یاران ادب بیدر کے پہلے آن لائن فیس بک مشاعرہ کا رپورتاژ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-08

یاران ادب بیدر کے پہلے آن لائن فیس بک مشاعرہ کا رپورتاژ


تعریف اسی کے لئے مختص اور اُسی کے لئے سزاوار ہے جور حمن اور رحیم ہے۔ اعلان کے بموجب اتوار(6ستمبر2015 ؁ء) کی صبح شہر اُردو بیدر (کرناٹک۔ بھارت) کی قدیم ادبی تنظیم یاران ادب بیدر کا پہلا آ ن لائن فیس بک طرحی مشاعرہ ٹھیک 10بجے دن خدا کی صفات کو یادکرتے ہوئے اسی کے نام سے شروع کیاگیا۔مصرعۂ طرح مومن ؔ کا دیا گیا تھا، جویہ تھا ع۔جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا
راقم الحروف نے ناظم مشاعرہ کافریضہ انجام دیتے ہوئے حمدیہ کلمات کی تحریری ادائیگی کے بعد اطلاع دی کہ مسندصدارت پر استاد شاعر سردار ایاغؔ بنگلور (کرناٹک۔بھارت) جلوہ افروز ہیں ۔مہمانان خصوصی اور مہمانانِ اعزازی نے بھی اپنی اپنی نشستیں سنبھال لی ہیں۔سب سے پہلے محمدظفراللہ خان بیدر کی 6اشعار پر مشتمل طرحی غزل سامنے آئی۔ ان کاایک شعرتھا ؂
ایک دامن کو تھام لیتے ہیں اور کوئی راستہ نہیں ہوتا
جناب اشفاق احمدعمر اور امیدِ وصال نے داد سے نوازا۔ محکمہ جنگلات کے افسر ڈاکٹر سنیل پنوارواریؔ کی داد لاجواب تھی۔ محمدیوسف رحیم بیدری، سوئٹ لائف بیکرس بیدر اور اظہرخان نے بھی داد کے ڈونگرے برسائے۔ جنابِ صدر سردارایاغؔ کا کمنٹ جانداراور برمحل تھا۔ انھوں نے لکھا’’ویسے بھی یہ زمین مومنؔ کی ہے تو اس میں کفر نہیں کیا جانا چاہئیے‘‘پاکستان سے تعلق رکھنے والے توقیر عباس توقیرؔ نے پہلے دوشعر پیش کئے جس پر ’’واہ‘‘ملی ۔ امیدوصال نے شکویٰ کیا ’’گذارش ہے کہ کلام کو رومن میں بھی لکھیں کیونکہ کچھ فونس میں اردو فونٹس ڈسپلے نہیں ہوتا‘‘ہماراخیال یہ تھاکہ اردو ایپ فون میں ڈال لینے سے اردو فونٹ نظرآتے ہیں،ایسے افراد کو اس طرف توجہ دینا چاہیے ورنہ اردو رومن اردو بن کر رہ جائے گی ۔کراچی سے غلام مجتبیٰ یاسر ؔ ہاشمی نے اردو فونٹس میں 12اشعار پر مشتمل غزل پیش کی ۔ مقطع جاندار تھا ؂
عالم بے خودی میں بھی یاسرؔ ایک پل وہ جدا نہیں ہوتا
اچانک حیدرآباد دکن سے شان احمداس آن لائن مشاعرے میں تشریف لاتے ہیں ۔اور 5مصرعے پیش کردیتے ہیں جن کا تعلق مصرعۂ طرح سے نہیں ہوتا۔ناظم مشاعرہ انھیں مصرعۂ طرح پر کلام پیش کرنے کی تاکید کرتے ہیں۔اسی اثناء میں ڈاکٹر سنیل پنوار صاحب غلام مجتبیٰ یاسرؔ ہاشمی کوداد دیتے ہیں۔توقیر عباس توقیرؔ دوبارہ تشریف لاتے ہیں اور جملہ10اشعار کی غزل پیش کرتے ہیں۔ ’’عشق ‘‘ موضوع پر آپ نے بہت سے شعر سنے ہوں گے ، یہ شعر بھی ملاحظہ کریں ؂
رَب سے ملنے کا اک وسیلہ ہے عشق ہرگز بُرانہیں ہوتا
داد ملنے لگتی ہے ۔ اسی درمیان محمدحامد سلیم جو ایک مزاحیہ شاعر ہیں ، سنجیدہ کلام پیش کردیتے ہیں ؂
پھر تو رسوائی ہی مقدر ہے عشق گر پارسا نہیں ہوتا
ہوسکتاہے توقیر عباس توقیرؔ اور حامدسلیم نے آپس میں بیٹھ کر ’’عشق ‘‘ پر شعر کہے ہوں اسی لئے تو دونوں کے کلام میں قریبی مماثلت اور مقابلہ کی کیفیت نظر آرہی ہے۔ حامد سلیم کے شعر پر عبدالقدوس نے داد کے ڈونگرے برسائے۔ اشفاق عمر نے ا ن کی غزل کے ایک شعر پر یہ اعتراض جڑدیاکہ آپ نے لفظ ’’جیب‘‘ کو صیغۂ مذکر میں استعمال کیا ہے جبکہ وہ مؤنث ہے۔ حامدسلیم تسلیم کرتے ہیں ’’بہت شکریہ یقیناًآپ کا مشورہ بجاہے‘‘سنیل پنوار ، اونین سیڈ سپلائر کے محسن ، شیخ نجیب پٹیل بھی داد سے نوازتے ہیں ۔
اردو کی خلیج بستیوں کے مزاحیہ شاعر شوکت جمال مزاحیہ ادب کا ایک بڑانام ہے۔ اب تک تین مجموعہ ہائے کلام منظرعام پر آکر قبولیت عام کادرجہ حاصل کرچکے ہیں۔ دو مجموعوں پر خاکسا ر کے تبصرے اس وقت شائع ہوچکے ہیں جب میں ریاض (سعودی عرب ) میں مقیم تھا۔ شوکت جمال نے 7اشعار پر مشتمل ’’ہزل‘‘ پیش کردی۔موصوف کی شاعرانہ شوخی ملاحظہ کیجئے ؂
قیس مرتا کبھی نہ لیلیٰ پر وہ اگر سرپھرا نہیں ہوتا
جناب اشفاق عمر (مالیگاؤں۔ بھارت) شوکت جمال کے دوسر ے شعر ؂
دور ایسا فرج کا آیا ہے اب گھروں میں گھڑا نہیں ہوتا
کی تعریف کرتے ہیں جبکہ دیگر فیس بک قاری ان کے دوسرے اشعار کی تعریف کرتے ہیں۔اکرام ساحلؔ نوجوان شاعر ہیں ، بیدر سے تعلق ہے ، شاعری پر توجہ کم اور معاشی بھاگ دوڑ میں زیادہ مشغول ہیں۔انھوں نے تین ہی اشعار پیش کئے ، مطلع یہ رہا ؂
عشق کا سلسلہ نہیں ہوتا حسنِ یاران عطا نہیں ہوتا
مزاحیہ شاعر حامدسلیم دوبارہ وارد ہوتے ہیں اور اپنی 4اشعار کی ہزل پیش کرتے ہیں ، ان کے اس شعر ؂
پیاریہ پائیدار ہے اپنا میڈاِن چائنا نہیں ہوتا
پرداد ملنی تھی ، سو ملنے لگتی ہے لیکن بے تحاشہ۔ اب جناب حافظ کرناٹکی (ڈاکٹر حافظ امجدحسین کرناٹکی)سابق چیرمین کرناٹک اردو اکادمی کا کلامِ دلپذیر سامنے نظر آتاہے۔ موضوع’’دل‘‘ پر بہت سے اشعار سامنے آئے ہیں ، حافظ کرناٹکی صاحب کا یہ شعر دل کی اہمیت کو حرم کے حوالے سے بتلاتاہے ؂
اِس کو ہم رتبۂ حرم سمجھو دل کوئی بت کدہ نہیں ہوتا
خاکسار ، اشفاق عمر اور سنیل پنوار داد دیتے ہوئے دیکھے جاتے ہیں۔بعدازاں صدر مشاعرہ نے بھی داد سے نوازا۔دوپہر ہوچکی ہے ، ٹھیک2:15بجے مشاعرے کے مہمان اعزازی جناب سنیل پنوار واریؔ (بنگلور)7اشعار کی اپنی طرحئ غزل پیش کرتے ہیں ۔بت او ربتانِ وہم وگماں پر اکثر شعر سنتے رہتے ہیں ۔ جدید دور کے اس شعر کو بھی ملاحظہ کریں ؂
کفر مجھ کو صدا تو دیتا ہے بت مگر آپ سا نہیں ہوتا
جناب سردار ایاغؔ ، اشفاق عمر ، حامدسلیم ، یوسف رحیم بیدری ، اور مقیم باگ نے سنیل پنوار کوداد سے نوازا۔ سنیل پنوار نے تمام کا فرداًفرداًشکریہ اداکیا۔ بسواکلیان (کرناٹک) سے تعلق رکھنے والے نوجوان شاعر جناب مقیم باگ نے پہلے تو 4مزاحیہ مصرعے پیش کئے ۔ پھر ایک غزل پیش کی ۔ غزل کا حسنِ مطلع قابل ذکرتھا ؂
غم کاگر ذائقہ نہیں ہوتا زیست میں کچھ مزا نہیں ہوتا
داد تو مقیم با گ نے اپنی غزل پر وصول کی تاہم صدر مشاعرہ سردار ایاغؔ نے اعتراض کیاکہ’’مقیم باگ کی غزل میں شامل شعر ؂
کچھ تو مجبوریاں رہی ہوں گی یوں کوئی بے وفا نہیں ہوتا
میرے حافظے میں 30سال سے ہے جوکہ بہت مشہور شعر ہے۔ پتہ نہیں ان کی غزل میں کیسے آگیا۔ ایک گھنٹہ کے توقف اور اس کی وضاحت کے بعد مقیم باگ نے کہا’’جی ٹھیک ہے ، اس شعر کو خارج کیا جائے گا‘‘لیکن یہ کمنٹ اس وقت سامنے آیا جب یاسر عباس فرازؔ نے اپنا یہ شعر پیش کیاتھا ؂
مرگیا میں تو غم نہیں کرنا عشق میں خوں بہا نہیں ہوتا
فرازؔ حیران وپریشان کہ اس شعر کو خارج کیوں کیاجائے گا؟ وجہ بتائیں ۔ ناظم مشاعرہ نے بھی سبب دریافت کیا ،جواب نہیں ملا۔ اسی دوران تاخیر سے شاملِ مشاعرہ ہونے پر مہمان خصوصی جناب مصداقؔ اعظمی معافی مانگتے نظر آئے۔ہندوستان کی معروف افسانہ نویس محترمہ رُخسانہ نازنین بیدر (کرناٹک) جو مشاعرہ کی مہمان اعزازی بھی رہیں، نے غزل پیش کی جس میں 6اشعار شامل تھے۔ ان کے افسانوں کی طرح اِن اشعار میں تبلیغ تو نہیں تھی لیکن بات پھر بھی دل کو لگتی تھی ۔ ان کا سوال تھا ؂
تم کہو میری بات چھوڑو بھی کیا وفا کا صلہ نہیں ہوتا؟
محمداسدالدین ، مصداق اعظمی ، ڈاکٹر سنیل پنوار ، ناظم مشاعرہ اور اظہرخان نے نازنین ؔ کے کلام کو سراہا ۔پاکستان کے پنجاب سے تعلق رکھنے والے یاسرعباس فرازؔ (جن کاذکر اوپر کیاگیا) نے اپنا خوبصورت کلام لے کر نزولِ مشاعرہ ہوئے اور استفسار کیا ’’کہاں ہورہاہے مشاعرہ؟‘‘اور پھرانھوں نے 6اشعار پیش کئے اور داد وصول کی ۔ لفظ ’’وہم‘‘ کا استعمال کرتے ہوئے بہت کم اشعار کہے گئے ہیں ، یاسر عباس فرازؔ کا یہ شعر معنویت رکھتاہے ؂
بے یقینی صدائیں دیتی ہے وہم بے ساختہ نہیں ہوتا
میرؔ بیدری نے 10اشعار والی اپنی ’’طرحی غزل‘‘ پیش کی ۔شعر دیکھیں ؂
کس کے پہلو میں جاکے بیٹھوگے ؟ کِس کا پہلو دُکھا نہیں ہوتا
اظہر خان ، مصداق اعظمی، سنیل پنوار ، شیخ صابر علی انعامدار نے داد پیش کی ۔ مصداق ؔ اعظمی نے اپنا یہ شعر پیش کرنا شاید ضروری سمجھا ؂
اے ظفر! ہم فہیم تینوں میں کون یوسف ہے ان حسینوں میں
واضح رہے میرؔ بیدری کانام محمدیوسف رحیم بیدری ہے ، اسی مناسبت سے مصداق ؔ نے شعر پیش کیا۔ جبکہ جنابِ صدر سردار ایاغؔ نے فیس بک پر داد کچھ یو ں تحریر کی ’’بہت شاندار غزل ہے میرؔ صاحب ، نظامت بھی لاجواب، ڈھیروں مبارک باد قبول فرمائیں‘‘اسی درمیان محترمہ رخسانہ نازنین کی تحریری اپیل پوسٹ کی گئی کہ دیگر شعراء سے بھی گذارش ہے کہ مشاعرہ میں شریک ہوں ۔ امیرالدین امیرؔ نے غیر طرحی غزلیں پیش کیں۔ پھرداؤدؔ اسلوبی نے ریاض(سعودی عرب) سے مختلف رنگوں والی اپنی غزل پیش کی ؂
اپنی آنکھوں سے وہ پلاتے ہیں بند یہ میکدہ نہیں ہوتا
داؤدؔ اسلوبی نے داد بٹوری اور آخر میں صدر مشاعرہ جناب سردار ایاغؔ نے اپنا کلام پیش کیا۔ جس کے چند اشعار حاضر کئے جارہے ہیں ؂
جب کہ فرعون ہیں ادب میں بھی پھر قلم کیوں عصا نہیں ہوتا
خون کودودھ میں بدلتی ہے ماں سے کیا معجزا نہیں ہوتا
کیا نہیں دیکھتا ہے یہ ظالم آئنہ پارسا نہیں ہوتا
منزلِ عشق پر پہنچنے کا حسن ہی راستہ نہیں ہوتا
موت صابر کی کرگئی ثابت درد بڑھ کر دوا نہیں ہوتا
اِکرام ساحلؔ ، مقیم باگ، سنیل پنوار، داؤداسلوبی، میرؔ بیدری، حامدؔ سلیم، اور اظہرخان نے داد پیش کی جس کو صدر مشاعرہ نے قبول کیا ۔ٹھیک 10بجے رات جناب اظہر احمدخان صدر یاران ادب بیدر (کرناٹک۔ بھارت) کے اظہارِ تشکر پر پہلا آن لائن طرحی مشاعرہ اپنے اختتام کو پہنچا۔ پورے 12گھنٹے چلنے والا یہ مشاعرہ جاتے جاتے یہ تاریخ رقم کرگیا کہ نئی ٹیکنالوجی کے ذریعہ بھی کامیاب مشاعرہ ممکن ہے۔ اور یہ ادب کی’’ ٹیکنالوجیانہ خدمت‘‘ ہے۔

محمدیوسف رحیم بیدری
نمبر5-2-148، دوسری منزل، گولہ خانہ ، پتال نگری ، بیدر ۔ کرناٹک۔
موبائل:9141815923

Facebook online mushaira by Yaran-e-Adab Bidar

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں