حکومت فوجی چھاؤنی علاقوں کے سیول حکام کے مسائل کرنے کی پابند - منوہر پاریکر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-21

حکومت فوجی چھاؤنی علاقوں کے سیول حکام کے مسائل کرنے کی پابند - منوہر پاریکر

نئی دہلی
یو این آئی
وزیر دفاع منوہر پاریکر نے وضاحت کی کہ ان کی وزارت نے کنٹونمنٹ( فوجی چھاؤنیوں) کے حامل علاقوں کے مسائل حل کرنے کے لئے کنٹونمنٹ بورڈس کے کام کاج سے متعلق نئی رہنمایانہ خطوط پالیسی وضع کرنے کا عمل شروع کردیا ہے ۔ گوا میں اپنی وزارت سے مربوط مشاورتی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت فوجی چھاؤنی علاقوں کے مسائل حل کرنے کی پابند ہے ۔ انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ تمام سیکوریٹی اقدامات اور عمومی مفادات عامہ کے پیش نظر فرسودہ متبادلات کے بجائے مزید حقیقی اور لائق عمل ضوابط وضع کئے جائیں گے ۔ مشاورتی کمیٹی کا ، نئی دہلی سے دور اجلاس کے انعقاد کا یہ پہلا واقعہ ہے ۔ پاریکر نے یہ بھی بتایا کہ انہیں کنتونمنٹ علاقوں میں عام باشندوں کی جانب سے کئی بار نمائندگیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے اور ہر بار سیویلین آبادی نے مجھے اپنے مسائل سے آگاہ کیا ہے ۔ کنٹونمنٹ علاقوں میں سڑکوں کی ناکہ بندی اور ڈیفنس ایکٹ1903کے تحت امور سے متعلق مسائل ان کے لئے انتہائی پریشان کن ہیں۔ ان دشواریوں میں املاک و اراضی کی ملکیت کی منتقلی میں تاخیر ، عمارتوں کی تعمیر پر پابندی اور تعمیر سے متعلق ذیلی قوانین و ضوابط کے علاوہ کئی دیگر و پیچیدہ مسائل عام آبادیوں کے لئے واقعی درد سر ہیں ۔ کنٹونمنٹ کا اعلان مرکزی حکومت سرکاری گزیٹ کے ذریعہ کرتی ہے اور یہ وہ مقام ہے جہاں فورسز کی قیامگاہوں کا انتظام رہتا ہے ۔ اس مقام یا اس سے متصل اور گرد و نواح کے علاقے فورسیز(فوجیوں) کی خدمات کے لئے وقف ہوتے ہیں ۔ کنٹونمنٹس کے قیام کا عمل برطانوی سامراج کے عہد میں اس وقت شروع ہوا تھا جب فوجیوں کے قیام کے لئے مقامات کی ضرورت شدت سے محسوس کی جانے لگی ۔ اصل مقصد فوجیوں کے لئے عمارتوں کی تعمیر تھا۔ ہندوستان میں سب سے پہلے کنٹونمنٹ 1765میں کولکتہ سے35کلو میٹر کے فاصلہ پر بیرک پور میں قائم ہوا تھا جب کہ دوسرا کنٹونمنٹ بہار کے دانا پور میں (پٹنہ کے قریب) اسی سال قائم کیا گیا ۔ ملک کی 19ریاستوں میں فی الحال62کنٹونمنٹس ہیں جن میں سے پانچ فوجی کمانڈس کے زیر کنٹرول ہیں۔ تمام کنٹونمنٹ مجموعی طور پر1,86,730ایکڑ اراضی پر محیط ہیں ۔ اور2011کی مردم شماری کے مطابق مجموعی آبادی 20,91,734ہے۔56کنٹونمنٹ پورڈس کے انتخابات 11نوری2015کو منعقد ہوئے تھے ، جب کہ پانچ کنٹونمنٹ بورڈس کے انتخابات 17مئی2015کو ہوئے۔ ان انتخابات میں پہلی بار ای وی ایمس کا استعمال ہوا ، جو الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے فراہم کئے گئے تھے ۔ مجموعی طور پر404ارکان منتخب ہوئے اور رائے دہندوں کی مجموعی تعداد 13,40,000تھی۔ منتخب قوانین کی شرح33فیصد ہے ۔ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے پنچ مڑھی انتخابات کو درکنار کردیا ہے۔ کھاسیول کنٹونمنٹ انتخابات وزارت کے زیر غور ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے اسمارٹ سٹیز کی خطوط پر اسمارٹکنٹونمنٹس قائئم کرنے کی تجویز پیش کی ۔ بعض ارکان نے وزارت کی توجہ اس جانب بھی مبذول کرائی کہ فوجی چھاؤنی علاقوں میں آبادی شہریوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔ ان تجاویز میں ایک تجویز یہ بھی شامل ہے کہ موجودہ عمارتوں اور مکانوں کے موجودہ مالکین کو مرمت اور تزئین نو کی اجازت دی جائے اور املاک کی لیز کی مدت میں از خود توسیع کا انتظام بھی ہو ۔ بعض ارکان پارلیمنٹ نے تاہم یہ تجویز بھی رکھی کہ کنٹونمنٹ علاقوں میں فوج کے اختیارات کم نہ کئے جائیں۔ عام شہریوں کے مسائل کا حل سیول انتظامیہ کی ذمہ داری ہے ۔ اجلاس میں شریک ہونے والے ارکان پارلیمنٹ میں راج کمار سنگھ، انیل شیرولے ، پروفیسر سوگٹو رائے ، وی پی سنگھ یدنور، ڈاکٹر مہندرپرساد ، ٹی کے رنگا راجن اور ایم پاٹل وجے سنہہ شنکر راؤ شامل ہیں ۔ ڈیفنس سکریٹری جی موہن کمار، ڈی جی ڈی ای سندوی سبرا منین پجاری ڈی جی ڈی آر ڈی او کرسٹو فر اور وزارت کے اعلیٰ عہدیدار بھی اجلاس میں شریک ہوئے ۔

New Policy Guidelines on Working of Cantonment Boards on the Anvil: Parrikar

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں