مادی خواہشات اور طاقت کی ہوس وسائل کو برباد کر رہی ہے - پوپ فرانسس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-27

مادی خواہشات اور طاقت کی ہوس وسائل کو برباد کر رہی ہے - پوپ فرانسس

نیویارک
رائٹر
پوپ فرانسس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے مادی خواہشات اور طاقت کی ہوس کی مذمت کی اور کہا کہ انسان کا یہ لالچ کردہ ارض کے وسائل کو برباد کررہا ہے اور غربت کو بڑھاوا دے رہا ہے ۔ ارجینٹینا سے تعلق رکھنے والے پو پ نے اس مقام پر جاکر دعابھی کی جہاں11ستمبر2011ء کے حملوں میں مارے گئے لوگوں کے لئے یاد گار بنائی گئی ہے۔ جب وہ اپنی گاڑی میں وسیع و عریض سنٹرل پارک سے گزرے تو تقریبا 80ہزار افراد نے انہیں دیکھ کر ہاتھ ہلائے ۔ اس کے بعد وہ میڈیسن اسکوائر گئے اور بیس ہزار لوگوں کے ساتھ عبادت کی ۔ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں درجنوں عالمی قائدین سے خطاب کرتے ہوئے1۔2 رومن کیتھو لکوں کے روحانی سربراہ نے دنیا کو معاشی اور سماجی تفریق کے سنگین جرم سے خبردار کیا۔ پوپ نے کہا کہ انسان بہت خود غرض ہوگیاہے اسے طاقت اور مادی آسائشوں کی جو ہوس ہے اس سے ہمیں دستیاب قدرتی وسائل کا بے جا استعمال ہورہا ہے اور کمزور اور غریب لوگوں کو اور بھی محروم کیاجارہا ہے ۔ وہ اکثر بے لگام سرمایہ داری پر تنقید کرتے رہتے ہیں لیکن کل انہوں نے اقوام متحدہ میں بہت طاقتور سامعین کے سامنے اپنی بات رکھی ۔ اقوام متحدہ اپنا70 واں یوم تاسیس منا رہا ہے ۔ اس کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اتنے زیادہ قائدین نے اجلاس میں شرکت کی ۔ پوپ نے مختلف ممالک کے قائدین سے درخواست کی کہ وہ لوگوں کو اپنی مادی ضرورتوں کو کم سے کم پوراکرنے کی ترغیب دیں ۔ حقیقت میں دیکھیںتو جو کم از کم چیزیں انہیں چاہئیں وہ ہیں گھر ، محنت اور زمیں ۔ ان کے خطاب پر لوگوں نے خوب تالیاں بجائیں۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت کا مستقبل خطرہ میں ہے ۔ جس طرح ماحولیاتی توازن کوخطرہ پیدا ہوا ہے اور جس طرح اس توازن کو بگاڑا جارہا ہے اس سے انسانی نسل کا وجود ہی ناپید ہوسکتا ہے۔ فرانس نے ایٹمی اسلحہ سے پاک دنیا بنانے کے لئے کام کرنے پر زور دیا اور امریکہ اور ایران کے درمیان معاہدہ کی تعریف کی ۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو اس طرح ممالک کی ترقی کے لئے مدد دینی چاہئے کہ وہ قرض کے جارحانہ نظام کے چکر میں نہ پھنسیں کیونکہ اس سے مفلسی بڑھتی ہے اور انحصار بڑھتا ہے اور تفریق پیدا ہوتی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں متوع زبانوں، تہذیبوں اور مذاہب کی بنیاد پر اتحاد قائم کرنا چاہئے ۔ سب کو ایک رنگ میں رنگنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے ۔ فرانس نے خبردار کیا کہ مغرب کو اپنی آزادانہ معاشرہ کی اقدار باقی دنیا پر نہیں تھوپنی چاہئے کیونکہ یہ ایک طرح سے نظریاتی سامراج ہے کہ آپ دوسروں پر اپنا کلچر اور اپنا طرز زندگی تھوپ رہے ہیں ۔ انہوں نے عالمی لیڈروں سے کہا کہ وہ انسانوں کی اسمگلنگ روکیں اور لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے کے لئے جدو جہد کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ بڑے بڑے شہروں میں بہت سے لوگ دوسرے درجہ کے شہریوں کی طرح رہتے ہیں ۔ انہیں فراموش کیاجاتا ہے ۔ انہیں وسائل مہیا نہیں ہیں ۔ یہ کئی بار مہاجر ہوتے ہیں، بوڑھے ہاور بچے ہوتے ہیں جنہیں نہ تعلیم کی سہولت حاصل ہے نہ علاج کی ۔ یہ بے گھر ہوتے ہیں ۔ ہمارے بڑے بڑے گھروں کے پاس یہ لوگ بے نام زندگی گزارتے ہیں ۔ انہوں نے پرانی اقدار اور خاندان کے بارے میں کیتھولک اقدار پر زور دیا۔

At the U.N., Pope Condemns Greed and Thirst for Power

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں