دہلی کے ادبا پر ریسرچ کرنے والے اسکالروں کو وظیفہ - اردو اکادمی دہلی وائس چیئرمین - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-29

دہلی کے ادبا پر ریسرچ کرنے والے اسکالروں کو وظیفہ - اردو اکادمی دہلی وائس چیئرمین

دہلی کے ادبا پر ریسرچ کرنے والے اسکالروں کو دیا جائے گا وظیفہ: ماجد دیوبندی
اردو اکادمی دہلی کے نو منتخب وائس چیئرمین ڈاکٹر ماجد دیوبندی نے گورننگ باڈی کے ساتھ عہدہ سنھالا

دہلی اردو اکادمی کے نو منتخب وائس چیئرمین ڈاکٹر ماجد دیوبندی نے نئی گورننگ باڈی کے ساتھ اپنا عہدہ سنبھال لیا ہے۔ اس موقع پر اکامی کے ملازمین نے وائس چیئرمین کو استقبالیہ دیا اور مختلف موضوعات پر گفتگو بھی ہوئی۔ آج پہلے ہی روز گورننگ باڈی کے ممبران کے مزاج میں اختلاف دیکھا گیا کسی کا کہنا تھا کہ اکادمی کو مشاعرے سے باہر نکالا جائے توکوئی کہہ رہا تھا کہ اکادمی کسی ایک صنف کے لیے نہیں بلکہ زبان کی ترویج و اشاعت کے ساتھ ساتھ سبھی اصناف کے فروغ کے لیے ہے۔ اسسٹنٹ سکریٹری راغب الدین نے استقبالیہ کلمات پیش کرتے ہوئے اکادمی کے تمام پروگراموں اور اکادمی کے ملازمین کو نومنتخب وائس چیئرمین ڈاکٹر ماجد دیوبندی سے متعارف کرایا۔ اس موقع پر اردو اکادمی دہلی کے سکریٹری ایس ایم علی نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اردو اکادمی کا مقصد و منشا اردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت ہے۔ ایک دور تھا جب اردو کو ملک کا ہر فرد جانتا تھا مگر آج بہت کم وہ لوگ ہوگئے ہیں جس کی اہم وجہ اردو کے پڑھانے والوں کا فقدان ہے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ اردو کے اساتذہ مہیا کرائیں اور ان علاقوں میں اردو پہنچائیں جہاں اردو نہیں ہے۔اور بہت جلد تقریباً ایک ماہ میں اردو اکادمی کے سکریٹری کی بھی تقرری ہو جائے گی۔ نومنتخب وائس چیئرمین ڈاکٹر ماجد دیوبندی نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ ہمارا کام ہے کہ ہم اردو کے لیے اخلاص کے ساتھ کام کریں کیوں کہ حکومتیں اپنا کا کررہی ہیں۔ اگر ہمیں گروہ بندی بھی کرنی ہے تووہ بھی اخلاص سے۔ آپ کا قد خلوص، کردار، ادب اور آپ کی صلاحیتیں بڑا کرتی ہیں۔میں سیکھنے کی منزل میں ہوں آپ لوگ ہمیں تعاون دیں میری جانب سے اکادمی کے کسی بھی ملازم کو شکایت نہیں ہوگی۔ کوشش رہے گی کہ اردو کی تہذیب و ثقافت اور زبان کو فروغ دیا جائے۔ ستمبر میں دو مشاعرے منعقد کیے جائیں گے ایک اساتذہ کا دوسرا جشن آزادی کا۔ لال قلعہ کا مشاعرہ جشن جمہوریہ دو بار ہوگا ایک لعل قلعہ کے سبزہ زار پر اور دوسرا شہر میں۔ اکثر اکادمی سے لوگوں کو شکایتیں رہتی ہیں اسے ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ شعرا کرام کو پانچ ہزار روپے دیے جاتے تھے اب انہیں پندرہ ہزار دیے جائیں گے ساتھ ہی مقالہ نگاروں کو بھی رقم بڑھا کر دی جائے گی۔ دہلی والوں پر ریسرچ کرنے والے اسکالروں کو اسکالر شپ بھی دی جائے گی اور ساتھ ہی صحافت کے ایوارڈ کو مولوی محمد باقر کے نام سے منسوب کیا جائے گا۔ معین شاداب نے کہاکہ ہمیں کسی پر بھی تنقید کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہمیں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ شعرا کرام اردو اکادمی سے کل بھی وابستہ تھے اور آج بھی ہیں۔ ملک زادہ جاوید نے سکریٹری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم ایسا کام کریں گے کہ وزیر اعلی کو اپنے فیصلے پر شرمندہ نہیں ہونا پڑے۔ ہم لوگ اکادمی کو اس مقام پر لے جائیں گے جہاں صرف بلندیاں اور خوشیاں ہوں۔ زمرد مغل نے کہاکہ اردو کے مراکز غیر اردو داں علاقوں میں قائم کیے جائیں تاکہ غیر اردو داں مستفیض ہوسکیں۔ اردو اخبارات میں ہی یہاں کے پروگرام شائع ہوتے ہیں لیکن انگریزی اور ہندی میں نہیں، جسے شائع کرانے کی کوشش کی جائے گی۔اردو اکادمی سے شائع ہونے والی تمام کتابوں کو آن لائن بھی کیا جائے گا۔ گرننگ باڈی میں مولانا جلال حیدر، معین شاداب، کوثر اسماعیل ، ملک زادہ جاوید، منگل سین، ڈاکٹر عرفان، زمرد مغل، ارشاد چودھری، خالد سیفی، محمد اطہر الدین، ڈاکٹر دانش محمود، مطلوب احمد اور عبدالخالدموجود تھے۔

Scholarship to researchers for research on Delhi writers

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں