تلنگانہ - یوم اساتذہ پر 71 ایوارڈ یافتگان میں ایک بھی اردو ٹیچر نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-06

تلنگانہ - یوم اساتذہ پر 71 ایوارڈ یافتگان میں ایک بھی اردو ٹیچر نہیں

حیدرآباد
اعتماد نیوز
سابق صدر جمہوریہ سروے پلی رادھا کرشنن کے یوم پیدائش کے موقع پر منائے جانے والے یوم اساتذہ کے لئے حکومت تلنگانہ کی جانب سے اسٹیٹ ٹیچرس ایوارڈ2015دئیے گئے ۔ مختلف زمروں کے تحت71اساتذہ کو ان ایوارڈس کے لئے منتخب کیا گیا لیکن ان ایوارڈس میں اردو کے کسی ٹیچر کا نام شامل نہیں ہے ۔ان71ناموں میں دو اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے ہیں جنہیں ہندی اور فزکس میں بہترین ٹیچرکا ایوارڈ دیا گیا ۔ حکومت جو اقلیتوں کے لئے12فیصد تحفظات کی بات کرتی ہے لیکن ایسے معاملات میں جہاں تحفظات کے لئے کوئی قانونی رکاوٹ نہیں، وہاں بھی اقلیتوں کے ساتھ نا انصافی کو روا رکھا گیا ہے ۔ اسکول ایجوکیشن زمرہ کے تحت19اساتذہ کو ایوارڈ کے لئے منتخب کیا گیا ۔ ان میں اردو کا کوئی ٹیچر نہیں ہے ۔ ضلع کریم نگر کے کتہ پلی منڈل پریشد ہائی اسکول کے ہندی اسکول اسسٹنٹ ایم ڈی عمر علی کو اس زمرہ میں شامل کیا گیا ہے ۔ نیشنل فاؤنڈیشن فار ٹیچرس ریلفیر کے زمرہ کے تحت8اساتذہ کو ایوارڈ دئیے گئے جن میں اردو اور اقلیت کا کوئی ٹیچر شامل نہیں ہے ۔ انٹر میڈیٹ زمرہ کے تحت سات اساتذہ کو منتخب کیا گیا ان میں اردو کا کوئی نمائندہ شامل نہیں۔ گورنمنٹ جونیر کالج بوائز نظام آباد کے فزکس کے جونیر لکچرررضی الدین اسلم اس زمرہ میں واحد مسلم ٹیچر ہیں ۔ ٹیکنیکل ایجوکیشن کے زمرہ سے دو اساتذہ منتخب کئے گئے جن میں اقلیتی طبقہ سے کوئی نہیں ہے ۔ یونیورسٹیز و کالجیٹ ایجوکیشن کے زمرہ میں 33، لینگیویج اینڈ کلچر کے زمرہ میں دو اساتذہ کو ایوارڈ دئیے گئے جن میں نہ تو اردو اور نہ ہی کوئی اقلیتی ٹیچر شامل ہیں۔ یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ اردو کے کسی ٹیچر کا ریاستی سطح کے اس ایوارڈ کے لئے انتخاب نہیں کیا گیا۔ یہ ایوارڈ ایک میڈل ، ایک صداقت نامہ ، شال اور10ہزار روپے نقد پر مشتمل ہوتا ہے ۔ چیف منسٹر خود اپنے ہاتھوں سے یہ ایوارڈ تقسیم کرتے ہیں۔ اردو کے ساتھ حکومت کا یہ رویہ نیا نہیں ہے ۔ حالیہ دنوں میں آر ٹی سی کی تقسیم کے بعد تلنگانہ آر ٹی سی کے لئے کو نشان علامت لوگو بنایا گیا اس میں اردو شامل نہیں ہے ۔ حکومت نے صحافیوں کے لئے ریاستی سطح کی اکریڈیشن کمیٹی تشکیل دی ہے اس میں بھی اردو کا کوئی نمائندہ شامل نہیں ہے ۔ جب کہ متحدہ آندھرا پردیش میں اس طرح کی ہر کمیٹی میں اردو کا نمائندہ شامل کیاجاتا رہا ہے ۔ سوائے کھمم کے ریاست کے تمام اضلاع میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا موقف حاصل ہے لیکن بشمول چیف منسٹر آفس کسی بھی ضلع کلکٹر کے دفتر پر اردو اسٹاف دستیاب نہیں ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں