حیدرآباد میں مسلم پرسنل لا بورڈ کی نیوز کانفرنس - دین و دستور بچاؤ تحریک کا اعلان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-06

حیدرآباد میں مسلم پرسنل لا بورڈ کی نیوز کانفرنس - دین و دستور بچاؤ تحریک کا اعلان

حیدرآباد
آئی اے این ایس
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے آج ہفتہ کے روز اعلان کیا کہ وہ حکومت کی جانب سے ایک مخصوص مذہبی کلچر تھوپے جانے کی مخالفت میں ایک ملک گیر تحریک شروع کرے گی ۔ بورڈ نے اپنی اس دین و دستور بچاؤ تحریک میں ملک کی دیگر اقلیتوں اور طبقات کو بھی شامل کرنے کا پروگرام بنایا ہے ۔ ملک میں پھیلتی نازک صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا سجاد نعمانی نے یہاں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ اس تحریک کے دوران پبلک میٹنگس، سمیناروں اور سمپوزیم کا انعقاد ہوگا تاکہ عوام میں بیداری لائی جائے۔ بورڈ نے برہمنی رسوم و رواج کو پورے ملک پر تھوپنے کے خلاف قانونی لڑائی کا بھی منصوبہ بنایا ہے ۔ بورڈ نے بتایا کہ وہ مدھیہ پردیش اور راجستھان ہائی کورٹس کی جانب سے سوریہ نمسکار جیسی رسومات کا آپشنل (اختیاری) بنانے کے فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گا ۔ مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ ان رسومات کا اختیاری بنانا بھی دستور کے خلاف ہے ۔ ایک مخصوص طبقہ کے کلچر کو سب پر تھوپنا صحیح نہیں ہے ۔ مولانا نے کہا کہ یہ انتہائی شرمناک بات ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں ۔ مولانا نے کہا کہ ہمیں ان کے کہنے پر کچھ اعتراض نہیں ہے ۔ وہ جو کچھ کہہ رہے ہیں ۔ وہ بہتر ہے لیکن ان کے قول و عمل میں تضاد ہے ۔ ہماری تحریک ان کے بیانات کے نہیں بلکہ ان کے عمل کے خلاف ہے ۔ مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ ترقی کے نام پر اقلیتوں کو ان کے مذہبی اور سماجی تشخص سے محروم نہیں کیا جاسکتا ۔ ایک طرف تو آپ ترقی کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف اقلیتوں کو ان کے مذہبی و سماجی تشخص سے محروم کرتے ہیں اور اس پر عمل کرتے ہیں اور اس کے لئے قانون سازی کرتے ہیں ۔ انہوں نے آر ایس ایس لیڈروں کے ساتھ وزیر اعظم کی ملاقاتوں کا بھی سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ یہ حکومتِ ہند نہ کہ برہمنوں اور ہندوؤں کی حکومت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں مسلم عقیدہ اور کلچر کے لئے خطرہ پیدا ہوگیا ہے جیسا کہ یوگا، سوریہ نمسکار ، اور وندے ماترم کے ذریعہ ایک مخصوص ثقافت کو تھوپنے کی کوششیں کی جارہی ہین۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک سیکولر جمہوری ملک ہے اور دستور مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے اور مسلمان کبھی بھی اپنے ایمان پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے ۔ موجودہ حالات سے مسلم طبقہ میں بے چینی پیدا ہوئی ہے ۔ مولانا سجاد نعمانی نے کہا کہ کچھ قوتیں مسلمانوں کو ان کے عقیدہ اور طرز حیات سے ہٹانے کی پوری کوشش کررہی ہیں۔ انہوں نے نظام تعلیم اور اسکولوں اور کالجوں کے نصاب میں جاری بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا حوالہ دیا۔ بورڈ کے قائدین نے بتایا کہ قانون میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔ جس سے مسلمانوں کے پرسنل لاء پر زک پڑے گی ۔ بورڈ نے کہا کہ فرقہ وارانہ قوتوں اور ارباب اقتدار ایک دوسرے کے سُر میں سُر ملا رہے ہیں۔ بڑھتی فرقہ واریت کی بنا پر صرف مسلمانوں ہی کو نہیں بلکہ دیگر مذہبی ثقافتی اور سماجی گروہوں کو بھی خطرہ لاحق ہوگیا ہے ۔ یہ فرقہ واریت ملک کی ترقی اور عوام کی فلاح کے لئے سم قاتل ہے ۔ اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سکریٹری ولی رحمانی اور مولانا خالد سیف اللہ رحمانی و دیگر شخصیات بھی موجود تھیں ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں