آپریشن سے زچگیاں کرنے والے اسپتالوں کے خلاف آندھرا چیف سکریٹری کی کارروائی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-19

آپریشن سے زچگیاں کرنے والے اسپتالوں کے خلاف آندھرا چیف سکریٹری کی کارروائی

حیدرآباد
یو این آئی
ریاستی سطح کی کوآرڈینیشن کمیٹی کی دوسری میٹنگ آج آندھرا پردیش کے چیف سکریٹری آئی وائے آر کرشنا راؤ کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ اس میٹنگ میں بیٹی بچاؤ۔ بیٹی پڑھاؤ اسکیم اور خواتین کی فلاح اور چائلڈ ویلفیر ڈپارٹمنٹ کے مختلف ایشو کا جائزہ لیا گیا ۔ چیف سکریٹری نے کہا کہ رجسٹریشن نہ ہونے کی بنا پر ایک سے زیادہ شادی ، غیر قانونی شادیوں اور بچپن کی شادیوں میں اضافہ ہوا ہے اور میرج سرٹیٖفکیٹ کی عدم موجودگی کی بنا پر خواتین کو اپنے حقوق کے حصول میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی عوام میں لازمی میرج رجسٹریشن ایکٹ کے تحت عوامی بیداری پیدا کرتے ہوئے اس قانون کا نفاذ کیاجائے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ یہ قانون خواتین کو گھریلو تشدد سے بچاتے ہوئے انہیں موثر تحفظ فراہم کرتا ہے اور دستور کے تحت دئیے گئے حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔ یہاں جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گھریلو تشدد کے متاثرین کو ریاست کی جانب سے مفت قانونی خدمات فراہم کی جائیں گی ۔ پیدائش سے قبل بچوں کے جنس کے تعین کے انسداد اور لڑکیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے انہیں تعلیم کی فراہمی بیٹی بچاؤ۔ بیٹی پڑھاؤ مہم کا اہم مقصد ہے ۔ سرکاری اور خانگی اداروں کی مدد سے جنسی تناسب اور اسکولوں میں لڑکیوں کے ترک تعلیم میں کمی لانے اور کم عمری کی شادیوں کو روکنے کے لئے بیداری پیدا کرنے کے اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔ چیف سکریٹری نے میڈیکل اور ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایسے اسپتالوں کی نشاندہی کرے جہاں زیادہ تر زچگیاں آپریشن سے ہورہی ہیں اور ایسے ہسپتالوں کے خلاف سخت قدم اٹھائیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس اسکیم کا ہر ماہ جائزہ لیاجائے گا۔ چیف سکریٹری نے بتایا کہ ریاست میں اسٹیٹ ہوم۔ فارنسک لیاب اور ڈی این اے لیابس قائم کرنے کی ضرورت ہے ۔ وزارت داخلہ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ وزارت خارجہ سے مل کر ایسے کیسس کا جائزہ لے جس میں این آر آئی لوگ ملزم ہو۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ بالعموم جرائم میں ملوث این آر آئی لوگ ملک واپس نہیں ہوتے جس کی بنا پر اس جرم کے متاثرین کو شدید ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ٹحت این جی اوز کی مدد لیتے ہوئے لڑکیوں کو غیر مسلح تربیت فراہم کرنا لازمی بنایاجائے گا تاکہ وہ انہیں چھیڑنے والے افراد سے خود کی حفاظت کرسکے ۔ اس کے علاوہ سائبر ریگولیٹری اتھاریٹی اس بات کے لئے کام کرے گی کہ انٹر نیٹ کے استعمال پر قد غن لگائی جائے ۔ لیبر ڈپارٹمنٹ بڑے مالس ، دکانوں اور تجارتی جگہوں پر خواتین کے تعلق سے موجود قوانین کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لئے مہم چلائے گی اور کسی بھی خاتون ملازم کو ہراسانی کی صورت میں شکایت کے لئے ایک ہیلپ لائن نمبر بھی دیاجائے گا ۔ پنچایت راج اور رورل ڈپارٹمنٹ،اربن ڈیولپمنٹ اور بلدیہ کے تحت گاؤں کی سطح پر خواتین کے مسائل پر کام کرنے والی تمام کمیٹیوں کو ایک واحد کمیٹی کے تحت ضم کیاجائے گا جسے استری شکتی کمیٹی کا نام دیا گیا ہے ۔ یہ کمیٹیاں مہینہ میں ایک مرتبہ مل کر خواتین اور بچوں کے مسائل پر گفتگو کریں گی ۔ خواتین کی فلاح و بہبودی کے شعبہ کے لئے لازمی ہوگا کہ وہ کام کرنے والی خواتین کے ہاسٹلوں اور گھروں کے رجسٹریشن کی نگرانی کرے اور ان میں داخلے کے لئے بائیو میٹرک سسٹم کی تنصیب کو لازمی بنائے۔ اس طرح کے اقامتی ہوسٹل کی فہرست ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو دی جائے گی جو رات کے اوقات میں ان ہاسٹلوں کی نگرانی کریں گے۔ چیف سکریٹری نے کہا کہ کم عمری کی شادیوں، چائلڈ لیبر، چائلڈ ٹرافکنگ بچوں کے استحصال بچیوں کے خلاف جرائم کو روکنے اور ان کی صحت کو بہتر بنانے کے لئے ایک جامع پالیسی ترتیب دینے کی ضرورت ہے ۔

hospitals those who are encouraging the cesarean surgeries disproportionately instead of normal birth deliveries, severe action may be initiated on the hospitals to control it and to encourage normal deliveries, Andhra Pradesh Chief Secretary I.Y.R. Krishna Rao

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں