من کی بات پروگرام پر امتناع کا مطالبہ - وزیراعظم مودی پر سرکاری مشنری کے بے جا استعمال کا الزام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-17

من کی بات پروگرام پر امتناع کا مطالبہ - وزیراعظم مودی پر سرکاری مشنری کے بے جا استعمال کا الزام

نئی دہلی
پی ٹی آئی
مخالف بی جے پی مہا گٹھ بندھن نے آج الیکشن کمیشن سے رجوع کیا کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کا من کی بات پروگرام بہار اسمبلی الیکشن کے اختتام تک معطل کردے۔ مہا گٹھ بندھن نے شبہ ظاہر کیا کہ مودی اسے رائے دہندوں پر اثر انداز ہونے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں تاہم الیکن کمیشن نے اشارہ دیا کہ مکمل امتناع عائد نہیں کیاجاسکتا ۔ جنتادل یو ، آر جے ڈی اور کانگریس پر مشتمل سہ جماعتی اتھاد کے وفد نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کی اور درخواست کی کہ وزیر اعظم کا ماہانہ ریڈیو پروگرام روک دیاجائے۔ درخواست میں کہا گیا کہ وزیر اعظم کو من کی بات پروگرام کی اجازت دینا بی جے پی کو مکمل غیر منصفانہ فائدہ دینا ہے ۔ اس سے دوسری جماعتوں کو مساوی موقع بھی نہیں ملے گا ۔ جو انتخابی عمل کے غیر جانبدار ہونے کے لئے ضروری ہے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ بی جے پی اور اس کی مرکزی حکومت، سرکاری مشنری کا بے جا استعمال کررہے ہیں جن کی مثالیں پہلے ہی کمیشن کے علم میں لائی جاچکی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے اس درخواست پر ہنوز کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ پروگرام پر مکمل امتناع عائد نہیں کیاجاسکتا۔ ایسے کسی مطالبہ کا نوٹ اسی وقت لیاجاسکتا ہے جب پروگرام کے متن سے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہو۔ الیکشن کمیشن کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ کابینی اجلاس اور من کی بات جیسی چیزوں پر مکمل امتناع عائد نہیں کیاجاسکتا لیکن الیکشن کمیشن اس وقت نوٹ لے سکتا ہے جب کابینی فیصلہ یا پروگرام کے متن سے مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوتی ہو درخواست میں کہا گیا کہ پروگرام لازما سیاسی ہے۔ وزیر اعظم مختلف سیاسی اور حکمرانی کے مسائل پر اپنے خیالات اس کے ذریعہ بیان کررہے ہیں ۔ وفد، کانگریس کے شعبہ مواصلات کے سربراہ رندیپ سرجے والا ، ترجمان ابھیشیک سنگھوی، جنتادل یو سکریٹری کے سی تیاگی، اس کے رکن راجیہ سبھا پون ورما اور آر جے ڈی ترجمان منوج جھاپر مشتمل تھا۔ وفد نے کہا کہ ایک بر سر اقتدار سیاسی جماعت کی جانب سے اس ٹیلی کاسٹ کی اجازت نہیں دی جاسکتی جب کہ ضابطہ اخلاق نافذ ہوچکا ہو۔ بی جے پی نے اپنے حریف اتحاد کو نشانہ تنقید بنایا اور کہا کہ اسے وزیر اعظم کے ہر کام پر اعتراض ہوتا ہے ۔ مہا گٹھ بندھن کے قائدین نے تاہم الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم کے بہار کے رائے دہندوں پر اثر انداز ہونے کے لئے سرکاری میڈیا کا بے جا استعمال کررہے ہیں ۔ بہا ر میں12اکتوبر تا5نومبر پانچ مرحلوں میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ مہا گٹھ بندھن قائدین نے استدلال کیا کہ اس سے بی جے پی کو سرکاری خزانہ کے خرچ پر راست فائدہ ملے گا ۔ ایسے پروگرام کا براڈ کاسٹ الیکشن کمیشن کی مختلف ہدایات کی خلاف ورزی ہے ۔ الیکشن کمیشن سے ملاقات کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت میں رندیپ سرجے والا نے کہا کہ20ستمبر کا من کی بات پروگرام انتخابی ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی ہوگا۔ رائے دہندوں پر اثر انداز ہونے کے لئے وزیر اعظم سرکاری میڈیا جیسے آل انڈیا ریڈیو( اے آئی آر) دور درشن (ڈی ڈی) اور دیگر چیانلس کا بے جا استعمال کررہے ہیں ۔ ہم نے الیکشن کمیشن سے گزارش کی ہے کہ بہار اسمبلی الیکشن کا آخری مرحلہ مکمل ہونے تک من کی بات پر امتناع عائد کردیاجائے ۔ آر جے ڈی ترجمان منوج جھا نے کہا کہ بہار اسمبلی الیکشن کے لئے مودی بی جے پی کا چہرہ اور انتخابی مہم کے سربراہ ہیں ، انہیں الیکشن میں پارٹی کے فائدہ کے لئے سرکاری مشنری استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے دوران سرکاری ریڈیو کا استعمال ضابطہ اخلاق کی واضح خلاف ورزی ہے۔ جھا نے کہا کہ انتخابات کے وقت وزیر اعظم سیاسی تقریر کے لئے ہندی ڈے فورم کا استعمال کرسکتے ہیں تو وہ کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔ کسی کو بھی کسی سیاسی جماعت کے فائدہ کے لئے سرکاری خزانہ کے استعمال کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے ۔ ایک فریق اگر سرکاری مشنری استعمال کرتا ہو تو آپ دوسروں کو مساوی میدان فراہم نہیں کرسکتے ۔ تیاگی نے کہا کہ مودی اپنے مخالفین کو نشانہ بنانے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتے چاہے وہ بیرونی دورہ پر کیوں نہ ہوں ۔ انتخابات مکمل ہونے تک وزیر اعظم کو اپنے من کی بات اپنی حد تک رکھنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ20ستمبر کو جب وزیر اعظم من کی بات پروگرام سے خطاب کریں گے تو وہ یقینا ایک نئے پروگرام یا پالیسی کا اعلان کریں گے جو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہماری شکایت پرمثبت ردعمل ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس معاملہ پر غور کرے گا۔ سنگھوی نے کہا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کے تحت انتخابی فوائد کے لئے سرکاری مشنری کا استعمال ممنوع ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کے سامنے تمام نکات رکھے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ وہ اس مسئلہ کا جائزہ لے گا۔
پٹنہ
یو این آئی
بہار اسمبلی الیکشن کا پہلا مرحلہ آج اعلامیہ کی اجرائی کے ساتھ شروع ہوگیا ۔ ریاستی ایڈیشنل چیف الیکٹورل آفیسر آر لکشمنن نے پٹنہ میں بتایا کہ بہار اسمبلی الیکشن کے پہلے مرحلہ کا اعلامیہ جاری ہوگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اعلامیہ کی اجرائی کے ساتھ ہی نامزدگیاں داخل کرنے کا عمل شروع ہوگیا ہے جو23ستمبر تک جاری رہے گا ۔ کاغذات کی جانچ24ستمبر کو ہوگی اور امید وار26ستمبر تک نامزدگی واپس لے سکیں گے ۔ دس سے زائد اضلاع سمستی پور، بیگو سرائے ، کھگڑیہ، بھاگلپور ، بانکہ، مانگیر، لکھی سرائے ، شیخ پورہ، نوادہ اور جموئی میں پھیلے49اسمبلی حلقوں کے لئے کاغذات نامزدگی داخل ہوں گے ۔ ایک کروڑ 35لاکھ سے زائد رائے دہندے12اکتوبر کو12ہزار6سو86پولنگ اسٹیشنوں میں اپنے حق رائے دہی سے استفادہ کریں گے جن کی خصوصی نگرانی مرکزی نیم فوجی دستہ کریں گے ۔ چار ہیلی کاپٹر اور نیم فوجی فورسس کی175کمپنیاں ، یاستی ہیڈ کواٹرس پہنچ چکی ہیں ۔ ریاستی پولیس نے ریاست میں آزادانہ ومنصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے نیم فوجی فورسس کی 700کمپنیاں طلب کی ہیں۔ لکشمنن نے کہا کہ تمام ضروری اقدامات کئے گئے ہیں تاکہ امید وار ، آسانی سے اپنی نامزدگیاں داخل کرسکیں ۔ کاغذات نامزدگی11تاتین بجے دن داخل کئے جاسکتے ہیں ۔ نامزدگی کے ادخال کے وقت امید وار کے ساتھ چار سے زیادہ افراد کی اجازت نہیں ہوگی۔

Demand for ban on PM Modi's 'Mann ki baat'

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں