ملک کے نونہالوں پر اسکولی بستہ کا بوجھ - 38 سال سے برقرار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-24

ملک کے نونہالوں پر اسکولی بستہ کا بوجھ - 38 سال سے برقرار

نئی دہلی
یو این آٗی
ملک کے نونہالوں کے اسکولی بستوں کا بوجھ ختم کرنے کی باتیں38برسوں سے چل رہی ہیں لیکن اب تک اسے پوری طرح ختم نہیں کیا گیا ہے ۔ انسانی وسائل کے فروغ کی وزارت نے اس کے لئے5نکاتی رہنماہدایات پر سختی سے عمل در آمد کرنے کو کہا ہے۔ تعلیم کے میدان میں فیصلہ کرنے والے اعلیٰ ادارے مشاورتی بورڈ برائے مرکزی تعلیم کی گزشتہ دنوں63ویں میٹنگ میں ان رہنما ہدایات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ انسانی وسائل کے فروغ کی وزیر اسمرتی ایرانی کی صدارت میں ہوئی میٹنگ کا ایک ایجنڈہ اسکولی بستوں کا وزن کم کرنا تھا۔ میٹنگ میں یہ بھی محسوس کیا گیا کہ مواصلات اور ٹکنالوجی کے استعمال سے بھی اسکولی بستوں کا وزن کم ہوسکتا ہے ۔ اسکولی بستوں کا وزن کم کرنے کے لئے1977ء میں پہلی بار ایشو بھائی پٹیل کمیٹی نے سفارش کی تھی۔ اس کے بعد1984میں این سی ای آر ٹی کی ایکزیکیوٹیو کمیٹی نے بھی سفارش کی ۔ بعد ازاں1990ء میں نئی تعلیمی پالیسی کا جائزہ لیا گیا تب بھی اس مسئلہ پر غوروخوض ہوا۔1992ء میں یشپال کمیٹی نے بھی بغیر بوجھ کی تعلیم کی رپورٹ پیش کی تھی ۔ قومی نصاب2005ء میں بھی اس سلسلہ میں دہلی ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد ایجوکیشن ڈائرکٹوریٹ نے کئی احکامات جاری کئے ۔ لیکن اس کے باوجود یہ مسئلہ قائم ہے اور درجہ اول سے ہشتم تک اسکولی بچوں کے بستہ میں نصابی کتابوں کے علاوہ دیگر کاپیوں کا بوجھ اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ نو نہالوں کو اسے اٹھانا مشکل ہوجاتا ہے ۔ چھٹی جماعت میں تو ہریانہ میں17، اڈیشہ میں14، پنجاب میں14اور ہماچل میں7نصابی کتابیں شامل ہیں ۔ درجہ اول میں کیرالا میںپانچ، اور ہریانہ میں چار کتابیں شامل ہیں ۔ صرف اتر پردیش میں ایک کتاب ہے ۔اسکولی تعلیم اور محکمہ تعلیم نے واضح ہدایت دی ہے کہ درجہ دوئم تک کے طلبہ کو گھر سے بستہ لانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ان کے بستے اسکول میں ہی رکھے جائیں۔ ایجنڈے کے مطابق اسکولوں کے پرنسپلوں اور اساتذہسے کہا ہے کہ وہ ہر درجہ کے لئے اس طرح ٹائم ٹیبل بنائیں جس سے طلبہ کو روزانہ زیادہ کتابیں اور کاپیاں نہ لانی پڑے ۔ اس کے علاوہ اسکولوں میں طلبہ کے لئے پڑحائی کے ساتھ ساتھ دیگر سر گرمیاں بھی ہوں تاکہ انہیں اسکولی بستہ کا بوجھ کم اٹھانا پڑے ۔ سرپرستوں کو یہ بھی مشورہ دیا گیا کہ وہ اپنے بچوں کے لئے ایسے بستے خریدیں جو وزنی نہ ہوں اور انہیں ڈھونے میں آسانی ہو۔ یہ بات پرنسپل اور اساتذہ یقینی بنائیں ۔ اسکولوں میں ہر درجہ کے لئے لائبریری ہوتا کہ اگر کوئی بچہ نصابی کتابیں نہ لے جاپائے تو وہ انہیں لائبریری میں پڑھ سکے ۔ اس سے بچوں کی پڑھنے کی عادت میں اضافہ ہوگا ۔ اس کے علاوہ طلبہ کو نصابی کتابوں کے علاوہ دیگر کتابیں اور اس سے متعلق کتابیں نہ لانے کے لئے کہاجائے تاکہ بستے کا بوجھ ہلکا ہو۔

problem of heavy school bags, the 63rd CABE meeting agenda note

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں