مانسون اجلاس میں اہم فیصلوں کی امید - وزیراعظم مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-22

مانسون اجلاس میں اہم فیصلوں کی امید - وزیراعظم مودی

نئی دہلی
یو این آئی
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج امید ظاہر کی کہ پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس بہتر طو رپر چلانے میں اپوزیشن انہیں پورا تعاون دے گا لیکن بد عنوانی کے سلسلہ میں پوچھے گئے سوالوں پر انہوں نے خاموشی اختیار کی ۔ مودی نے یہاں مانسون اجلاس کی شروعات سے پہلے پارلیمنٹ کے احاطہ میں صحافیوں سے کہا کہ انہیں امید ہے کہ دونوں ایوانوں کی کارروائی بہتر طور پر چلانے میں حکومت کو اپوزیشن کا مکمل تعاون ملے گا ۔ ان کے مختصر بیان کے بعد صحافیوں نے جب ان سے بد عنوانی سے متعلق سوال کئے تو وہ خاموش کھڑے نامہ نگاروں کی طرف دیکھتے رہے ۔ وزیر اعظم سے پوچھا گیا تھا کہ بد عنوانی کے سلسلہ میں اپوزیشن کے الزامات پر انہیں کیا کہنا ہے ۔ اس کا جواب نہ ملنے پر دوسرا سوال پوچھا گیا کہ کانگریس نے تحریک التوا پیش کیا ہے تو کیا حکومت اس پر بحث کرانے کو تیار ہے ۔ اس پر بھی مودی نے کوئی جواب نہیں دیا ۔ اس کے بعد دو اور سوال پوچھے گئے لیکن مودی خاموشی کے ساتھ صحافیوں کو دیکھتے رہے ۔ قبل ازیں انہوں نے امید ظاہر کی کہ اپوزیشن کے تعاون سے اس سیشن میں اچھا کام ہوگا اور دونوں ایوانوں کو بہتر ڈھنگ سے چلانے میں حکومت کو اپوزیشن پارٹیوں کا پورا تعاون ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سیشن سے پہلے پیر کو طلب کردہ کل جماعتی اجلاس خوشگوار ماحول میں ہوا تھا ۔ اپوزیشن پارٹیوں نے پارلیمنٹ کو چلانے میں پورے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ، اس لئے انہیں پورا یقین ہے کہ دونوں ایوانوں میں اچھا کام ہوگا اور مفاد عامہ کے تمام امور پر اہم بحث ہوگی ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کل جماعتی اجلاس میں کل طے ہوا ہے کہ ملک کو آگے بڑھانے کے لئے اہم فیصلے سب مل کر کریں گے ۔ گزشتہ اجلاس میں کچھ سیاسی پارٹیوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ مانسوسن اجلاس میں کچھ کام ترجیحی بنیاد پر کرانے میں تعاون کریں گے ۔ پارلیمنٹ، ملک کی امید وں اور توقعات کے مطابق تبادلہ خیال کرنے کا بہترین ذریعہ ہے اور اس شکل میں وہ اپنا کام کرے گی۔ آئندہ بھی تمام ارکان پارلیمنٹ کا تعاون ملتا رہے گا ، اس یقین کے ساتھ اس سیشن کا آغاز ہورہا ہے ۔ مجھے امید ہے کہ اس سیشن میں اہم بل پاس ہوں گے ۔
نئی دہلی سے پی ٹی آئی ، یو این آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب راجیہ سبھا میں آج مانسون سیشن کے پہلے ہی دن کوئی کام کاج نہیں ہوسکا یہاں اپوزیشن نے للت مودی معاملہ میں وزیر خارجہ سشما سوراج اور چیف منسٹر راجستھان و مدھیہ پردیش کے استعفوں کے مطالبہ پر ایوان کی کارروائی چلنے نہیں دی ۔ اگرچہ لوک سبھا کا اجلاس آج شروع ہوتے ہی ملتوی کردیا گیا ۔ صرف ان ارکان کو خراج عقیدت پیش کیا گیا جن کا حال ہی میں انتقال ہوگیا ہے ۔ راجیہ سبھا میں بڑی اپوزیشن پارٹی کانگریس کے ارکان نے آج زبردست ہنگامی کیا جس کی وجہ سے مانسون اجلاس کے پہلے ہی دن ایوان میں وقفہ صفر اور وقفہ سوال جاری نہیں رہ سکا ۔ اس معاملہ پر ایوان کی کارروائی پہلے12بجے تک، پھر12:30بجے، تیسری بار دو بجے تک اور پھر تین بجے تک کے لئے ملتوی کردی گئی ۔ صبح ایوان کی کارروائی شروع ہونے پر کچھ سابق ارکان کو خراج عقیدت پیش کیا گیا جن کا انتقال ہوگیا ہے اور ضروری کام کاج ایوان میں پیش کئے گئے ۔ اس کے بعد ایوان میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما نے للت مودی معاملہ کو اٹھاتے ہوئے کہا کہ قاعدہ267کے تحت ایوان میں باقی کام کاج روک کر اس مسئلہ پر بحث کرائی جانی چاہئے ۔ ڈپٹی اسپیکر پی جے کورین نے شرما کو اپنی بات کہنے کی اجازت دی اور کہا کہ اس معاملہ پر سماج وادی پارٹی کے نریش اگروال، سی پی ایم کے سیتا رام یچوری ، ٹی کے رنگاراجن اور این بال گوپال نے نوٹس دیا ہے اور تمام لوگوں کی بات سن کر وہ کوئی فیصلہ لیں گے ۔ شرما نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کے عوام کو یقین دلایا تھا کہ ان کی حکومت شفافیت اور ایمانداری سے چلائی جائے گی اور بد عنوانی کو ختم کرکے جوابدہی قابل بنایا جائے گا۔ تاہم پارلیمنٹ کے گزشتہ اجلاس اور اس اجلاس کے درمیان ایسے واقعات پیش آئے جس سے ان کے یہ دعوے غلط ثابت ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ سشما سوراج نے للت مودی کو انسانی بنیاد پر بیوی کے علاج کے لئے مدد دینے کی بات کہی تھی لیکن وہ پوری دنیا گھوم رہے ہیں ۔ کبھی وہ وینس میں ہوتے ہیں تو کبھی ہوانا میں ، یہ کون سی انسانیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر راجستھان نے بھی للت مودی کے حق میں حلف نامہ دیا ہے ۔ شرما نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی پوری دنیا میں بولتے پھر رہے ہیں لیکن اس معاملہ پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔ یہ مسئلہ ایمانداری کا ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ اس کی جوابدہی کون طے کرے گا۔ اس پر ایوان کے لیڈر ارون جیٹلی نے کہا کہ حکومت اس مسئلہ پر بحث کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا میں سارا تنازعہ ابھی ختم کردیتا ہوں ۔ اس پر فوری طور پر بحث شروع کیجئے اور سشما سوراج فوری طور پر آکر اپنا جواب دیں گی ۔ یچوری اور نریش اگر وال بھی اپنی بات رکھنا چاہتے تھے ۔ اس درمیان کانگریس کے ارکان اپنی نشست سے اٹھ کر شور مچانے لگے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے یچوری کو بولنے دیا جائے لیکن ارون جیٹلی نے کہا کہ ایوان کے لیڈر بولنا چاہتے ہیں اس لئے انہیں پہلے اجازت دی گئی ہے ۔ شور شرابہ کے درمیان ہی جیٹلی نے اپنی بات کہی ۔ بر سر اقتدار پارٹی کے کئی اراکین بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر اپوزیشن کا جواب دینے لگے ۔ اس کے بعد کانگریس کے ارکان سوراج کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے صدر نشین کی کرسی کے پاس آکر نعرہ بازی کرنے لگے ۔ اس پر ڈپٹی اسپیکر نے ایوان کی کارروائی بارہ بجے تک ملتوی کردی ۔ کارروائی دوبارہ شروع ہونے پر صدر نشین حامد انصاری نے جیسے ہی وقفہ سوال کا آغاز کیا اور سوال پوچھنے کے لئے ایک رکن کا نام پکارا تو سماج وادی پارٹی کے نریش اگروال کھڑے ہوکر کچھ بولنے لگے۔ اسی کے ساتھ کانگریس کے آنند شرما بھی کھڑے ہوگئے ۔
اسی دوران کانگریس کے کئی ارکان کھڑے ہوکر شور شرابہ کرنے لگے۔ کانگریس کے ہنمنت راؤ، سوراج کو ہٹانے کے مطالبہ والا ایک پوسٹر لہرا رہے تھے ۔ دوسری طرف حکومت کی جانب سے وزیر فینانس ارون جیٹلی ، وزیر مواصلات روی شنکر پرساد ، پارلیمانی امور کے وزیر مملکت مختار عباس نقوی اور دیگر اراکین بھی اپنے مقام پر کھڑے ہوکر اپنی بات کرنے لگے، لیکن شور شرابہ کی وجہ سے کچھ سنا نہیں جا سکا ۔ اس دوران صدر نشین نے سب سے خاموش رہنے اور ہنمنت راؤ سے پوسٹر نہ لہرانے کی درخواست کی، لیکن ارکان خاموش نہیں ہوئے اور ایوان میں شور شرابہ جاری رہا ۔ اس پر انصاری نے ایوان کی کارروائی12:30بجے تک کے لئے ملتوی کردی۔ کارروائی دوبارہ شروع ہونے پر انصاری نے ایک بار پھر وقفہ سوالات شروع کرنے کی کوشش کی ، لیکن اگر وال نے کہا کہ ان کی پارٹی نے نوٹس دیا ہے اور اس پر بحث ہونی چاہئے ۔اس دوران کانگریس کے رکن پھر اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر سوراج کے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے لگے۔ شور شرابہ کے درمیان ہی جیٹلی نے کہا کہ حکومت کسی بھی مسئلہ پر بحث کے لئے تیار ہے ۔ اس پر صدر نشین نے کہا کہ وقفہ سوال کے دوران کسی اور کام کاج کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے ارکان سے خاموش ہونے اور وقفہ سوالات چلنے دینے کی درخواست کی ، لیکن شور شرابہ جاری رہنے پر انصاری نے ایوان کی کارروائی2بجے تک کے لئے ملتوی کردی۔2بجے کے بعد کارروائی شروع کرانے کی کوشش کی لیکن کانگریس کے ارکان سوراج اور راجے کے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کے سامنے آگئے ۔ جس کی وجہ سے انہوں نے ایوان کی کاروائی کو دن بھر کے لئے ملتوی کردیا۔

Narendra Modi optimistic about Monsoon session

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں