رواداری اور تکثیریت کی اصل اقدار رائیگاں نہ جائیں - صدر جمہوریہ پرنب مکرجی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-10-08

رواداری اور تکثیریت کی اصل اقدار رائیگاں نہ جائیں - صدر جمہوریہ پرنب مکرجی

نئی دہلی
پی ٹی آئی
صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے آج کہا کہ ہندوستانی تہذیب کی اصل اقدار تنوع، رواداری اور تکثیریت کو ذہن میں رکھنا چاہئے اور انہیں رائیگاں جانے نہیں دینا چاہئے ۔ ان کے یہ ریمارکس دادری میں بیف کھانے کی افواہ پر ایک شخص کی ہلاکت کے پس منظر میں ہے ۔ انہوں نے کاہ کہ میں سختی سے اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ ہم ہماری تہذیب کی اصل اقدار کو رائیگاں نہیں جانے دے سکتے ۔ یہ اصؒ اقدار وہ ہیں جن پر ہماری تہذیب نے عرصہ دراز سے تنوع برقرار رکھا ، رواداری اور تکثیریت کو بڑھاوا دیا اور ان کی وکالت کی۔ انہوں نے کاہ کہ ان اصل تہذیبی اقدار نے ہمیں صدیوں سے متحد رکھا ہے ۔ کئی قدیم تہذیبیں زوال سے دوچار ہوگئیں ۔ حملوں در حملوں، طویل بیرونی اقتدار کے باوجود ہندوستانی تہذیب اپنی تہذیبی اقدار کے باعث زندہ رہی ۔ ہمیں اسے ذہن میں رکھنا ہوگا۔ اگرہم ان اصل اقدار کو ذہن میں رکھیں تو کوئی بھی چیز ہماری جمہوریت کو آگے بڑھنے سے روک نہیں سکتی ۔ صدر جمہوریہ نے یہ ریمارکس اتر پردیش کے دادری میں ایک پچاس سالہ شخص کی ہلاکت کے پس منظر مٰں کئے جسے ہجوم نے اس افواہ کے بعد مار ڈالا تھا کہ اس نے اپنے مکان میں بیف رکھا اور کھایا تھا ۔ ملک بھر میں اس واقعہ پر ہنگامہ برپا ہوا ہے ۔ راشٹرپتی بھون میں ایک تقریب میں صدر جمہوریہ کو ایک کافی ٹیبل بک پیش کی گئی ۔ یہ کتاب نیو انڈین ایکسپریس کے ایڈیٹوریل ڈائرکٹر پربھو چاؤلہ کی تحریر کردہ ہے ۔ اس کی رسم اجراء نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری نے انجام دی۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ ، مرکزی وزیر مختار عباس نقوی ، چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال ، قائدا پوزیشن راجیہ سبھا غلام نبی آزاد ، سابق چیف منسٹر جموں و کشمیر فاروق عبداللہ اور ارکان پارلیمنٹ بھی تقریب میں موجود تھے ۔15منٹ کی مختصر تقریب میں مکرجی نے کہا کہ سیاسی قائئد ہونے کے ناطہ ایسی تقریب میں جس میں خود ان پر کتاب لکھی گئی ہو، انہیں کچھ کہنے میں پس و پیش ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک نے مختلف شعبوں میں زبردست ترقی کی ہے ۔ مزید ترقی کی کوئی حد نہیں ۔ ہمیں بہت کچھ کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر جمہوریہ کا عہدہ بالکل دستوری سمجھاجاتا ہے ۔ ان کے دوست از راہ مذاق کہا کرتے تھے کہ اس عہدہ پر فائز ہونے کے بعد ان کے پاس کوئی کام نہیں ہوگا ۔میں اپنے لحاظ سے ملک کو مزید اہم بنانے کے لے اپنا تعاون دے رہا ہوں ۔ راشٹر پتی بھون پہنچنے کے تین سال بعد میں مانتا ہوں کہ مزید بہت کچھ کرنا باقی ہے ۔ بحیثیت صدر جمہوریہ کام کرنے کی کوئی حد نہیں ہے حالانکہ یہ عہدہ خالصتاً دستوری سمجھاجاتا ہے ۔ ملک میں جمہوریت کی طاقت کی ستائش کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ اس ملک کے رائے دہندوں نے فیصلہ کن طریقہ سے ملک میں سیاست کے مخلوط دور کا خاتمہ کردیا اور واحد جماعتی حکومت قائم کی ۔ ہم میں سے کئی کا خیال تھا کہ مخلوط سیاست کا دور آچکا ہے ۔ اب کسی ایک جماعت کو اکثریت ملنے والی نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ملک میں کئی اہم واقعات کو قریب سے دیکھا ہے ۔ پہلے الیکشن سے پچھلے الیکشن تک تمام انتخابات ان کی نظروں کے سامنے ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں وہ دن یاد ہین جب وہ رکن راجیہ سبھا کی حیثیت سے ایسے نازک دور میں پارلیمنٹ میں داخل ہوئے تھے جب کانگریس بہت بڑے بحران سے گزر رہی تھی ۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ان کی مان ان سے روازنہ10کلو میٹر پیدل چل کر اسکول جانے کے لئے کہا کرتی تھیں ۔ اس سے انہیں یہ سیکھ ملی کہ جب کوئی اختیار نہ ہو تو کڑی محنت کرنی پڑتی ہے ۔ انہوں نے پربھو چاؤلہ کے کام کی تعریف کی۔ حامد انصاری نے کہا کہ یہ کتاب ایک ممتاز شخصیت کو چھوٹا خراج ہے ۔ کتاب کی تعریف کرتے ہوئے راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ پرنب مکرجی کی حیات کو ایک کتاب میں سمو دینا بڑا دشوار ہے بالخصوص جب شخصیت ایسی ہو جو اقتدار کے لئے سیاست میں نہیں آئی ہو۔

Core Values of Tolerance, Plurality Cannot be Wasted: President Mukherjee

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں