پی ٹی آئی
باہر سے تنقید اور اندر بڑھتی بے چینی کے بیچ بی جے پی صدر امیت شاہ نے آج اپنی پارٹی کے کئی اعلیٰ قائدین کی سرزنش کی جنہوں نے دادری واقعہ اور بیف تنازعہ پر بیانات دئیے تھے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ان قائدین کی حرکتوں پر سخت ناراضگی ظاہر کی تھی۔ پارٹی کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ چیف منسٹر ہریانہ منوہر لال کھٹر، مرکزی مملکتی وزیر زراعت سنجیو بلیاں، رکن پارلیمنٹ اناؤ ساکشی مہاراج اور اتر پردیش کے رکن اسمبلی سنگیت سوم کو جو مظفر نگر فسادات کیس کے ملزم ہیں ، بی جے پی اور صدر امیت شاہ کے دفتر طلب کیا گیا جہاں ان کی سرزنش کی گئی اور انہیں خبر دار کیا گیا کہ وہ ایسی بیان بازی نہ کریں جس سے مودی حکومت کا مثبت ایجنڈہ پٹری سے اتر نے کا خطرہ لاحق ہوتا ہو ۔ پارٹی عہدیدار نے مزید بتایا کہ کھٹر، بلیاں، ساکشی مہاراج اور سوم کو امیت شاہ کے دفتر بلایا گیااور ان کی متنازعہ بیان بازی پر انہیں پھٹکار لگائی گئی کیوںکہ ان کی بیان بازی سے مودی حکومت کا مثبت ایجنڈہ پٹری سے اتر سکتا ہے ۔ مملکتی وزیر ثقافت و سیاحت مہیش شرما کو فون کر کے ناراضگی ظاہر کردی گئی تھی۔ علاوہ ازیں پارٹی کے تمام قائدین کو پیام دے دیا گیا کہ قائدین ایسی بیازن بازی سے گریز کریں جس سے غیر ضروری تنازعہ پید ہوتا ہو ۔ متنازعہ بیانات دینے کے عادی افراد پر بھی پارٹی کی ناراضگی ظاہر کردی گئی تھی ۔ یہ اقدام بی جے پی کی پرانی حلیف شرومنی اکالی دل کے دادری واقعہ کو ملک بھر کے لئے شرمناک قرار دینے کے ایک دن بعد کیا گیا۔ شرومنی اکالی دل رکن پارلیمنٹ نریش گجرال نے کہا تھا کہ دادری واقعہ کے بعد جو ہوا اس سے این ڈی اے ، بی جے پی اور وزیر اعظم کو کسی اور سے زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے افسوس ظاہر کیا تھا کہ بڑبولے وزیر اعظم تک کی بات نہیں مان رہے ہیں اور ان لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی ہے ۔ اسی دوران کانگریس نے امیت شاہ کے اقدام کو صرف شعبدہ بازی اور خانہ پوری کی کارروائی قرار دیا ہے۔ ذرائع کے بموجب امیت شاہ نے اپنے پارٹی قائدین سے کہا کہ دادری واقعہ اتر پردیش کی سماج وادی پارٹی حکومت کی ناکامی کا نتیجہ تھا ، اس کے بعد جو متنازعہ ریمارکس کئے گئے اس سے ریاستی حکومت کی ناکامی سے لوگوں کی توجہ ہٹ گئی اور سب کی نظریں بی جے پی پر مرکوز ہوگئیں ۔ انہوں نے کہا کہ مودی جی ان تنازعات سے سخت ناراض ہیں ۔ساکشی مہاراج نے کل ہی مطالبہ کیا تھا کہ ذبیحہ گاؤ پر سزائے موت دی جانی چاہئے ۔ انہوں نے جموں و کشمیر اسمبلی میں ایک آزاد رکن پر بی جے پی ارکان کے حملہ کی مدافعت کی تھی ۔ بی جے پی سربراہ کی پھٹکار کھانے والوں میں شامل مہیش شرما نے تاہم کہا کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا جب کہ ساکشی مہاراج کا کہنا ہے کہ ان سے کوئی وضاحت طلب نہیں کی گئی ۔ ساکشی مہاراج نے کہا کہ انہوں نے امیت شاہ سے اپنے حلقہ اناؤ کے مسائل کے تعلق سے ملاقات کی تھی ۔ مجھ سے متنازعہ بیانات کے بارے میں کوئی وضاحت نہ تو طلب کی گئی اور نہ میں نے کوئی وضاحت کی ۔ انہوں نے کہا کہ ہندو ہو یا مسلمان کسی کا بھی قتل شرمناک ہے ۔
PM Modi Upset With Beef Comments, Amit Shah Pulls up Leaders
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں