یمن کے جنوبی شہر عدن پر عرب اتحاد کی بمباری شروع - جنیوا امن مذاکرات ناکام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-21

یمن کے جنوبی شہر عدن پر عرب اتحاد کی بمباری شروع - جنیوا امن مذاکرات ناکام

صنعا
اے ایف پی
سعودی عرب کی سربراہی میں اتحادی افواج نے آج ہفتہ کو علی الصبح ایک مرتبہ پھر یمن کے بندرگاہی شہر عدن پر فضائی حملے کئے ۔ بتایا گیا ہے کہ اتحادی جنگی طیاروں نے ایک درجن سے زائد مقامات کو نشانہ بنایا۔ عدن پر یہ بمباری ایسے وقت پر کی گئی جب جنیوا میں یمنی تنازعہ کے حل کے لئے جاری مذاکرات کو بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوئے ابھی چند گھنٹے ہی گزرے تھے ۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جلا وطن یمنی صدر منصور ہادی کے قریبی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہفتہ کی صبح عدن پر نئے سرے سے بمباری کا مقصد اس شہر میں حوثی شیعہ باغیوں کے گرد گھیرا تنگ کرنا ہے ۔ باغیوں نے بھی عدن کے کچھ ملحقہ علاقوں پر بمباری کی ہے، جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہوئے۔ طبی ذرائئع نے بھی ان ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کردی ہے ۔ اس دوران یو این آئی کے بموجب یمن میں جاری خونریز صورتحال سے نمٹنے اور یمن کے سیاسی بحران کو پر امن طور پر حل کرنے کے لئے سوئٹزر لینڈ کی سیاحتی شہر جنیوا میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں تقریبا پانچ روز تک جاری رہنے والے امن مذاکرات کسی سمجھوتے کے بغیر ختم ہوگئے ۔ امن مذاکرات مین کسی قدر کامیابی کی کوشش میں اقوام متحدہ کے نمائندوں نے کئی بار توسیع بھی کی، اس کے باوجود یہ مذاکرات ناکام رہے ۔ یمن کے جلا وطن وزیر خارجہ ریاض یاسین نے حوثی باغیوں کو مذاکرات میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا ہے کہ تنازعہ کے پر امن حل کی کوششیں جاری رکھی جائیں گی ۔ مگر مذاکرات کے آئندہ دور کے بارے میں کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے مطابق یمن میں جاری خونریزی اور سیاسی بحران کی وجہ سے تقریبا دو کروڑ افراد کو امداد کی ضرورت ہے ۔ یمن کے حوثی باغیوں کے خلاف جاری جنگ میں اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق2,600سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں ۔ جنیوا سے روانگی سے قبل وزیر خارجہ ریاض یاسین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں بڑی امید کے ساتھ آئے تھے کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہونے والے مذاکرات میں یمن کے لئے کوئی پر امن حل نکل آئے گا ۔ تاہم بد قسمتی سے حوثیوں کے وفد نے توقعات کے مطابق ہمین آگے نہیں بڑھنے دیا۔ ہمیں جتنی امید تھی اتنی کامیابی نہیں مل سکی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ناکام ہوگئے ہیں ۔ مذاکرات کے نتائج کے بارے میں فی الحال حوثی باغیوں کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے ۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے خصوصی قاصد اسماعیل بن شیخ احمد نے ان مذاکرات کا آغاز کیا تھا اور انہوں نے پانچ دن تک جاری رہنے والی بات چیت میں کئی بار توسیع کی تھی ۔ مذاکرات کے دوران انہوں نے تمام فریقوں سے الگ الگ بات چیت کی ، جن میں انہوں نے الگ الگ تجاویز اور مطالبے پیش کئے ۔ اسماعیل بن شیخ احمد نے کہا کہ فریقین جنگ بندی کے حوالے سے تمام مسائل پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں اور ہم دونوں جانب سے تجاویز لیں گے تاکہ آنے والے دنوں میں دوبارہ مل بیٹھ کر جنگ بندی کے مستقل معاہدے تک پہنچ سکیں ۔ جنیوا امن مذاکرات میں یمن کی حکومت نے مطالبہ کیا کہ حوثی باغیوں کو اقوام متحدہ کی اپریل میں منظور شدہ قرار داد کے مطابق اپنے زیر قبضہ علاقوں سے پیچھے ہٹنا ہوگا۔ یمنی حکومت نے حوثی باغیوں کے وفد میں طے شدہ دس ارکان سے زائد نمائندوں کی شمولیت پر بھی اعتراض کیا، جب کہ حوثی باغیوںکا مطالبہ تھا کہ جنگ بندی کے معاہدے سے پہلے یمن میں فضائی حملے بندہونے چاہئیں۔

Yemen crisis: Geneva talks fail to produce ceasefire

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں