این ڈی اے حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں میں مداخلت میں اضافہ - امرتیہ سین کا الزام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-08-17

این ڈی اے حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں میں مداخلت میں اضافہ - امرتیہ سین کا الزام

نئی دہلی
پی ٹی آئی
نوبل انعام یافتہ ماہر معیشت امرتیہ سین نے بتایاکہ این ڈی اے حکومت کے تحت تعلیمی معاملات میں مداخلت بہت زیادہ شدید ہوگئی ہے اور اکثر یہ سیاسی لحاظ سے بہت زیادہ ہے ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ کسی حکومت نے اپنے خیالات کو پھیلانے کے لئے تعلیمی معاملات میں مداخلت کی ہو بلکہ یہ کسی حد تک پچھلی یو اپی اے حکومت میں بھی جاری تھی۔ تاہم موجودہ حکومت کے تحت یہ مداخلت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے اور اکثر اس کی وجوہات سیاسی ہیں ۔ اپنے ان خیالات کا اظہار81سالہ سین نے اپنی نئی کتاب دی کنٹری آف فرسٹ بوائز میں کیا جس میں انہوں نے ہندوستان کی تاریخ کا جائزہ لینے اور مستقبل کے مطالبات کو سمجھنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ قومی اہمیت کے حامل اداروں کی سربراہی ایسے افراد کے سپرد کی جارہی ہے جو ہندو توا کو پھیلانے میں جٹے ہیں ۔ انہوں نے اس سلسلہ میں انڈین کونسل آف ہسٹوریکل ریسرچ کے صدارت پر یلا پر گدا سدرشن راؤ کی تعیناتی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ کی تحقیق میں ان کا کوئی کارنامہ نہیں ہے تاہم وہ ہندو توا کی حمایت میں دیے جانے والے تبصروں کے لئے مشہور ہیں۔ اسی طرح انہوں نے بتایا کہ انڈین کونسل آف کلچرل ریلیشنز کی صدارت لوکیش چندرا کو سونپی گئی ہے جنہوں نے ہمارے سامنے کہا کہ مودی جی دراصل خدا کا نیا اوتار ہیں ۔ آکسفورڈ یونویرسٹی پریس سے چھپنے والی اس کتاب میں انصاف شناخت، پسماندگی ، و محرومی ، عدم مساوات، صنفی سیاست ، تعلیم میڈیا اور نالندہ یونیورسٹی پر بھی مضامین ہین ۔ امرتیہ سین نے الزام لگایا ہے کہ حکومت کئی تعلیمی اداروں پر ا پنے خیالات تھوپنے کے لئے کوشاں ہے اور نالندہ یونیورسٹی ہی اس طرح کا واحد ادارہ نہیں ہے جس کی تعلیمی آزادی کو حالیہ عرصہ میں خطرہ لاحق ہوا ہو ۔ 30مئی کو حکومت نے اعلان کیا تھا کہ سنگا پور کے سابق وزیر خارجہ جارج یو، یونیورسٹی کے نئے وائس چانسلر ہوں گے ۔ اس سے دو ماہ قبل امرتبہ سین نے یہ کہتے ہوئے اس عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا کہ مودی حکومت انہیں اس عہدہ پر جاری نہیں رکھنا چاہ رہی ہے ۔

Interference in academic matters extreme under NDA: Amartya Sen

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں