حکومت تلنگانہ نظام کی یادگار عمارتوں کو منہدم کر دینے کے درپے - کانگریس کا الزام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-03

حکومت تلنگانہ نظام کی یادگار عمارتوں کو منہدم کر دینے کے درپے - کانگریس کا الزام

حیدرآباد
یو این آئی
تلنگانہ قانون ساز کونسل میں قائد اپوزیشن محمد علی شبیر نے ٹی آر ایس حکومت پر تلنگانہ کے طالبان کی طرح کام کرنے کا الزام عائد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سابقہ حکومتوں کی یادگار وں کو مٹانے کے ایجنڈہ پر عمل کررہی ہے ۔ صحافتی بیان میں آج شبیر علی نے حال ہی میں ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کے ریمارکس کی سختی سے مذمت کی جنہوں نے تاریخی چار مینار کو منہدم کرنے کی وکالت کی ۔ انہوں نے کہا کہ مغل شہنشانہ اورنگ زیب نے بھی گولکنڈہ حکومت فتح کرنے کے بعد چار مینار کو کچھ نہیں کیا جب کہ اورنگ زیب نے قطب شاہی بادشاہوں کی جانب سے تعمیر کئے گئے خوبصورت محلات کو منہدم کردیا ۔ انہوںنے چار مینار کو اس لئے ہاتھ نہیں لگایا اس کی دوسری منزل پر مسجد واقع ہے ۔ شاید ڈپٹی چیف منسٹر اس حقیقت سے واقف نہیں ہیں اور اور چاہتے ہیں کہ اپنے باس چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو خوش کرنے تاریخی یادگار عمارتکو گرادیا جائے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ انہیں یہ شبہ ہے کہ کے سی آر بعض ایسے حکمرانوں سے متاثر ہیں جنہوں نے اپنے پیشرو حکمرانوں کی قائم کردہ عمارتوں کو ملیامیٹ کرتے ہوئے شہرت پائی تھی ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ اپنی برتری درج کروانے طالبان آئی ایس آئی ایس عسکریت پسندوں نے اپنے ممالک مین قدیم عمارتوں کو ڈھا دیا اس طرح کے سی آر سابق نظام کے تعمیر کردہ سکریٹریٹ اور چیسٹ ہاسپٹل کو منہدم کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی اور اب عثمانیہ دواخانہ کی بات کررہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ آصف جاہی نسل کی یادگار عمارتوں کو ملیامیٹ کرکے تاریخ میں اپنا نام درج کروائے۔ دلچسپ بات ہے کہ کے سی آر نے آخری نظام میر عثمان علی خان کے سب سے بڑے مداح ہونے کی بات کی تھی ۔ کانگریس قائد نے کہا کہ کے سی آر کو چاہئے کہ وہ محسوس کرے کہ وہ شہنشاہ نہیں ہیں اور محض چیف منسٹر ہیں۔ گزشتہ سال گولکنڈہ کی با قیات سے یوم آزادی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاید انہوں نے خود کو شہنشاہ محسوس کرنے کی کوشش کی۔ بعد ازاں انہوں نے نئی کاروں کا قافلہ خریدا اور اپنے دفاتر، قیامگاہ اور سرکاری دوروں پر بے دریغ خرج کیا۔ اب وہ آمرانہ انداز میں بات کرنے لگے ہیں۔ محمد علی شبیر نے بتایا کہ کے سی آر تلگو ادب اور آٹیکچرمیں ماسٹر ڈگری رکھتے ہیں اس لئے ان کا یہ کہنا ہے کہ ہاسپٹل کی عمارت مخدوش ہوگئی ہے اور اسے گرادینا چاہئے کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ ریاستی حکومت کو چاہئے کہ عمارت کا جائزہ لینے ایک ماہرانہ کمیٹی تشکیل دے اور اس کے تحفظ کے لئے اقدامات تجویز کرے ۔ جب زائد از چار سو سال قدیم قطب شاہی گنبدوں کا تحفظ کیاجاسکتا ہے تو1919میں تعمیر کردہ عمارت کا تحفظ کیوں نہیں کیا جاسکتا؟ریاستی حکومت دواخانہ کے احاطہ میں دستیاب وسیع کھلی جگہ پر نیا ہاسپٹل تعمیر کرسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں کئی ممالک میں قدیم عمارتوں میں ہاسپٹل کام کررہے ہیں ۔ انہوں نے ممبئی کے کولابا میں واقع اشوینی ہاسپٹل کا حوالہ دیا جس کی تعمیر1756میں کی گئی۔ بیتھلم رائل ہاسپٹل1247میں اور رائل مرسڈن ہاسپٹل1851میں لندن میں تعمیر کئے گئے اور ہنوز ٹھیک طرح سے کام کررہے ہیں ۔6سال قبل ہی سولہویں صدی کے مغل شہنشاہ ہمایوں کے مقبرہ کی بحالی کا کام انجام دیا گیا ۔ اس طرح عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کا تحفظ بھی کیاجاسکتا ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں