مودی نواز ملاقات تاریخی ہے نہ کامیابی - کانگریس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-07-11

مودی نواز ملاقات تاریخی ہے نہ کامیابی - کانگریس

نئی دہلی
پی ٹی آئی
روس کے شہر اوفا میں وزیر اعظم نریندر مودی کی اپنے پاکستانی ہم منصب سے ملاقات پر شدید تنقید کرتے ہوئے کانگریس نے آج کہا کہ این ڈی اے نے پاکستان سے در آمد ہونے والی دہشت گردی اور انتہا پسندی پر ہندوستان کے دیرینہ موقف کو غیر اہم بنادیا ہے ۔ یہ ملاقات تاریخی ہے اور نہ کوئی بڑی کامیابی بلکہ پاکستان سے در آمد ہونے والی دہشت گردی پر ہندوستان کے موقف کی اہمیت کو ختم کرنا ہے ۔ سینئر کانگریس لیڈر آنند شرما نے مودی۔ شریف ملاقات پر رد عمل میں یہ بات کہی ۔ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک کے ساتھ رویہ میں حکومت کی پالیسی میں کوئی شفافیت نہیں ہے۔ کانگریس کے ترجمان اجے ماکن نے کہا کہ اس ملاقات کی ضرورت کیا پڑی تھی ۔ واضح رہے کہ مودی نے وہاں نواز شریف سے بذات خود ملاقات کی تھی اور ہندوستانی سلامتی مشیر اپنے ہم منصب سے دونوں ملکوں کے مابین مذاکرات کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کے لئے بات چیت کررہے ہیں ۔
ممبئی سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب شیو سینا نے آج وزیر اعظم نریندر مودی کی ان کے پاکستانی ہم منصب نواز شریف کے ساتھ روس میں ملاقات کو افسوسناک قراردیا اور اس معاملہ پر بی جے پی کے خیالات کی تائید کرنے سے انکار کردیا۔ پارٹی کے صدر ادھوٹھاکرے نے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ مودی جی نے آج نواز شریف سے ملاقات کی۔ حکومت تبدیل ہوگئی ہے لیکن صورت حال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔ لوگوں نے مودی جی سے جو توقعات وابستہ کی تھیں وہ پوری نہیں ہورہی ہیں ۔ میرا احساس تھا کہ مودی موجودہ صورتحال میں تبدیلی لائیں گے اور پڑوسی ملک کو ایسا سبق سکھائیں گے کہ وہ اسے یاد رکھ سکے ۔ حال ہی میں ہماری فوج نے مائنمارمیں گھس کر دہشت گردوں کو ختم کیا تھا میں نہیں جانتا کہ حکومت نے اس سے کوئی سبق سیکھا ہے یا نہیں لیکن پاکستان کو سبق سکھانے کی ضرورت تھی۔
نئی دہلی سے پی ٹی آئی کی ایک اور اطلاع کے مطابق بی جے پی نے آج وزیر اعظم نریندر مودی کی نواز شریف سے ملاقات کو باہمی تعلقات میں روشنی کی کرن قرار دیا اور زور دے کر کہا کہ پاکستان نے پہلی مرتبہ ہندوستان کے نقطہ نظر سے دہشت گردی کی تعریف کو تسلیم کیا ہے ۔ مودی اور وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کی ملاقات ختم ہونے کے فوری بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے بی جے پی ترجمان ایم جے اکبر نے کہا کہ اس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو آگے بڑھانے کا موقع ملا ہے ۔ تاہم انہوں نے اپنے تمامبیانات سے پہلے ہوسکتا ہے کہ اصطلاح استعمال کی۔ ان کا یہ محتاط رد عمل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بی جے پی جو پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات پر سخت گیر موقف رکھتی ہے ، اپنے رویہ میں نرمی لارہی ہے ۔ ایم جے اکبر نے کہا کہ پاکستان نے پہلی مرتبہ دہشت گردی کی ہندوستان کی جانب سے کی جانے والی تعریف یا تشریح کو قبول کرلیا ہے ۔ ہندوستان کا موقف ہے کہ دہشت گردی ہر شکل میں ناقابل قبول ہے ۔ پاکستان کی جانب سے اسے تسلیم کیا جانا ایک بڑی تبدیلی ہے کیونکہ وہ اب تک دہشت گردی کو اچھے اور برے دہشت گردوں میں تقسیم کرتا آیا ہے ۔ انہوں نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ پاکستان نے ممبئی دہشت گر د حملہ کیس کے ملزمین کے مقدمہ میں تیزی لانے سے بھی اتفاق کیا ہے جب کہ وہ گزشتہ سات سال سے ملزم دہشت گردوں کو بچانے کی پالیسی پر عمل پیرا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے ایک اہم رعایت دی گئی ہے ۔ پاکستان نے ہندوستان کی جانب سے فراہم کردہ آواز کے نمونوں اور دہشت گردوں کی پاکستان میں ان کے آقاؤں کے ساتھ بات چیت کی ریکارڈنگ کو بھی قبول کرلیا ہے ۔ کانگریس کی اس تنقید کے بارے میں استفسارپر کہ کشمیر میں خطہ قبضہ پر پاکستانی فوج کی فائرنگ میں ایک بی ایس ایف جوان کی ہلاکت کے بعد یہ بات چیت کی جارہی ہے ، اکبر نے کہا ہے کہ وہ غیر اہم اور غیر متعلقہ باتوں میں وقت ضائع کرنا نہیں چاہتے ۔ کانگریس قائدین منیش تیواری اورمنی شنکر اریر پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتی کہ منیش تیواری پارٹی کے ترجمان ہیں اور منی شنکرایر ہنوز پارٹی میں شامل ہیں ۔

Narendra Modi-Nawaz Sharif meeting neither historic nor a breakthrough: Congress

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں