1965ء کی جنگ - پاکستان کی غلط سیاسی و فوجی مہم جوئی کا نتیجہ - حامد انصاری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-02

1965ء کی جنگ - پاکستان کی غلط سیاسی و فوجی مہم جوئی کا نتیجہ - حامد انصاری

نئی دہلی
پی ٹی آئی
پاکستان کی جانب سے1965ء میں کی گئی جنگ کے دوران سابق وزیر اعظم لال بہادر شاستری کی قیادت اور کشمیریوں کی ستائش کرتے ہوئے نائب صدر محمد حامد انصاری نے آج کہا کہ یہ جنگ سیاسی و فوجی اعتبار سے پاکستان کی غلط مہم جوئی کا نتیجہ تھی۔ نائب صدر حامد انصاری نے1965ء کی ہند۔ پاک جنگ کی گولڈن جوبلی یادگار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے فوجی جوانوں کی شجاعت اور قربانیوں اور پڑوسی ملک پاکستان کے حملے کے خلاف دفاع کے ہندوستانی موقف کی ان دنوں کی سیاسی قیادت کے ذریعہ کی گئی کوششوں کو معقول ترین خراج عقیدت کی حیثیت ہے۔ اس موقع پر نائب صدر نے فوج کے تینوں شعبوں کی جانب سے منعقدہ ایک سمینار سے افتتاحی خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا موقع بھی جب ہمیں اپنا محاسبہ کرکے ماضی کے تجربات سے سبق حاصل کرنا چاہئے ۔ حامد انصاری نے کہا کہ گوکہ ہماری فوجوں کو اس وقت پاکستان کے اس حملے پر بہت حیرت ہوئی تھی لیکن انہوں نے اس حملے کا منہ توڑ جواب دیا اور تباہی اور بربادی پھیلانے والی پاکستان کی سازش کو ناکام بنادیا۔ آنجہانی وزیر اعظم لال بہادر شاستری کی قیادت میں اس وقت کی سیاسی قیادت نے پاکستانی حملے سے پیدا شدہ صورتحال کا انتہائی مضبوط قوت ارادی سے مقابلہ کیا۔ نائب صدر نے کہا کہ اکھنور پر دباؤ کو کم کرنے کی غرض سے یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اس ٹکراؤ کے اثرات کے دائرے اور جغرافیائی عوامل کو وسعتدی جائے جس کے بعد فضائی فوج کی تعیناتی عمل میں آئی تھی اور پنجاب میں بین الاقوامی سرحد کو پار کرتے ہوئے ایک نیا محاذ کھول دیا گیا تھا جس سے پاکستان کے اہم ترین شہر لاہور کے لئے خطرہ پیدا ہوگیا تھا ۔ یہ ہند۔ پاک ٹکراؤ22ستمبر تک جاری رہا تھا۔ اس مسئلے کے حل کے لئے کی جانے والی سفارتی کوششیں، خواہشمند عالمی طاقتوں کے مفادات اور اندازہ کاریوں پر روشنی ڈالنے میں کامیاب رہیں ۔ ان بڑی عالمی طاقتوں میں امریکہ، روس ، چین اور اقوام متحدہ شامل تھے ۔ نائب صدر حامد انصاری نے اپنی تقریر کو ختم کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کے بعد کے حالات کے قطعی تجزیے سے یہ بجا نتیجہ اخذ کیا گیا پاکستان کو اس سنگین سیاسی غلطی کے انتہائی گراں فوجی نتائج کا سامنا کرنا پڑا ۔ بالآخر ایک وسیع تر سیاسی تناظر میں چھ ایسے عام نتائج اخذ کئے گئے جن سے یہ واضح ہوا کہ کن حالات میں حملہ کرنے کا فیصلہ لیا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے عہد میں یہ سب سے پہلی دو فریقی جنگ تھی ۔ حملہ کرنے کا فیصلہ خواہ خود کار ہی کیوں نہ رہا ہوتا،ہم بعد میں جنگ جیسے ٹکراؤ کے حالات کے پیش نظر کچھ فکر مند عناصر نے مداخلت کی اور یہ ٹکراؤ ختم ہوسکا۔

1965 war was costly misadventure of Pakistan: Ansari

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں