ایرانی پارلیمنٹ ایٹمی معاہدہ کو ویٹو کرنے کے اختیار سے دستبردار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-23

ایرانی پارلیمنٹ ایٹمی معاہدہ کو ویٹو کرنے کے اختیار سے دستبردار

تہران
یو این آئی
ایرانی پارلیمنٹ عالمی طاقتوں سے ہونے والے ایٹمی معاہدہ کی حتمی منظوری کے اختیار سے دستبردار ہوگئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے بل کے حق میں199ووٹ ڈالے گئے ۔ تین ارکان نے مخالفت اور چھ ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ۔ بل کی منظوری کے بعد اب عالمی طاقتوں سے ہونے والے کسی بھی ایٹمی معاہدہ کو ایرانی پارلیمنٹ میں ویٹو نہیں کیاجاسکے گا ، بلکہ حتمی فیصلہ کا اختیار سپریم نیشنل سیکوریٹی کونسل کے پاس چلا گیا ہے۔ یہ کونسل وزرا، فوجی کمانڈرس پر مشتمل ہے ۔ جنہیں سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے مقرر کیا ہے ۔ اس سے قبل خطرہ تھا کہ ایٹمی معاہدہ پر عالمی طاقتوں کی جانب سے سخت شرائط کی صورت میں بل ایرانی پارلیمنٹ میں منظور نہیں ہوسکے گا ۔ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایٹمی معاہدہ کی حتمی تاریخ 30جون ہے ۔ اتوار کو پارلیمنٹ میں ہونے والی رائے شماری کے دوران ایوان میں موجود213ارکان میں سے199نے بل کی حمایت میں ووٹ دیا ۔ اس موقع پر کئی ارکان نے مرگ بر امریکہ کے نعرے بھی بلند کئے ۔ اگر یہ بل قانون کی شکل اختیار کرجاتا تو خدشہ تھا کہ اس کے نتیجہ میں ایران اور6عالمی طاقتوں کے درمیان جاری نیو کلیئر مذاکرات کا عمل مشکلات سے دوچار ہوسکتا ہے جو اپنے آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے۔ ایران اور چھ عالمی طاقتوں150امریکہ، برطانیہ، روس ، چین، فرانس اورجرمنی150کے نمائندے30جون کی ڈیڈ لائن سے قبل تہران کے نیو کلیئر پروگرام پر حتمی معاہدہ پر اتفاق رائے کے لئے سر توڑ کوششیں کررہے ہیں۔ اس معاہدے کا مقصد ایران کی نیو کلیئر ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت کو ہر ممکن حد تک محدود کرنا ہے جس کے عوض اس پر عائد اقتصادی پابندیاں اٹھائی جائیں گی ۔ فریقین کے درمیان جنیوا میں مذاکرات کا آخری دور جاری ہے۔ اتوار کو پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران اسپیکر علی لا ریجانی نے مسودہ قانون کی شقیں بہ آواز بلند پڑھ کر ایوان کو سنائیں جس کے بعد ارکان نے رائے شماری کے ذریعہ بل منظور کیا۔ پارلیمنٹ کی کارروائی سرکاری ریڈیو پر براہ راست نشر کی گئی ۔ مسودہ قانون میں کہا گیا ہے کہ نیو کلیئر توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی(آئی اے ای اے) کو معاہدے میں طے کردہ شرائط و ضوابط کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے ایران کی نیو کلیئر تنصیبات کے روایتی معائنوں کی اجازت ہوگی ۔ لیکن، مسودہ قانون کے مطابق، عالمی ایجنسی کے معائنہ کاروں کو فوجی ملکی سلامتی سے متعلق اور حساس نوعیت کی غیر جوہری تنصیبات ، دستاویزات اور سائنس دانوں تک رسائی نہیں دی جائے گی۔

Iran lawmakers curtailed on power to veto nuclear deal

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں