مسلم تنظیموں کا ممتا بنرجی کے اقدامات کا جائزہ لینے کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-17

مسلم تنظیموں کا ممتا بنرجی کے اقدامات کا جائزہ لینے کا فیصلہ

کلکتہ
یو این آئی
مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کو گرچہ ابھی چھ مہینہ سے زائد کا عرصہ باقی ہے مگر ابھی سے ہی ریاست میں سیاسی گہما گہمی شروع ہوگئی ہے اور اس کے ساتھ ہی مسلم مسائل اور ممتا بنرجی کے ذریعہ اقلیتوں سے کئے گئے وعدوں کا ایشو ان دنوں سب سے زیادہ موضوع بحث ہے۔ مغربی بنگال کی مختلف تنظیموں نے ممتا بنرجی کے دور حکومت میں اقلیتوں کے لئے کئے گئے کاموں کا جائزہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی یا پھر آر ایس ایس کی طاقت میں اضافہ کے خوف سے مسلمان اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوسکتے ہیں اور انہیں اپنی منتخب کردہ حکومت سے حساب مانگنے کا پورا حساب ہے ۔ آل بنگال مائناریٹی یورتھ فیڈریشن کے چیر مین قمر الزماں نے یو این آئی کو فون پر بتایا کہ19ستمبر کو کلکتہ شہر کے انیکسی ہال میں مختلف مسلم تنظیموں کے لیڈران ایک میٹنگ کررہے ہیں جس میں ممتا بنرجی کی حکومت کے چار سال اور مسلمانوں سے کئے گئے وعدوں کا جائزہ لیا جائے گا۔ یوتھ فیڈریشن کے صدر قمرالزماں نے بتایا کہ آل انڈیا ملی کونسل مغربی بنگال کے صدر اور کلکتہ کے تاریخی ریڈروڑ کے امام عیدین قاری فضل الرحمن کی صدارت میں ہونے والی میٹنگ میں مختلف تنظیموں سے وابستہ مسلم دانشور اور علماء کرایم شریک ہوں گے۔ قمرالزماں نے کہا کہ ریاست کے مسلمانوں نے بڑی امیدوں کے ساتھ ممتا بنرجی کی حمایت کا فیصلہ کیا مگر ممتا بنرجی نے مسلمانوں کے لئے صرف اعلانات اور رسمی کارروائیاں کرنے کے لئے کوئی بھی ایسے اقدام نہیں کئے ہیں جس سے مسلمانوں کے پسماندگی کا خاتمہ ہو۔ قمرالزماں نے کہا کہ اس میٹنگ کے ذریعہ تمام سیاسی جماعتوں کو یہ پیغام دیا جائے گا وہ مسلمانوں کو اپنا بندھو اووٹر سمجھنے کی بھول نہ کریں ، بی جے پی اور آر ایس ایس کا خوف دلا کر مسلمانوں کو ترقی سے محروم نہیں کیاجاسکتا ہے ۔ نما زعید الفطر کے دوران وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی موجودگی میں ریاست میں اقلیتوں کے مسائل حل نہیں ہونے کا شکوہ کرنے والے امام عیدین مولانا قاری فضل الرحمن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ19 ستمبر کو ہونے والی میٹنگ میں ہم لوگ حکومت کے ذریعہ اقلیتوں کے لئے کئے گئے اقدام و کار روائی کا جائزہ لیا جائے گا کہ حکومت نے کیا کیا ہے اور ابھی کیا باقی ہیں ۔ حکومت پر بقیہ کاموں کی تکمیل کے لئے دباؤ بنایاجائے گا۔ آل انڈیا بنگال مائناریٹی یوتھ فورم کے صدر نے کہا کہ مغربی بنگال میں مسلمانوں کی حالت بدسے بدتر ہوتی جارہی ہے ۔ حکومت مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لئے ٹھوس و دیرپا اقداما ت کرنے گریز کررہی ہے ۔ اس لئے حکمراں جماعت مسلمانوں کے پیغام کو پہنچانا ضروری ہے ۔ اس میٹنگ میں آل انڈیا ملی کونسل، آل بنگال مائناریٹی یوتھ فیڈریشن ، آل بنگال امام و موذن کونسل اور آل انڈیا سنت الجماعت کے نمائندوں کی شرکت کی توقع ہے ۔ مسلم لیڈروں کے ایک گروپ کا الزام ہے کہ حکومت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے لئے بہت سی اسکیموں کا اعلان کیا ہے مگر اس کی وجہ سے مسلمانوں کی سماجی ، اقتصادی اور تعلیمی صورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے کیوںکہ حکومت نے اس سمت میں کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے ۔ حکومت نے موذن اور ائمہ مساجد کو تنخواہ دینے کا اعلان کیا مگر دوسری طرف منظور شدہ مدرسوں جہاں ہزاروں بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں اسے کسی بھی طرح کی سہولیات نہیں دی جارہی ہے ۔ خیال رہے کہ دو سو سے زائد مدرسہ کے عملے گزشتہ ایک ہفتے سے حکومت کے خلاف بھوک ہڑتال پر ہیں مگر حکومت اس پر کوئی کاروائی کرنے سے گریز کررہی ہے۔ قمرالزماں نے بتایا کہ بایاں محاذ حکومت کے مقابلے میں مسلمانوں کی حالت مزید بدتر ہوئی ہے ۔ بایان محاذ حکومت کے دور میں سرکاری ملازمتوں میں مسلمانوں کی شرح نمائندگی2فیصد تھی مگر اب وہ گھٹ کر1۔68تک پہنچ گئی ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں