پی ٹی آئی
داعش گروپ، کرہ ارض کے بیشتر علاقوں پر چھا جانے کا منصوبہ تیار کررہا ہے ۔ دہشت گرد اور خوفناک گروپ کی ایک نئی تصنیف میں شامل نقشہ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بر صغیر ہند کے بیشتر علاقے اس نقشہ میں شامل ہیں ۔ نقشہ کے مطابق داعش، مشرقی وسطی شمالی افریقہ ، یوروپ کے بعض علاقوں کے علاوہ بر صغیر ہند پر بھی کنٹرول کا عزم رکھتا ہے ۔ تصنیف کے مطابق کنٹرول حاصل کرنے کا عمل پانچ برس میں مکمل کرلیاجائے گا۔ خؒافت میں مغرب میں اسپین سے لے کر مشرق میں چین تک کے علاقے شامل کئے جائیں گے ۔ وی مرَر، نے داعش کے نقشہ کے حوالہ سے یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ داعش2020تک دنیا پر کنٹرول حاصل کرنے کا عزم رکھتا ہے ۔ اسپین، پرتگال اور فرانس کو عربی زبان میں عندلوس سے موسوم کیا گیا ہے جن پر8ویں تا15ویں صدی مورس کا قبضہ تھا جب کہ بر صغیر ہند کو خراساں سے موسوم کیا جائے گا۔ بی بی سی کے نامہ نگار اینڈ ریو ہوسکن نے اپنی نئی تصنیفEmpire of Feer : Inside the islamic state(داعش کے زیر قبضہ خوف و ہراس کی سلطنت) میں اس نقشہ کو شامل کرلیا ہے جس کے مطابق آئی ایس آئی ایس پوری دنیا پر شریعت کے نفاذ کی خواہاں ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سات مراحل پر مبنی آئی ایس آئی ایس کے پروگرام کا خاکہ تقریبا20سال قبل وضع کیا گیا تھا جس میں2000-2003کے دوران امریکہ کو عالم اسلام پر حملہ کے لئے اور2010-2013کے دوران عرب حکمرانوں کے خلاف بغاوت پر مشتعل کیاجائے گا۔ آئی ایس آئی ایس 50ہزار ارکان پر مشتمل ہے اور اس کے پاس نقد رقومات کے علاوہ دو بلین پاؤنڈ کے اثاثہ جات موجود ہیں ۔ عراق اور شام میں گیس اور تیل ذخائر سے آمدنی کا نتیجہ ہے ۔ ہوسکن کے حوالہ سے بتایا گیا کہ داعش حد نگاہ( حد تصور) تک کے علاقوں پر قبضہ کی خواہاں ہے اور خلافت کے قیام کے بعد دنیا کے ماباقی علاقوں پر بھی قبضہ کا پروگرام رکھتی ہے۔ وہ پوری دنیا کو اپنی تابع اور زیر حکومت تصور کرتی ہے ۔ ہوسکن نے اپنی تصنیف میں یہ بھی بتایا کہ دہشت گرد گروپ کے بانی ابو مصعب الزرقاوی نے1996میں سات مراحل پر مبنی پروگرام کا تذکرہ کیا تھا جس کے مطابق2020تک مسلم گروپ کو فتح حاصل ہوجائے گی۔ ہوسکن نے بتایا کہ2010-2011کے دوران ہم داعش گروپ کو80فیصد تباہ کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے ۔ ان کے بیشتر قائدین کو یا تو ہلاک کردیا گیا تھا یا پھر ان کی گرفتاری عمل میں آچکی تھی ۔ اتفاق سے ہم نے20فیصد حصہ پر توجہ نہیں دی اور وہ کینسر کی طرح بڑھنے اور پھلنے پھولنے میں کامیاب ہوگئے اور یہی کامیابی ان کی واپسی کا نتیجہ بنی۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں