کسی بھی طبقہ کے خلاف تشدد ناقابل برداشت - وزیر اعظم مودی کا انتباہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-02

کسی بھی طبقہ کے خلاف تشدد ناقابل برداشت - وزیر اعظم مودی کا انتباہ

نئی دہلی
یو این آئی
فرقہ وارانہ خطوط پر نفرت انگیز تقریریں کرنے والے عناصر پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج انتباہ دیا کہ ان کی حکومت کسی بھی طبقہ کے خلاف تشدد کوبرداشت نہیں کرے گی ۔ مودی نے ایسے عناصر کے تبصروں کو بدبختانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل غیر ضروری ہیں۔ یہ بات انہوں نے پہلے بھی کہی ہے اور دوبارہ کہتے ہیں کہ کسی بھی طبقہ کے خلاف تشدد یا کسی طرح کا امتیاز برداشت نہیں کیاجائے گا۔ این ڈی اے حکومت کے ایک سال کی تکمیل کے موقع پر دئیے گئے انٹر ویو میں وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہار کیا ۔ یہ پوچھنے پر کہ اندرون پارٹی عناصر پر جو فرقہ وارانہ خطوط پر نفرت پھیلا رہے ہیں وہ کیسے لگام کسیں گے؟ مودی نے کہا کہ بعض بدبختانہ تبصرے کئے گئے ہیں جو بالکل غیر ضروری ہیں ۔ ہمارا دستور ہر شہری کو مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا ۔ وزیر اعظم کا یہ واضح رد عمل آر ایس ایس کی طفیلی تنظیموں کی جانب سے بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کو ایودھیا میں رام مندر دستور کی دفعہ370کی تنسیخ اور ملک میں یکساں سول کوڈ لانے جیسے اہم مسائل پر بارہا یاد دہانی کے پس منظر میں بڑی اہمیت رکھتا ہے ۔ مودی نے یاد دلایا کہ ان کی حکومت کی توجہ حکمرانی اور ترقی پر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا نقطہ نظر بالکل واضح ہے ۔ ترقی، ترقی ترقی( روز گار، روزگار، روزگار) مودی کے یہ ریمارکس ہر دوار میں وی ایچ پی کے اجلاس کے چند دن بعد سامنے آئے ہںٰ ، جس میں ایک قرار داد کے ذریعہ مودی حکومت سے رام مندر کی تعمیر کے لئے راہ ہموار کرنے قانون سازی کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ ہم بلا لحاظ ذات پات یا نسل1۔25بلین ہندوستانیوں میں سے ہر ایک کے لئے ہیں اور ہم ان میں سے ہر ایک کی ترقی کے لئے کام کریں گے ۔ ہمارے ملک میں موجود ہر عقیدہ مساویانہ حق رکھتا ہے ۔ نہ صرف قانون کی نظر میں بلکہ سماج کی نظر میں بھی یہ سب یکساں ہیں ۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ تعطل ختم کرنے کی پرزور حمایت کی لیکن ساتھ ہی پڑوسی ملک سے تشدد کے خاتمہ کی اپیل کی۔ وزیر اعظم نے یہ پوچھنے پر کہ تمام پڑوسیوں تک پہنچنے کی پرزور وکالت کے باوجود انہوں نے ابھی تک پاکستان کا دورہ کیوں نہیں کیا؟ مودی نے کہا کہ پڑوسی ملک کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے لیکن پاکستان سے صرف ایک بات کی توقع کی جاتی ہے کہ وہ امن اور عدم تشدد کی راہ اختیار کرے گا۔ تشد کا راستہ نہ ان کے لئے نہ ہی ہمارے لئے اچھا ہے ۔ ہندوستان نے گزشتہ سال اگست میں اس وقت کے معتمدین خارجہ سطح کی بات چیت کو معطل کردیا تھا ۔ جب پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے اسلام آباد میں مذاکرات سے عین قبل کشمیر کے علیحدگی پسند قائدین کو مشاورت کے لئے مدعو کیا۔ بات چیت کا یہ فیصلہ مودی اور ان کے پاکستانی ہم منصب نواز شریف نے اس وقت کیا تھا جب گزشتہ سال26مئی کو مودی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے شریف نئی دہلی آئے ہوئے تھے ۔ مودی نے باہمی تعلقات کے تعطل کو دور کرنے کا ایک اور اقدام کرتے ہوئے معتمد خارجہ ایس جے شنکر کو سارک یاترا کے حصہ کے طور پر ماچ میں اسلام آباد بھیجا تھا لیکن اس سلسلہ میں تا حال مزید کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔ وزیر خارجہ سشما سوراج نے کل ہی کہا تھا کہ بات چیت صرف اسی وقت ممکن ہے جب پاکستان ہندوستان میں دہشت گرد حملوں کے مجرمین کے خلاف ٹھوس اقدام کرے اور کشمیری علیحدگی پسندوں سے دوری اختیار کرے ۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جامع مذاکرات2008کے ممبئی دہشت گرد حملوں کے بعد تعطل سے دوچار ہوگئے تھے۔ ہندوستان نے اس حملہ میں ملوث مجرموں کے خلاف مقدمہ کی سست رفتاری پر پاکستان سے کئی مرتبہ ناراضگی کا اظہار کا تھا۔

Modi says discrimination against any community won't be tolerated

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں