ایران کی ایٹمی صنعت کو امریکہ تباہ کرنا چاہتا ہے - خامنہ ای - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2015-06-25

ایران کی ایٹمی صنعت کو امریکہ تباہ کرنا چاہتا ہے - خامنہ ای

انقرہ
رائٹر
ایران کے اعلیٰ روحانی لیڈ ر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکہ اسلامی جمہوریہ کی تمام کی تمام ایٹمی صنعت کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔ یہ اطلاع سرکاری ٹی وی نے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ہماری ایٹمی صنعت کو پوری طرح برباد کردینا چاہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت میں ہمارے مذاکرات کاروں کا مقصد ایران کی سالمیت اور ہماری ایٹمی حصولیابیوں کا تحفظ ہے ۔ خامنہ ای نے طویل عرصہ کے لئے ملک میں حساس نیو کلیئر سر گرمی کو روکنے کے امکان کو مسترد کردیا اور کہا کہ بڑی طاقتوں کے ساتھ قطعی معاہدہ پر پہونچتے ہی اس پر عائد پابندیوں کو برخاست کیاجانا چاہئے ۔ اس دوران ایران کی پارلیمنٹ نے ایک بل کو منظور دی ہے جس کے تحت حکومت کے لئے لازم قرار دیا گیا ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کے باوجود ملک کے نیو کلیر حقوق اور کامیابیوں کا تحفظ کرے ۔ صدر حسن روحانی کی حکومت نے پارلیمنٹ میں منظور کردہ اس بل پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے اور ایک حکومتی ترجمان نے مسودہ قانون کو غیر آئینی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ملک کی دفاعی اور سیکوریٹی پالیسیوں کے منافی ہے ۔ اس بل کی منظوری سے اعتدال پسند صدر حسن روحانی اور قدامت پسندوں کی بالادستی کی حامل پارلیمنٹ کے درمیان محا ذ آرائی کی بھی عکاسی ہوتی ہے ۔ اس بل کی ایران کی شوریی نگہبان منظوری دے دیتی ہے تو یہ قانون بن جائے گا اور حکومت اس پر عمل در آمد کی پابند ہوگی ۔ اس میں حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ایران کے نیو کلیئر حقوق اور کامیابیوں کا تحفظ کرے ۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ ایران کی مغرب کے ساتھ طے پانے والی کسی بھی معاہدہ کی منظوری دیں گے ۔ پارلیمنٹ میں موجود244میں سے214اراکین نے اس بل کے حق میں ووٹ دیا ہے ، 10نے اس کی مخالفت کی جب کہ چھ رائے شماری کے وقت غیر حاضر رہے ہیں ۔ اس بل میں عالمی معائنہ کاروں کو نیو کلیئر تنصیبات کے معائنہ کی اجازت دی گئی ہے لیکن فوجی یا حساس غیر نیو کلیئر جگہوں کے معائنہ کی اجازت نہیں ہوگی ۔ پارلیمنٹ مین یہ رائے شماری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ایران اور چھ بڑی طاقتوں کے درمیان نیو کلیئر معاہدہ کو حتمی شکل دینے کے لئے مذاکرات جاری ہیں اور فرانس اور برطانیہ اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ ایران کی نیو کلیئر تنصیبات کا معائنہ معاہدہ کا حصہ ہونا چاہئے۔ صدر حسن روحانی کے ترجمان محمد باق نوبخت نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کاہ ہے کہ یہ بل آئین کی دفعہ176کے منافی ہے۔ مذاکرات کے مسائل کا سپریم نیشنل سیکوریٹی کونسل سے تعلق ہے اور اس کا حکومت یا پارلیمنٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاری جانی نے کہا ہے کہ اگر سپریم لیڈر علی خامنہ ای یہ کہہ دیتے ہیں کہ مغربی طاقتوں کے ساتھ طئے پانے والا معاہدہ ایران کے مفاد میں ہے تو ارکان پارلیمنٹ بھی اس کی مخالفت نہیں کریں گے ۔ واضح رہے کہ ایرانی پارلیمنٹ کے ارکان مغربی طاقتوں کے ساتھ طے پانے والے مجوزہ معاہدہ کے حوالہ سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں جب کہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے فرامین کو تمام خارجہ اور داخلہ امور میں حرف آخر کا درجہ حاصل ہے ۔ ایران اور چھ بڑی طاقتوں (اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک اور جرمنی) کے درمیان جنیوا میں طویل مذاکرات کے بعد2اپریل کو فریم ورک سمجھوتا طے پایا تھا اور اب وہ30جون کی ڈیڈ لائن سے قبل حتمی نیو کلیئر سمجھوتہ کے لئے دن رات مذاکرات کررہے ہیں اور اس کی تفاصیل طے کررہے ہیں ۔

Iran's Khamenei says US wants to destroy Tehran's nuclear industry

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں