برطانیہ میں قرآن کے قدیم نسخے دستیاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-23

برطانیہ میں قرآن کے قدیم نسخے دستیاب

لندن
پی ٹی آئی
برطانیہ کے برمنگھم یونیورسٹی کے محققین کو یونیورسٹی کی لائبریری میں موجودہ ہاتھ سے تحریر کردہ قرآن کے حصے دستیاب ہوئے جو دنیا کے قدیم ترین نسخوں میں سے ایک اور کم از کم1370سال پرانے ہیں، یعنی قریب قریب رسول اکرم ؐ کے زمانے کے ۔ ریڈیو کاربن تجزیہ سے پتہ چلا کہ جس چرمی کا غذ پر یہ تحریر کیا گیا وہ568اور645عیسوی کے دور کا ہے جس کی صداقت95.4فیصد ہے ۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں کی گئی جانچ سے انکشاف ہوا کہ چرمی کاغذ قریب قریب رسول اللہ صلعم کے دور کا ہے جن کا زمانہ عام طور پر570اور632ء کے درمیان کا خیال کیاجاتا ہے ۔ دو چرمی پتوں پر مشتمل قرآنی مسودہ میں سورہ18سے20موجود ہے جسے سیاہی سے حجازی نامی ابتدائی عربی رسم الخط میں تحریر کیا گیا ۔ قرآن کا مسودہ یونیورسٹی کے مشرق وسطی مسودوں کے کلکشن کا حصہ ہے جو کیڈ بری ریسرچ لائبریری میں رکھا ہوا ہے ۔ کئی سالوں سے پتوں پر تحریر کردہ ایسے ہی قرآنی مسودے دستیاب ہوتے رہے ہیں جن کا تعلق ساتویں صدی کے اواخر زمانہ سے ہے ۔ اسپیشل کلکشن کی ڈائرکٹر سوسان وورال نے کہا کہ ریڈیو کاربن تحقیق نے شاندار نتائج دیے ہیں جو قرآن کے ابتدائی نسخوں کو سمجھنے میں ہماری مددکرتا ہے۔ ڈاکٹر البافید یلی جنہوں نے اپنی پی ایچ ڈی ریسرچ کے حصے کے طور پر پتوں کا مطالعہ کیا ہے ، نے کہا کہ دو پتے جو ساتویں صدی کے اواخر سے تعلق رکھتے ہیں اسی زمانے کے ہیں جس زمانے کا مسودہ پیرس کے ببلیو تھیک نیشنل دی فرانس میں رکھا ہوا ہے ۔ عیسائیت اور اسلام کے پروفیسر ڈیوڈ تھامس اور برمنگھم یونیورسٹی میں بین مذاہت تعلقات کے پروفیسرنادر ونشا نے کہا کہ مسلم روایت کے مطابق610اور632ء کے درمیان پیغمبر حضرت محمد ؐ پر قرآن کی شکل میں وحی نازل ہوتی تھی ۔ اس وقت اس مقدس پیغام کو کتابی شکل میں ترتیب نہیں دیا گیا تھا جس طرح یہ آج موجود ہے ۔ اس کے بجائے قرآنی آیات کو انسانی ذہنوں میں محفوظ کرلیاجاتاتھا ۔ اس کے کچھ حصے چرمی کاغذوں، پتھروں، کھجور کے پتوں اور اونٹوں کے شانے کی ہڈیوں پر بھی تحریر کئے جاتے تھے ۔ برمنگھم یونیورسٹی میں چرمی کاغذ پر جو تحقیق کی گئی وہ اس بات کا قوی امکان ظاہر کرتی ہے کہ جس جانور سے یہ لیا گیا وہ پیغمبر حضرت محمدؐکی حیات مبارکہ میں زندہ تھا یا آپؐ کے فوری بعد کے دور کا تھا ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن کے حصے جو اس چرمی کاغذ پر تحریر کئے گئے ہیں، اعتماد کے ساتھ کہاجاسکتا ہے کہ حضرت محمدؐ کے وصال کے بعد دو عشروں سے کم دور کے ہیں ۔ تھامس نے کہا کہ یہ حصے اسی شکل میں ہونے چاہئے جس شکل میں آج قرآن پڑھاجاتا ہے جو اس نظریہ کی تائید ہے کہ اس کے متن میں بہت کم یا کوئی تبدیلی نہیں کی گئی جسے اس زمانے کا کہا جاسکتا ہے جب وحی نازل ہوتی تھی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں