بہار اسمبلی انتخابات - این ڈی اے میں نشستوں کی تقسیم کا اعلان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-09-15

بہار اسمبلی انتخابات - این ڈی اے میں نشستوں کی تقسیم کا اعلان

نئی دہلی
یو این آٗی
کئی دن کے مول تول کے بعد بی جے پی آج160نشستیں اور این ڈی اے کے اپنے تین حلیفوں کو اپنے ساتھ رکھنے میں کامیاب رہی ۔ ان میں زیادہ مول تول سابق چیف منسٹر جیتن رام مانجھی نے کیا جو بہار اسمبلی الیکشن متحدہ لڑنے کے لئے بیس نشستوں پر راضی ہوئے جب کہ ایل جے پی کے رام ولاس پاسوان اور اپیندر کشواہا کی راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے حصہ میں بالترتیب40اور23نشستیں آئیں۔ مانجھی کی ہندوستانی عوامی مورچہ(ایچ اے ایم) بی جے پی کے انتخابی نشان پر بھی پانچ نشستوں پر الیکشن لڑے گی ۔ پارٹی صدر امیت شاہ نے پریس کانفرنس میں یہ اعلان کیا جس میں پاسوان، مانجھی اور کشواہا موجود تھے۔ اتحاد نے اپنے امید وار چیف منسٹری کا اعلان نہیں کیا ۔ سوالات کا جواب دیتے ہوئے امیت شاہ نے کہا کہ این ڈی اے نریندر مودی کی قیادت میں الیکشن لڑے گی ۔ ہم ان کی قیادت میں243رکنی اسمبلی میں دو تہائی سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کے اعتماد کے ساتھ الیکشن لڑیں گے ۔ سماج وادی پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو کے جنتا پریوار اتحاد چھوڑ دینے کے بظاہر حوالہ سے شاہ نے کہا کہ اتحاد بکھر چکا ہے ۔ اس کا مکھیہ ، مہاگٹھ بندھن چھوڑ چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بہار کو ایسی حکومت کی ضرورت ہے جو ریاست کو آگے لے جانے کے لئے مرکز کے ساتھ مل جل کر کام کرسکے۔ بی جے پی صدر نے کہا کہ بہار کے عوام تمام جماعتوں کانگریس ، آر جے ڈی اور جنتادل یو کو موقع دے چکے ہیں۔ اب تقاضہ وقت ہے کہ این ڈی اے کو خود کو ثابت کرنے کا موقع ملے ۔ اعلان میں تاخیر اس لئے ہوئی کہ مانجھی کہاجاتا ہے کہ ایل جے پی کو زیادہ نشستوں پر احتجاج کررہے تھے جس نے2010کے اسمبلی الیکشن میں75نشستوں پر الیکن لڑکر کر صرف تین نشستیں حاصل کی تھیں حالانکہ لوک سبھا الیکشن میں سات کے منجملہ چھ نشستیں جیت کر اس نے بہتر مظاہرہ کیا ۔ بتایاجاتا ہے کہ مانجھی کو15نشستوں کی پیشکش کی گئی تھی جو انہیں قبول نہیں تھیں ۔ وہ لوک سبھا میں صرف تین ارکان والی راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کو 25نشستوں کی مبینہ پیشکش پر بھی خوش نہیں تھے ۔ مہادلت قائد نے دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی بہار میں آر ایس ایل پی سے زیادہ نشستوں کی نمائندگی کرتی ہے ۔ بہار میں اسمبلی الیکشن پانچ مرحلوں میں12اکتوبر سے ہوگا۔
دریں اثنا لکھنو سے یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب شاہی امام جامع مسجد دہلی مولانا سید احمد بخاری نے آج سماج وادی پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو سے مطالبہ کیا کہ وہ مہا گٹھ بندھن سے لا تعلق ہوکر بہار الیکشن نہ لڑیں ۔ مولانا نے سماج وادی پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو کو آج یہاں بھیجے گئے مکتوب میں کہا کہ سماج وادی پارٹی کے ایسے اقدام سے سیکولر طاقتوں کے اتحاد و یکجہتی کو خطرہ لاحق ہوگا ۔ دوسری جانب پارٹی کے اس فیصلہ سے فرقہ پرست طاقتون کو مدد ملے گی ۔ دو صفحات کے مکتوب میں جو لکھنو میں میڈیا کو بھی جاری کیا گیا ، مولانا نے بہار الیکشن کے لئے مسلم چیف منسٹر کی سماج وادی پارٹی کی تجویز پر زور دیا ۔ انہوں نے طنز کیا کہ یوپی میں مسلمان 20فیصد ہیں جب کہ یادو صرف 8فیصد ۔ کسی مسلمان کو ڈپٹی چیف منسٹر بنانے تک غور نہیں کیا گیا۔ ایسے میں سماج وادی پارٹی کسی مسلمان کو بہار کے چیف منسٹر کے طور پر کیسے پیش کرسکتی ہے ۔ مولانا سید احمد بخاری نے سماج وادی پارٹی سے بہار الیکشن کے تعلق سے اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ الزام ہے کہ سماج وادی پارٹی کی بی جے پی سے ملی بھگت ہے ۔ ایسے الزامات 2017کے یوپی اسمبلی الیکشن میں سماج وادی پارٹی کی جیت کے امکانات پر اثر انداز ہوسکتے ہیں ۔ اپنے مکتوب میں شاہی امام نے2012کے اسمبلی الیکشن سے قبل سماج وادی پارٹی حکومت کے تیقنات کا ذکر کیا اور کہا کہ تین سال سے زائد ہوچکے ہیں لیکن برسوں سے جیلوں میں بند بے قصور افراد کی رہائی کے لئے کوئی کارروائی نہیں ہوئی ۔ سچر کمیٹی کی سفارشات لاگو نہیں ہوئیں۔ مسلح فورسس میں مسلمانوں کی بھرتی، اردو اسکولوں کا قیام، مسلمانوں کو تحفظات اردو ٹیچرس کے تقرر کے لئے کچھ بھی نہیں کی اگیا ۔ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور مسلمانوں کی حالت زار پر مولانا بخاری نے کہا کہ پارلیمنٹ اور ریاستی اسمبلیوں میں گھٹتی مسلم نمائندگی کے لئے تمام خود ساختہ سیکولر جماعتیں ذمہ دار ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بہار اسمبلی الیکشن میں مسلمانوں کو قابل لحاظ ٹکٹ دئیے جائیں اور پارٹیاں ان کی جیت کو یقینی بنائیں ۔

Bihar Polls: BJP President Amit Shah announces NDA's seat-sharing formula

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں