ٹریڈ یونینوں کی آج ملک گیر ہڑتال - دس مرکزی تنظیموں کی تائید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-02

ٹریڈ یونینوں کی آج ملک گیر ہڑتال - دس مرکزی تنظیموں کی تائید

نئی دہلی، چینائی
پی ٹی آئی، آئی اے این ایس
ملک کے10مرکزی ٹریڈ یونینوں نے کل ملک گیر ہڑتال کا منصوبہ تیار کرلیا ہے جس کی وجہ سے ضروری خدمات متاثر ہونے کا اندیشہ ہے ۔ اس ہڑتال کا مقصد لیبر قوانین میں ترمیم کی مخالفت ہے جب کہ بی جے پی کی حمایت یافتہ بی ایم ایس اور نیشنل فرنٹ آف انڈین ٹریڈ یونینس نے ہڑتال میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان10یونینوں کے مجموعی طور پر سرکاری و خانگی شعبوں میں15کروڑ ارکان ورکرس شامل ہیں جن میں بنکس ،انشورنس کمپنیاں بھی شامل ہیں ۔ انہوں نے ہڑتال میں شریک ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس سلسلہ میں قبل ازیں سینئر وزراء کے ساتھ بات چیت بھی ہوچکی ہے تاہم بات چیف خاطر خواہ طور پر نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکی۔ یونین لیڈرس نے بتایا کہ ہڑتال سے ضروری خدمات ، ٹرانسپورٹ اور بجلی کی سربراہی ، گیس اور تیل سپلائی خدمات بھی متاثر ہوں گی۔ بھارتیہ مزدور سنگھ (بی ایم ایس) نے دعویٰ کیا کہ وہ بجلی ، تیل اور گیس کی سربراہی کو ہرگز متاثر نہ ہونے دے گی کیونکہ عوامی شعبہ کے بیشتر ورکرس اس صنعتی ہڑتال میں شامل نہیں ہوں گے ۔12سنٹرل ٹریڈ یونینس نے12نکاتی منشور مطالبات کے حوالہ سے ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے جن مین لیبر قوانین میں ورکرس کے خلاف مجوزہ ترمیمات اور پی ایس یوز کو خانگیانے اور سرمایہ کاری کا سلسلہ بند کرنا شامل ہے ۔ بی ایم ایس نے بعد ازاں اس ہڑتال کے منصوبے سے خود کو الگ تھلگ کرلیا ۔ اس نے یہ وضاحت بھی کی کہ حکومت کو بنیادی مطالبات سے متعلق وعدے پورے کرنے کے لئے مہلت درکار ہے ۔ نیشنل فرنٹ آف انڈین ٹریڈ یونینس بھی اس ہڑتال میں شریک نہیں ہورہی ہے ۔ دیگر یونینوں کی نمائندگی کرتے ہوئے آل انڈیا ٹریڈ یونین سکریٹری ڈی ایل سچدیو نے کہا کہ تمام10ٹریڈ یونینس کل سے ہڑتال پر ہوں گی جو حکومت کی جانب سے مسلمہ ہیں ۔ بی ایم ایس کے جنرل سکریٹری ویر جش اپادھیائے نے قبل ازیں بتایا تھا کہ سنٹرل ٹریڈ یونین کے عوامی شعبہ کے بیشتر ورکرس ہڑتال میں شامل نہیں ہوں گے ۔ اس طرح بجلی، تیل اور گیس کی سپلائی متاثر نہیں ہوگی۔ بڑی بڑی پبلک سروس یونٹس( پی ایس یوز) مثلا این ٹی پی سی، این ایچ پی سی اور پاور گرڈکل ہڑتال مین شرکت نہیں کریں گے اور ان خدمات کے متاثر ہونے کا کوئی اندیشہ بھی نہیں ہے۔ اپادھیائے نے بتایا کہ نیشنل فرنٹ آف انڈین ٹریڈ یونینس نے بھی ہڑتال میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ این ایف آئی ٹی یو حکومت کو زیادہ مہلت دینے کے حق میں ہے ۔ حکومت کے ایفائے وعدہ سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہمیں کم از کم پارلیمنٹ کے سرمایہ اجلاس تک حکومت کو مہلت دینی چاہئے ۔ بے شک حکومت نے بورڈ میں مساوی اقل ترین اجرت اور بونس کے لئے اجرت کی حد بندی میں اضافہ کا وعدہ کیا ہے اور اسے پورا بھی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔12سنٹرل ٹریڈ یونینس نے ابتدائی مرحلہ میں مختلف لیبر قوانین میں مجوزہ ترمیمات کے حوالہ سے ہڑتال کا اعلان کیا تھا تاہم بی ایم ایس نے ہفتہ کے دن اس سے علیحدگیاختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ سینئر وزراء کے گروپ کے ساتھ اجلاس میں انہیں یہ تیقن دیا گیا ہے کہ اگر حکومت کو مناسب مہلت حاصل ہوجائے تو وعدوں کی تکمیل یقینی ہے ۔ آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس کے جنرل سکریٹری گروداس داس گپتا نے کانفرنس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بی ایم ایس کی علیحدگی سے 2ستمبر کی ہڑتال پر کوئی خاص اثرنہیں پڑے گا ۔ بی ایم ایس کا فیصلہ پوری طرح سے سیاسی ہے ۔
اپادھیائے نے آج بتایا کہ بی ایم ایس ایک سیاسی تنظیم ہونے کے بجائے سنٹرل ٹریڈ یونینس کی مشترکہ تحریک کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد ورکرس کے حقوق کے تحفظ کی جدو جہد ہے ۔ کل10ٹریڈ یونینس ہڑتال میں شامل ہورہی ہیں اور سب نے ایک مشترکہ بیان میں یہی خیال ظاہر کیا کہ وزرا گروپ کے ساتھ ان کے لیڈروں کی ملاقات کے بعد کوئی ٹھوس نتیجہ برآمد نہیں ہوا ۔ وزرا گروپ کی قیادت وزیر فینانس ارون جیٹلی نے گزشتہ ہفتہ دودنوں کے لئے کی تھی ۔ ملک گیر ہڑتال میں کل اسٹیٹ ٹرانسپورٹ انڈرٹیکنگس اور کوئلہ ورکرس بھی شامل ہوں گے۔ وہ بھی اپنا ایجنڈہ پیش کریں گے جس کا مقصد روڈ ٹرانسپورٹ اینڈ سیفٹی بل کی مخالفت ہے ۔ وہ آر ٹی ایس بی کے موجودہ مسودہ سے ناخوش ہیں اور کول انڈیا میں اپنی حصہ داری میں اضافہ کے خواہاں ہیں ۔ سنٹرل ٹریڈ یونینس نے اپنی رکنیت کی تعداد سے متعلق جو دعویٰ کیا ہے اس کے مطابق حکومت کی جانب سے مسلمہ 12سنٹرل ٹریڈ یونینس کے13کروڑ ارکان ہیں۔ داس گپتا نے وضاحت کی کہ رکشا راں اور ارضی سے محروم لیبر بھی ہڑتال میں شامل ہوں گے ۔ ہندوستان کی مجموعی ورک فورس50کروڑ ہے جس کا80فیصد غیر منظم شعبہ کا حصہ ہے ۔ دریں اثنا چینائی سے آئی اے این ایس نے اطلاع دی کہ خانگی شعبہ کے بنکس اور حکومت کے زیر انتظام غیر لائف انشورنس کمپنیاں ہڑتال میں شامل ہوں گی ۔ وہ بھی ٹریڈ یونین مخالف اور مرکزی حکومت کی ورکرپالیسیوں کے خلاف احتجاج کریں گے۔ جنرل نشورنس ایمپلائز آل انڈیا اسوسی ایشن کے جوائنٹ سکریٹری کے گووندن نے بتایا کہ ہماری ہڑتال مرکزی حکومت کے ٹریڈیونین مخالف اور لیبر مخالف پالیسیوں کے خلاف ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ غیر لائف انشورنس شعبہ اجرت پر جلد از جلد بات چیت ، ترقی کی پالیسی کو قطعیت اور آؤٹ سورسنگ کا سلسلہ بند کرنے جیسے مطالبات پیش کرنے والا ہے ۔ آل انڈیا بنک ایمپلائز اسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری سی ایچ وینکٹا چلم نے بتایا کہ ورکرس کے حقوق و مراعات پر حملوں میں شدت پیدا ہوتی جارہی ہے اور ہمارے ملک میں ایمپلائرس کو زیادہ سے زیادہ رعایتیں دی جارہی ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ورکرس کے بجائے ایمپلائزس کے حق میں لیبر قوانین میں ترمیمات کی جارہی ہیں جس سے ورکرس کے مفادات کو ٹھیس پہنچ رہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ 2ستمبر کی ہڑتال میں بنکنگ شعبہ کی14یونینیں شریک ہوں گی ۔ وینکٹا چلم نے بتایاکہ بنکنگ شعبہ میں بنکوں کو خانگیانے کے لئے ایک اصلاحی ایجنڈہ تیار کیاجارہا ہے جس کے تحت بنکس کا انضمام عمل میں لایاجائے گا ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک مین زیادہ سے زیادہ خانگی سرمایہ اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے اور خانگی شعبہ کی کمپنیوں کو بنک کاری کرنے کے لئے لائسنس جاری کئے جارہے ہیں ۔ ان کے مطابق علاقائی دیہی، بنکس کو خانگیانے کی کوشش کی جارہی ہے اور پارلیمنٹ میں ایمپلائز یونین کی جانب سے احتجاج کے باوجود بل کو منظوری دے دی گئی ہے ۔

15 Crore Workers in 10 Unions on Strike Today

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں