حکومت ہند نے انہیں پانچ سال قبل نوکری دینے کا وعدہ کیاتھا مگر ابھی تک اس نے اپنا وعدہ وفا نہیں کیاہے۔کیرالا سے تعلق رکھنے والے سنتوش کمار آٹو رکشہ چلانے سے قبل ایک اپارٹمنٹ میں کیرٹیکر یا دربان کا کام کرتے تھے ۔فیفا سے منظوری پانے اور اسے قائم رکھنے کے لئے انہیں اپنی تندرستی اور فٹنس کو برقرار رکھنا پڑتاہے کیونکہ انہیں ہر میچ میں تقریباً گیارہ کیلومیٹر دوڑنا پڑتاہے۔ وہ سال میں تقریباً ایک سو پچاس کھیلوں میں ریفری کے فرائض انجام دیتے ہیں۔
اسی طرح پنجاب کے شارٹ پٹ کھلاڑی اندرجیت سنگھ بھی بے روزگارہیں جبکہ انہوں نے بین الاقوامی مقابلوں میں ہندوستان کا نام روشن کیاہے۔انہوں نے 2016 کے ریو اولمپک کے لئے کوالیفائی کیاہے اور حال ہی میں چین میں منعقد ہونے والے ایشیائی کھیلوں میں گولڈ میڈل جیتاہے ۔وہ گذشتہ دو برسوں سے کسی اچھی سی نوکری کی تلاش میں ہیں مگر قسمت نے ان کا ساتھ نہیں دیا ہے اور نہ حکومت ہند نے۔ہاں ، ایک پرائیویٹ کمپنی انہیں تیس پزار روپئے ماہانہ عطاکرتی ہے مگر وہ صرف اولمپک کھیلوں تک جاری رہے گا۔ اندرجیت سنگھ حکومت ہند کے مالی امداد اسکیم میں شامل نہیں ہیں جبکہ وہ اولمپک کے لئے کوالیفائی کرچکے ہیں۔
صرف اندرجیٹ اور سنتوش کمار ہی ایسے کھلاڑی نہیں ہیں جو بین الاقوامی سطح پر ملک اور قوم کا نام روشن کرنے کے باوجود بے روزگار رہے اور جنہیں حکومت ہند کی بے رخی نے چھوٹے موٹے روزگار کرنے پر مجبور کردیا۔ ایسے ہی ایک کھلاڑی ملوا سنگھ تھے جنہوں نے یشیا اور دیگر عالمی مقابلوں میں ہندوستان کا نام روشن کیاتھا مگر حکومت ہند نے ان کی کوئی مدد نہیں کی اور وہ دلی میں چاٹ بیچنے پر مجبور تھے۔ ان کا انتقال 1990 میں ہوا۔
ملک میں ایک طرف کرکٹ اربوں روپئے خرچ کئے جارہے ہیں وہیں قوم کا نام بین الاقوامی سطح پر روشن کرنے والے ان کھلاڑیوں کی حالت زار ملک کے کھیل نظام میں خامیوں کی نشاندہی کرتی ہے جنہیں جلد از جلد دورکرنے کی ضرورت ہے۔
***
Sohail Arshad
Mob.: 09002921778
s_arshad7[@]rediffmail.com
Sohail Arshad
Mob.: 09002921778
s_arshad7[@]rediffmail.com
Smashing of Indian players. Article: Sohail Arshad
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں