منصف نیوز بیورو
حکومت نے عظیم تر بلدیہ حیدرآباد کی حلقوں کی تعداد150برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ قبل ازیں حلقوں کی تعداد200کردینے کی تجویز تھی، لیکن آج ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے موجودہ حلقوں کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیاگیا ۔ بلدی حلقے پہلے100تھے، لیکن ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی نے اپنے دور میں اسے بڑھا کر150کردیا تھا ۔ بلدیہ حیدرآباد کی میعاد ختم ہوکر ایک عرصہ ہوچکا ہے ۔ اس سلسلہ میں رٹ درخواست ہائی کورٹ میں داخل کی گئی جس میں بلدی انتخابات کرانے کی التجا کی گئی تھی۔ حکومت نے عدالت کو تیقن دیا تھا کہ حلقوں کی از سر نو حد بندی کا کام جاری ہے ، جس کے لئے وقت درکار ہے لیکن آج نئے احکام جاری کرتے ہوئے اپنا موقف مکمل تبدیل کردیا ہے۔ تلنگانہ حکومت نے آندھرا پردیش میونسپل کارپویشن(منتخبہ ارکان کی تعداد کا تعین) کے ضوابط2005میں ترمیم کرتے ہوئے بلدی انتظامیہ اور شہری ترقیات محکمہ( ایم اے اینڈ یو ڈی) کی جانب سے تازہ حکمنامہ123جاری کیاہے۔ ایم اے اینڈ یو ڈی کے پرنسپال سکریٹری ایم جی گوپال کے مطابق حکومت نے سابقہ ضوابط کے ضابطہ تین میں ترمیم کی ہے جس کی رو سے بیس لاکھ سے زائد آبادی کے لئے منتخب نمائندوں کی اقل ترین تعداد83ہوگئی، بیس لاکھ کے اوپر ہر70ہزار آبادی پر ایک اضافی منتخبہ رکن ہوگا ۔ بہر حال منتخبہ ارکان کی جملہ تعداد150سے متجاوز نہیں ہونی چاہئے ۔ موجودہ ترمیم کے تحت مجلس بلدیہ عظیم ترحیدرآباد کے وارڈ ارکان کی تعداد میں اضافہ کی گنجائش نظر نہیں آتی ، کیوں کہ موجودہ ترمیم حکومت کو تعداد میں اضافہ کی اجازت نہیں دیتی کیوں کہ اس کے پہلے سے ہی150ارکان ہیں ۔ ذرائع کے مطابق اطلاعات ہیں کہ ریاستی حکومت نے سیاسی وجوہات کی بنا پر الیکشن وارڈس کو150تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا ۔ بتایا گیا کہ اگر وارڈس کی تعداد200کردی گئی تو حکمراں جماعت اور اس کے حلیفوں کو اس سے فائدہ نہیں ہوگا جب کہ جی ایچ ایم سی کے محیطی علاقوں میں اضافہ کے سبب اپوزیشن پارٹیوں کو اس سے فائدہ ہوگا ۔ ہائی کورٹ کی ہدایات کے مطابق جی ایچ ایم سی کو جاریہ سال دسمبر کے اختتام تک بلدی انتخابات منعقد کرانے ہیں ۔ اگر حکومت 150وارڈس کے منصوبہ پر قائم رہتی ہے تو ٹھیک ہے لیکن اگر وہ وارڈس میں اضافہ کرنا چاہتی ہے تو اسے از سر نو حد بندی کے تازہ احکامات جاری کرنے ہوں گے ۔
Greater Hyderabad Municipal Corporation wards retained at 150
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں