ڈیجیٹل انڈیا مہم - شخصی اطلاع کی پرائیویسی - امریکی ماہرین تعلیم کا اظہار تشویش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-31

ڈیجیٹل انڈیا مہم - شخصی اطلاع کی پرائیویسی - امریکی ماہرین تعلیم کا اظہار تشویش

واشنگٹن
پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندر مودی کی ڈیجیٹل انڈیا مہم کو فروغ دینے کے لئے سلیکان ویلی کے دورہ سے قبل زائد از100نامو ر امریکی ماہرین تعلیم نے پراجکٹ کے تعلق سے پرائیویسی کی تشویش ظاہر کی ہے ۔ ایک بیان میں ان ماہرین تعلیم نے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ ڈیجیٹل انڈیا شخصی اطلاع اکٹھا کرنے کے تعلق سے نقادوں کی جانب سے ظاہر کردہ تشویش کے ہندوستان میں اٹھائے گئے اہم سوالات کو نظر انداز کیاجارہا ہے اور یقینی طور پر ایسے ڈیجیٹل سسٹمس نگرانی(جاسوسی) بڑھانے اور شہریوں کے دستوری تحفظ کے حقوق کو دبانے کے لئے استعمال ہوں گے۔ ہمیں تشویش ہے کہ عوام کے ساتھ بیورو کریٹک معاملتوں میں شفافیت بڑھانے کے لئے پراجکٹ کی قوت محرکہ کو اطلاع کی پردہ داری کے تعلق سے تحفظ کے اس کے فقدان سے خطرہ لاحق ہے اورچنانچہ اس کی قوت محرکہ کا بیجا استعمال کیاجاسکتا ہے ۔تقریبا137ماہرین تعلیم کی جانب سے دستخط کردہ بیان میں یہ بات کہی گئی ہے جن میں ایک قابل لحاظ اکثریت ہندوستانی نژاد کی ہے جو سیلیکان ویلی میں رہتے ہیں اور کام کرتے ہیں ۔ ان پر یہ مطالبہ کرنے کی خاص ذمہ داری ہے کہ حکومت ہند ڈیجیٹل مستقبل کے لئے اس کی پلاننگ میں ان اہم تشویشات کو دور کرے ۔ بیان میں یہ بات کہی گئی ہے ۔ ہم ان افراد سے پرزور اپیل کرتے ہیں جو سلیکان ویلی ٹکنالوجی انٹر پرائیزس کی قیادت کرتے ہیں کہ اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ ان کے کوڈس کی کارپوریٹ ذمہ داری کی خلاف ورزی نہ ہو جب وہ حکومت کے ساتھ کاروبار کا انعقاد کرتے ہیں جس نے کئی مواقع پر انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کے تحفظ کو نظر انداز کیا ہے، ساتھ ہی اس نے تعلیمی اور ثقافتی ادارہ جات کی خود اختیاری کا بھی لحاظ نہیں کیا ۔ دو صفحات پر مشتمل بیان میں یہ بات کہی گئی ہے۔ بیان پر دستخط کرنے والے نامور افراد میں انگلش ہنٹر کالج ، ہنٹر کالج اینڈ گریجویٹ سنٹر کی پروفیسر مینا الگزینڈر یونیورسٹی آف نیویارک کے ارجن اپادورائی پاولیٹ گوڈا پروفیسر آف میڈیا ، کلچر اینڈ کمیونکیشن نیویارک یونیورسٹی کے شہزاد بشیر ریلیجس اسٹیڈیز اسٹانفورڈ یونیورسٹی کے عقیل بلگرامی، فلاسفی کے پروفیسر و ڈائرکٹر سد نے مورگن باسر، ساوتھ ایشین انسٹی ٹیوٹ، ساوتھ ایشین اسٹیڈیز کولمبیا یونیورسٹی کے اینھتر پولو جی کے پروفیسر پارتھا چٹر جی شامل ہیں ۔ان ماہرین تعلیم کی جانب سے ظاہر کردہ خیالات کو سلیکان ویلی میں ہندوستانی نژاد صنعت کاروں کی جانب سے مسترد کردیا گیا ہے ۔ جنہوں نے ڈیجیٹل انڈیا کی ستائش کی ہے اور کہا کہ مودی کے تحت ہندوستان نے بالآخر قوت محرکہ کو جگا یا ہے کہ ایجاد اور ٹکنالوجی ملک کو بلندی پر پہنچا سکتی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ صرف ٹکنالوجی اور اختراع بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لانے کی اہل ہیں جس کی ہندوستان میں ضرورت ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں