ دیر شام بھاری پولیس فورس کے سایہ میں محرم کا جلوس نکلوانے میں جلع انتظامیہ کو کامیابی ملی ۔ فورس کی موجودگی میں بھی راستے میں کئی جگہوں پر پتھراؤ کے اقعات ہوئے جن میں کچھ لوگوں کو چوٹیں آئیں ۔ فسادیوں پر قابو پانے میں پولیس کی لاپرواہی اور سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہوں نے قریب واقع چمن گنج تھانہ کے بھننانہ پوروہ اور چندریکا دیو جیسے حساس علاقوں کو بھی اپنی زد میں لے لیا۔ جہاں دونوں طرف سے لوگ سڑکوں پر آگئے اور جم کر نعرے بازی اور پتھراؤ کے ساتھ کئی راؤنڈ فائرنگ بھی ہوئی ۔ سوشل میڈیا کی خرافات اور افواہوں نے شہر کے دیگر علاقوں میں بھی کشیدگی پیدا کردی ۔ اطلاعات کے مطابق جمعہ کی دیر شب کالپی روڈ سے گزررہے محرم کے جلوس میں شامل کچھ نوجوانوں نے جریب چوکی کے پاس چل رہے دوسرے فرقہ کے مذہبی پروگرام کے لئے لگائی گئی پانی کی ٹانکی پانی پی لیا جسے بہانہ بناتے ہوئے کچھ شر پسندوں نے وہاں نصب کیا گیا مذہبی پوسٹر پھاڑ دیا اور شہر کے حالات کو فساد کی آگ میں جھونک دیا ۔ ہنگامے کی اطلاع پر اعلیٰ افسران فورس کے ساتھ موقع پر پہنچے اور دونوں فرقوں کے لوگوں کو سمجھا بجھا کر معاملہ کسی طرح رفع دفع کروایا لیکن صبح کے وقت پوسٹر پھاڑنے سے ناراض لوگ سینکڑوں کی تعدادمیں گھروں سے نکل آئے اور کالپی روڈ جام کرکے نعرے بازی شروع کردی ۔ مشتعل لوگون نے محرم کا جلوس اپنے علاقے سے نہ گزرنے دینے کا اعلان کردیا جس کی وجہ سے انتظامیہ کے بھی ہاتھ پاؤں پھول گئے ۔ ہنگامہ کی اطلاع پر ضلع مجسٹریٹ کو شل راج شرما، آئی جی آشوتوش پانڈے، ایس ایس پی شلبھ ماتھر، اے ڈی ایم سٹی اویناش سنگھ اور قاضی شہر مولانا محمد عالم رضاخان نوری موقع پر پہنچے اور دوسرے فرقے کے مشتعل لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی ۔ ہنگامہ بڑھتا دیکھ کر کچھ علاقوں سے تو جلوس نہ نکلانے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ جریب چوکی اور نسیم آباد سے تعزیہ جلوس نکلوانے کے لئے ضلع انتظامیہ نے بی جے پی اور بجرنگ دل کے لیڈروں سے بھی بات کی لیکن وہ ماحول کو پر امن بنانے پر کسی طور پر راضی نہیں ہوئے ۔ کئی مرتبہ ضلع انتظامیہ نے جلوس آگے بڑھانے کی کوشش کی مگر پتھراؤ، نعرے بازی کے بعد انہیں لوٹنا پڑا ۔ مشتعل لوگوں کو منتشر کرنے کے لئے پولس نے کئی مرتبہ لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے بھی داغے ، جس کا جواب فرقہ پرستوں نے فائرنگ سے دیا ۔ اطلاعات ہیں کہ فائرنگ کے واقعات میں کچھ اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ اس وجہ سے دن بھر افواہوں کا بازار بھی گرم رہا ۔ ان افواہوں نے دیر شام بھننا پوروہ میں فائرنگ اور پتھراؤ کی شکل اٰختیار کرلی ۔ خبر لکھے جانے تک شہر میں حالات کشیدہ ہی تھے ۔

Riot rocks Kanpur over damaged religious poster

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں